نئی تحقیق: ’فیس ماسک کا استعمال ہاتھ دھونے اور سوشل ڈسٹنسنگ کے مقابلہ زیادہ موئثر‘
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک کا استعمال، سوشل ڈسٹنسنگ اور ہاتھ دھونا تمام کووڈ کیسز کی شرح میں کمی کے لیے مؤثر اقدامات ہیں، لیکن فیس ماسک سب سے زیادہ مؤثر ہے۔
لندن: برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ایک تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے دوران فیس ماسک کا استعمال دنیا بھر میں عام ہوگیا ہے۔ اب یہ دریافت کیا گیا ہے کہ جب لوگ فیس ماسک کا استعمال کرتے ہیں تو کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ 53 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ یہ بات اس حوالے سے ہونے والی پہلی عالمی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔ ویکسینز محفوظ اور زندگیاں بچانے کے لیے مؤثر ہیں، مگر ان سے 100 فیصد تحفظ نہیں ملتا، جبکہ بیشتر ممالک میں اب تک ہر شہری کی ویکسینیشن نہیں ہوئی اور ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ ویکسینز کورونا وائرس کی ابھرتی اقسام کے پھیلاؤ کو روک سکے گی یا نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس نئے جامع تجزیے میں کووڈ سے بچاؤ کے لیے مؤثر سمجھی جانے والی احتیاطی تدابیر بشمول فیس ماسک کا استعمال، سوشل ڈسٹنسنگ اور ہاتھ دھونے سے بیماری سے تحفظ کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں : ہمہ جہت ادبی تخلیق کار ڈاکٹر منظر عباس نقوی… جمال عباس فہمی
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک کا استعمال، سوشل ڈسٹنسنگ اور ہاتھ دھونا تمام کووڈ کیسز کی شرح میں کمی کے لیے مؤثر اقدامات ہیں، لیکن فیس ماسک سب سے زیادہ مؤثر ہے۔ آسٹریلیا، چین اور برطانیہ کے طبی ماہرین پر مشتمل ٹیم نے ہلاکت خیز وبا کے دوران اپنائی جانے والی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ہونے والی 72 تحقیقی رپورٹس کی جانچ پڑتال کی۔ بعد ازاں انہوں نے ایسی 8 تحقیقی رپورٹس کو بھی دیکھا جن میں ہاتھ دھونے، فیس ماسک پہننے اور سوشل ڈسٹنسنگ پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ فیس ماسک کے حوالے سے ہونے والی 6 تحقیقی رپورٹس میں محققین نے کووڈ کیسز کی شرح میں 53 فیصد کو دریافت کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیس ماسک کا استعمال کورونا وائرس کے پھیلاؤ، کیسز اور ہلاکتوں کی شرح میں کمی لاتا ہے۔ 200 ممالک میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جہاں فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا وہاں کووڈ- 19 کے منفی اثرات میں لگ بھگ 46 فیصد کمی آئی۔ امریکہ میں ہونے والی ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ ان ریاستوں میں 29 فیصد گھٹ گیا جہاں فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا تھا۔ مگر تحقیقی ٹیم نے فیس ماسک کی اقسام کے اثرات، فیس ماسک پہننے کے دورانیہ یا فیس ماسک پہننے کی پابندی پر عمل جیسے عوامل کا تجزیہ نہیں کیا۔
سماجی دوری کے حوالے سے 5 تحقیقی رپورٹس کی جانچ پڑتال سے محققین نے دریافت کیا کہ اس احتیاطی قدم سے کووڈ 19 کی شرح میں 25 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔ اسی طرح ہاتھ دھونے سے بھی کووڈ کیسز میں 53 فیصد کمی کو دریافت کیا گیا، مگر نتائج کو اس لیے اہم قرار نہیں دیا گیا کیونکہ اس حوالے سے تحقیقی رپورٹس کی تعداد کم تھی۔ محققین کا کہنا تھا کہ نتائج اب تک ہونے والے تحقیقی کام سے مطابقت رکھتے ہیں یعنی فیس ماسک کا استعمال اور سوشل ڈسٹنسنگ وائرس کے پھیلاؤ کی شرح کم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : وسیم اور کنگنا حکومت کے لیے جڑی بوٹی ہیں! …نواب علی اختر
محققین نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے خاص طور پر اس وقت جب ویکسینز دستیاب ہیں اور کورونا کی زیادہ متعدی اقسام بھی عام ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ویکسینشن کی شرح زیادہ ہوجائے گی تو ان احتیاطی تدابیر کی افادیت کی جانچ پڑتال کے لئے مزید تحقیق کی ضرورت یوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا ممکن ہے کہ کووڈ- 19 کی وبا کو مزید کنٹرول کرنے کا انحصار نہ صرف ویکسینیشن اور ان کی افادیت پر ہوگا بلکہ موجودہ احتیاطی تدابیر پر عمل جاری رکھنا ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔