پیگاسس: دنیا بھر میں ہنگامہ برپا کرنے والا اسرائیلی سافٹ ویئر کس طرح کام کرتا ہے؟
پیگاسس کسی کے فون میں داخل ہو تو یوں سمجھیں کہ اس نے اپنا فون کسی دوسرے کے ہاتھ میں دے دیا، اس کے ذریعے پیغامامات اور ای میل پر نظر رکھی جا سکتی ہے اور فون پر ہونے والی بات چیت کو بھی سنا جا سکتا ہے
نئی دہلی: اسرائیل کے سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے اہم شخصیات کے موبائل فونز کی جاسوسی کے الزامات سے متعلق رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سے ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ کئی ممالک کی حکومتوں پر الزام ہے کہ انہوں نے اسرائیلی کمپنی کے جاسوسی سافٹ ویئر کا استعمال کر کے صحافیوں، انسانی اور شہری حقوق کے کارکنان، سیاسی مخالفین، اور کاروباری ہستیوں کے فونز کی کی۔
ہندوستان میں بھی مودی حکومت پر الزامات عائد ہو رہے ہیں کہ اس نے بھی اس سافٹ ویئر کو خریدا تھا اور حزب اختلاف کے لیڈران، صحافیوں یہاں تک کہ جج اور فوج کے اعلیٰ عہدیدار کے فون کی بھی جاسوسی کرائی۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشل اور 17 صحافتی اداروں کے کنسورشیم ’پیگاسس پراجیکٹ‘ کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا کے کئی ممالک نے اسرائیلی کمپنی ’این ایس او‘ کے جاسوسی سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے لوگوں کے فون ہیک کیے۔
مذکورہ انکشافات کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر پیگاسس سافٹ ویئر کسی کے فون میں کس طرح داخل ہوتا ہے اور یہ کام کس طرح کرتا ہے؟
سال 2016 میں پیگاسس سافٹ ویئر کے پرانے ورژن کا انکشاف ہوا تھا، اس سے کسی کی جاسوسی کرنے کے لئے اس کے موبائل میں ایک بے ضرر سا میسیج بھیجا جاتا تھا۔ مسیج کو وصول کرنے والے اسے دیکھنے کے لیے اس پر کلک کرتے اور یہ اس فون میں انسٹال ہو جاتا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب صارفین مشکوک مسیج کے حوالے سے خبردار ہو گئے تو اس کے ذریعے یہ سافٹ ویئر انسٹال کرنا مشکل ہو گیا۔
تاہم پیگاسس کے تازہ ترین ورژن میں موبائل فون میں عام انسٹال کیے جانے والے سافٹ ویئر کے کمزور حصوں کو جاسوسی سافٹ ویئر داخل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ پیگاسس کا نیا ورژن واٹس ایپ کال کے ذریعے سافٹ ویئر انسٹال کر سکتا ہے! فون کا جواب نہ دینے کی صورت میں بھی جاسوسی سافٹ ویئر خود بخود فون میں انسٹال ہو جاتا ہے۔
حالیہ رپورٹوں میں یہ انکشاف بھی ہوا تھا کہ پیگاسس نے ایپل کمپنی کے میسیجنگ سافٹ ویئر میں کمزوریوں کو جاسوسی سافٹ ویئر فون میں انسٹال کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اس طریقہ کار میں پیگاسس کو ایپل فون استعمال کرنے والے ایک ارب صارفین کے فون تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے جس میں فون کے مالکان کو کسی لنگ یا بٹن پر کلک کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔
ایک بار جب یہ سافٹ ویئر کسی کے فون میں داخل ہو جاتا ہے تو یوں سمجھیں کہ اس نے اپنا فون کسی دوسرے کے ہاتھ میں دے دیا! سافٹ ویئر کے ذریعے فون چیک کیا جا سکتا ہے، پیغامات اور ای میلز چیک کی جا سکتی ہیں، یہاں تک کہ فون پر ہونے والی بات چیت کو بھی سنا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جاسوسی سافٹ ویئر کے ذریعے نہ صرف ہدف کی لوکیشن معلوم کی جا سکتی ہے بلکہ اس کے فون کے کیمرے کے ذریعے ویڈیو بھی بنائی جا سکتی ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ اس سافٹ ویئر کے ذریعے کتنے لوگوں کے فونز ہیک کیے گئے ہیں۔ تاہم تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق اب تک اس بات کی تصدیق ہوئی کہ 50 ہزار فون نمبرز اسرائیلی کمپنی کے کلائنٹس کے ہدف تھے۔
کیا فون سے جاسوسی سافٹ ویئر کو ہٹانا ممکن ہے؟
کسی فون میں پیگاسس سافٹ ویئر موجود ہے یا نہیں یہ معلوم کرنا مشکل ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اسے ہٹانا بھی انتہائی مشکل ہے۔ اس کے علاوہ اگر سافٹ ویئر کو انسٹال کرنے کے بعد ہٹا لیا گیا ہو تو بھی معلوم نہیں چلتا کہ فون کی جاسوسی کی گئی تھی۔ دراصل، پیگاسس سافٹ ویئر کو فون کے ماڈل کے حساب سے اس کے ہارڈ ویئر یا اس کی میموری میں انسٹال کر سکتا ہے۔ اگر یہ سافٹ ویئر میموری میں محفوظ ہے، تو فون کو ریبوٹ کرنے یعنی اسے بند کر کے دوبارہ آن کرنے سے اس کا صفایا ہو سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔