چین کا قمری مشن واپسی سفر پر روانہ

چینگ 6 مشن چین کے خلائی پروگرام کی صلاحیتوں کا مظہر ہے، چاند سے اڑان بھرنا ایک تکنیکی کارنامہ ہے لیکن اس سے بھی زیادہ مشکل ہے جب یہ کارنامہ چاند کی ڈارک سائڈ سے کیا جائے

<div class="paragraphs"><p>چین کا قمری مشن / Getty Images</p></div>

چین کا قمری مشن / Getty Images

user

مدیحہ فصیح

چین کا بغیر عملے کاچینگ 6 مشن مسلسل تاریخ رقم کر رہا ہے۔ اس نے چاند کے دور یا تاریک پہلو جو زمین سے نظر نہیں آتا، سے پہلی مرتبہ نمونے اکٹھے کیے ہیں اور ان نمونوں کو مدار میں خلائی جہاز کے درمیان منتقل کیا ہے۔ یہ منتقلی نمونوں کے سفر کے اگلے مرحلے یعنی زمین پر واپسی کے لیے ضروری تھی ۔ مشن کے دو خلائی جہازوں نے 6 جون کو قمری مدار میں ڈوکنگ کی اور حاصل کئے گئے نمونے زمین پر واپسی کے ماڈیول میں کامیابی سے منتقل کیے۔ ’چینگ 6 پراب‘ کے ایسنڈر اور اس کے آربیٹر ماڈیول کی کامیاب ملاقات اور ڈوکنگ مقامی وقت دوپہر 2:48 بجے ہوئی۔ چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (سی این ایس اے) کے مطابق چاند کے نمونے کے کنٹینر کی محفوظ منتقلی 3:24 بجے تک مکمل ہو گئی۔ یہ دوسرا موقع تھا جب کسی چینی خلائی جہاز نے چاند کے مدار میں ملاپ اور ڈوکنگ حاصل کی تھی۔ اس سے قبل چینگ 5 نے یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ چینگ 6 ڈوکنگ کی فوٹیج سی این ایس اے نے اپنے ویبو اکاؤنٹ پر شائع کی اور سوشل میڈیا (ٹویٹر) کے ذریعے شیئر کی ہے۔

سی این ایس اے کا تازہ ترین مشن تاریخ رقم کرنے والا کوئی پہلا مشن نہیں ہے۔ 2 جون کوچینگ 6 غیر دریافت شدہ اپولو بیسن کریٹر میں اترا، جو کہ چاند کے دور کی طرف بڑے جنوبی قطب ایٹکن بیسن کے اندر واقع ہے۔ اس وقت چاند کے دور یا تاریک سمت کی طرف سافٹ لینڈنگ کرنے والا یہ صرف دوسرا مشن بن گیا۔ اس مشکل آپریشن کو انجام دینے کا پچھلا مشن چینگ4 روبوٹک لینڈر اور روور تھا - یعنی اب تک، چین واحد ملک ہے جس نے چاند کے دور یا تاریک سمت پر کامیابی سے سافٹ لینڈنگ کی ہے۔


چینگ 6 راکٹ - جو مشن کے لینڈر کو بھی چاند کی سطح پر لے گیا - 4 جون کی صبح نمونے حاصل کرنے کے بعد چاند کے گرد مدار میں داخل ہوا۔ اس کے بعد، یہ مدار کے تقریباً 9.3 میل (15 کلومیٹر) کے فاصلے پر پہنچا۔ ایسنڈر ( نمونہ لے جانے والے راکٹ) اور آربیٹر کے درمیان وزن کے وسیع فرق کی وجہ سے ملاقات اور ڈوکنگ کے دوران دونوں خلائی جہازوں کے درمیان ٹکراؤ سے بچنے کے لیے بہت احتیاط برتنی پڑی۔

سی این ایس اے کے مطابق دونوں خلائی جہازوں نے ملاقات اور ڈوکنگ کے لئےایک 'ہینڈ شیک' اور 'ہولڈ ٹائیٹ' طریقہ اپنایا جسے مکمل ہونے میں تقریباً 21 سیکنڈ لگے۔ کیپچر کے لیے صرف 1 سیکنڈ کا استعمال کیا جاتا ہے، 10 سیکنڈ دونوں خلائی جہاز کی سیدھ کو درست کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، اور آخری 10 سیکنڈ دونوں کو ایک ساتھ لاک کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

ملاقات اور ڈوکنگ مکمل کرنے کے بعد، ایسنڈر نے چاند کی مٹی کا نمونہ منتقل کیا۔ منتقلی کے طریقہ کار کی مدد سے نمونہ کا کنٹینر 200 سے 300 ملی میٹر چوڑے ایک تنگ چینل سے گزرا جسے ریٹرنر نےپکڑ لیا۔ نمونے کی منتقلی کو مکمل کرنے کے بعد، ایسنڈر الگ کر دیا گیاجب کہ دوسرا حصہ آربیٹر چاند کے گرد پرواز کرتا رہے گا، زمین کے گرد مدار میں منتقل ہونے کے لیے مناسب موقع کے انتظار میں۔ چاند کے گرد انتظار کا یہ وقت تقریباً 14 دن تک جاری رہنے کی توقع ہے۔ ایک بار زمین کا چکر لگانے کے بعد، چینگ 6 آربیٹر نمونہ ریٹرنر کینسٹر کو بھیج سکتا ہے، جس کے 25 جون کو پیراشوٹ کے ذریعے چین کے اندرونی منگولیا کے ریگستانوں میں زمین پر واپس آنے کی امید ہے۔


سائنسی برادری کا ردعمل

لیسٹر یونیورسٹی کے پروفیسر مارٹن بارسٹو نے کہا کہ یہ ایک بہت اہم کامیابی ہے۔ صرف امریکہ اور روس نے چاند سے نمونے برآمد کیے ہیں، لینڈنگ اور پھر ٹیک آف۔ یہ چین کے خلائی پروگرام میں ایک متاثر کن صلاحیت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ چاند سے اڑان بھرنا ایک تکنیکی کارنامہ ہے لیکن اس سے بھی زیادہ مشکل ہے جب یہ کارنامہ چاند کے دور یا زمین سے اس کی مخالف سمت سے کیا جائے۔ مانچسٹر یونیورسٹی کے ڈاکٹر رومین ٹارٹیز نےاس بات سے اتفاق کیا اور کہا اب تک، چینگ 6 منصوبوں کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ بہت پرجوش ہے کیونکہ ہر قدم ہمیں ان نمونوں کو زمین پر واپس لانے کے قریب لے جارہا ہے۔ امید ہے کہ ان نمونوں کا گہرا مطالعہ سائنسدانوں کو چاند کے نصف کرہ کے بارے میں دیرپا اسرار کو حل کرنے میں مدد دے سکتا ہے جو مستقل طور پر خلا میں رہتا ہے۔ چاند کا دور کا حصہ - جسے کبھی کبھی 'ڈارک سائیڈ' کہا جاتا ہے، کیونکہ یہ زمین سے نظر نہیں آتا ہے – قیاس کیا جاتا ہے کہ یہ تحقیق کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’چینگ 6 پراب‘ کے ذریعے واپس لائے گئے نمونے چاند اور نظام شمسی کی تشکیل اور ارتقاء کے بارے میں بے مثال معلومات فراہم کر سکتے ہیں، اس سوال کا جواب دے سکتے ہیں کہ چاند کے قریب اور دور سمتوں کے اطراف اتنے مختلف کیوں ہیں، اور سراغ فراہم کرتے ہیں کہ زمین زندگی کو کیسے برقرار رکھتی ہے۔ بارسٹو نے کہا، وہ نہیں جانتے کہ چین نمونے شیئر کرنے کا کوئی منصوبہ ہے، لیکن پر امید ہیں کہ برطانیہ کو ان پر کام کرنے کا موقع ملے گا۔ یہ مریخ سے نمونے کی واپسی کے ہمارے منصوبوں کے ساتھ بہت اچھا رہے گا۔ ٹارٹیز نے کہا کہ وہ اور مانچسٹر یونیورسٹی میں ان کے ساتھی بھی چینگ 6 کے نمونوں پر کام کرنے کی امید کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ پہلے بیجنگ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک بین الاقوامی کنسورشیم میں شامل تھے تاکہ چاند کے نمونوں کا مطالعہ کیا جا سکے جو چین کے پہلے چاند مشن، چینگ 5 کے ذریعے واپس آئے تھے۔

سائنسدانوں نے خبردار کیاہے کہ چینگ 6 مشن ابھی تک نامکمل ہے، اسے کامیاب اور مکمل اسی صورت قرار دیا جا سکتا ہےجب چاند کے نمونے لے کر آنے والا کنٹینر 25 جون کے قریب زمین پر واپس آئے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔