حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں
شہریوں کے حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کئے جانے پر مرکزی حکومت نے متعدد ویب سائٹس کو بلاک کر دیا ہے۔ سیکورٹی خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹ مالکان کی رہنمائی بھی کی گئی
مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔
یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے تمام اداروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں تاکہ وہ اپنی آئی ٹی ایپلی کیشنز کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
آج کے ڈیجیٹل دور میں حساس ڈیٹا کی حفاظت کسی بھی ملک کے لیے نہایت ضروری ہے۔ شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات کا لیک ہونا نہ صرف ان کی پرائیویسی کو خطرے میں ڈالتا ہے بلکہ مالی نقصان کا بھی باعث بن سکتا ہے۔ اسی لیے حکومت کو سائبر سیکورٹی اور ڈیٹا کی حفاظت کے معاملے میں انتہائی چوکنا رہنا چاہیے لیکن اس معاملے میں حکومت کی طرف سے بروقت کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کی ذاتی معلومات لیک ہونے کا خطرہ پیدا ہوا، جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت، ہندوستان میں حساس معلومات کی حفاظت اور ان کے غیر قانونی افشا کی روک تھام کے لیے قوانین موجود ہیں۔ لیکن حکومت کو چاہیے کہ وہ ان قوانین کو سختی سے نافذ کرے اور ایسے واقعات کے خلاف جلد سے جلد کارروائی کرے۔
وزارت نے یہ بھی بتایا کہ ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ 2023 پہلے ہی نافذ کیا جا چکا ہے اور اس ایکٹ کے تحت قوانین کا مسودہ تیار ہونے کے آخری مرحلے میں ہے۔ مزید یہ کہ آئی ٹی ایکٹ کے تحت اگر کوئی فرد متاثر ہوتا ہے تو وہ شکایت درج کر کے معاوضہ بھی طلب کر سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔