ہندوستانی سائنسدانوں کا کمال، روشنی اور پانی سے ہائیڈروجن پیدا کرنے والا ری ایکٹر تیار
آئی این ایس ٹی ٹیم نے ایک بڑے پروٹوٹائپ ری ایکٹر کے ذریعے بڑی مقدار میں فوٹوکیٹالسٹ اور ہائیڈروجن کی پیداوار تیار کرنے کے لیے لیبارٹری سطح کے عمل سے آغاز کیا۔
نئی دہلی: سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے پہلی بار ایک ایسا ری ایکٹر تیار کیا ہے جو سورج کی روشنی اور پانی جیسے پائیدار ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے کافی مقدار میں ہائیڈروجن پیدا کرتا ہے۔ ہندوستان نے 2030 تک قابل تجدید توانائی کے 450 گیگاواٹ کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے کے لیے موجودہ منظر نامے میں دنیا بھر کے محققین قابل تجدید توانائی کے حل کے لیے کام کر رہے ہیں جو محدود کاربن کے اخراج کے ساتھ طویل عرصے تک پائیدار رہ سکتے ہیں۔ اس کو حاصل کرنے کے لیے سب سے زیادہ کفایتی طریقوں میں سے ایک ’فوٹوکیٹالیٹک واٹر فشن‘ کے ذریعے بڑے پیمانے پر ہائیڈروجن پیدا کرنا ہے۔ یہ کم لاگت کا عمل ہے اور قابل تجدید توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کا ایک طویل مدتی پائیدار حل ہے جو معاشرے کو طویل مدت تک فائدہ پہنچائے گا۔ اس لیے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے سائنسدانوں کی کوششیں انتہائی ضروری اور وقت کی ضرورت ہے۔
اس سمت میں حکومت ہند کے ایک خود مختار ادارے انسٹی ٹیوٹ آف نینو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (آئی این ایس ٹی )، موہالی کے ڈاکٹر کمل کنن کالیسام، حکومت ہند کے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی اور ان کی ٹیم جس میں پروفیسر اشوک کے گانگولی، ڈاکٹر وویک باگچی، ڈاکٹر سنیاسیناڈو بوڈو، ڈاکٹر پرکاش پی این، اور ڈاکٹر منیکا جھا نے ایک پروٹو ٹائپ ری ایکٹر تیار کیا ہے جو قدرتی طور پر پائی جانے والی سورج کی روشنی سے چلتا ہے جو بڑے پیمانے پر ہائیڈروجن پیدا کرتا ہے (8 گھنٹے میں تقریباً 6.1 لیٹر)۔ اس کے لیے انہوں نے کاربن نائٹرائیڈ نامی ایک کیمیکل استعمال کیا ہے جو کہ زمین پر وافر مقدار میں دستیاب ہے۔ متعلقہ مضمون حال ہی میں ’جرنل آف کلینر پروڈکشن‘ میں شائع ہوا ہے اور ٹیم ٹیکنالوجی کے لیے پیٹنٹ حاصل کرنے کے عمل میں ہے۔
ڈاکٹر کمل کنن نے کہا کہ ’’آئی این ایس ٹی ٹیم کچھ عرصے سے فوٹوکیٹیلیٹک واٹر فشن کے ذریعہ ہائیڈروجن پیدا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ توانائی اور آب و ہوا کے بحران کے مسلسل خطرات نے ہمیں فوٹو کیٹیلیٹک واٹر فشن کے ذریعے ہائیڈروجن کی پیداوار کے اس امید افزا طریقہ پر کام کرنے پر اکسایا۔ کاربن نائٹرائیڈ میں مختلف نامیاتی گروپوں کی موجودگی سے حاصل ہونے والی استحکام اور کیمیائی لچک نے ہمیں ایک دیرپا اور پائیدار ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے ان پر قابل استطاعت لاگت نامیاتی سیمی کنڈکٹر مواد پر کام کرنے کے لئے متحرک کیا‘‘۔
آئی این ایس ٹی ٹیم نے ایک بڑے پروٹوٹائپ ری ایکٹر کے ذریعے بڑی مقدار میں فوٹوکیٹالسٹ اور ہائیڈروجن کی پیداوار تیار کرنے کے لیے لیبارٹری سطح کے عمل سے آغاز کیا۔ ری ایکٹر تقریباً 1 مربع میٹر کا ہے، جہاں پانی کے بہاؤ کو برقرار رکھا جاتا ہے، فوٹو کیٹالسٹ کو پینل کے طور پر لیپ کیا جاتا ہے، قدرتی طور پر پائی جانے والی سورج کی روشنی کی شعاع ریزی پر ہائیڈروجن گیس کروماٹوگرافی کے ذریعے تیار اور مقدار طے کی جاتی ہے۔
ٹیم سورج کی روشنی کے وقت کو مؤثر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے اور فیول سیل کے ساتھ ہائیفنیٹ کے لئے ہائیڈروجن، مائسچر ٹریپ اور گیس سیپریشن میمبرین کی صفائی بڑھاکر ہائیڈروجن کی پیداوار کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے عمل میں ہے۔ اس طرح سے تیار ہائیڈروجن کا استعمال کئی شکلوں میں کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر دور دراز قبائلی علاقوں میں ایندھن کے فیول کے ذریعے بجلی کی پیداوار، ہائیڈروجن کے چولہے اور چھوٹے آلات وغیرہ شامل ہیں۔ مستقبل میں وہ ٹرانسفارمرز اور ای گاڑیوں کو تقویت پہنچا سکتے ہیں، جو جاری تحقیق کا ایک طویل مدتی ہدف ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔