انٹرنیٹ کے لیے نئے عالمی ضوابط مرتب کیے جائیں: مارک زکربرگ

سماجی رابطوں کی معروف ویب سائٹ فیس بک نے انٹرنیٹ قواعد و ضوابط کی نئی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔ غالب امکان ہے کہ یہ مطالبہ کرائسٹ چرچ کی مساجد کے حملوں کی لائیو اسٹریمنگ کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

فیس بک
فیس بک
user

ڈی. ڈبلیو

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک کے بانی اور چیف ایگزیکيٹو مارک زکربرگ نے اقوامِ عالم سے کہا ہے کہ وہ انٹرنیٹ کے لیے نئے ضوابط تشکیل دیں۔ انہوں نے نئے ضوابط کا مطالبہ معتبر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے خصوصی کالم میں کیا۔

زکربرگ نے واضح کیا کہ نئے ضوابط چار مختلف سمتوں میں ترتیب دیئے جائیں۔ انہوں نے ان سمتوں کا تعین کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ نئے ضوابط انتخابی عمل میں مداخلت، ڈیٹا کے تحفظ، ڈیٹا پرائیویسی اور نفرت آمیز مواد کے انسداد جیسے چیلنجز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مرتب کیے جائیں۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ نئی عالمی صورت حال حکومتوں اور انٹرنیٹ کے نگران اداروں کے فعال کردار کا تقاضا کرتی ہے۔ زکربرگ کے مطابق معاشرے اور کمیونٹی کے تحفظ کے لیے ضروری ہو گیا ہے کہ ضوابط کی تشکیل کا عمل از سر نو بنیادوں پر شروع کیا جائے۔ اس تناظر میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ سماجی ویب سائٹس اس مناسبت سے کوئی کردار ادا کرنے سے بظاہر قاصر ہیں۔

مارک زکربرگ نے اپنے کالم میں تحریر کیا کہ ٹیکنالوجی آج کے دور میں عام انسانی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے اور ایسے میں فیس بک جیسی سماجی ویب سائٹس کی کمپنیوں پر ذمہ داری بہت بڑھ گئی ہے اور ان کمپنیوں کو روز مرہ کے ابھرتے مسائل کی وجہ سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

زکربرگ کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر سماجی ویب سائٹس کی کمپنیوں کو مختلف معاملات کے تناظر میں فیصلے بھی کرنا پڑتے ہیں۔ یہ فیصلے ایسے مواد کے حوالے سے ہوتے ہیں جو نفرت پر مبنی ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف سیاسی اشتہار بازی کو ہٹانے کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جاتے ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ ان کمپنیوں کو انتہائی زور آور سائبر حملوں سے بچاؤ کی فکر بھی لاحق رہتی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کی لائیو اسٹریمنگ کے تناظر میں فیس بک کو شدید بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ ان دہشت گردانہ حملوں میں ملوث مبینہ آسٹریلوی شہری نے النور مسجد کے حملے کو فیس بک کی ویب سائٹ پر لائيو نشر کیا تھا۔ نیوزی لینڈ کی پولس کی درخواست پر فیس بک نے ان حملوں سے منسلک تمام مواد فوری طور پر ہٹا دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔