بوئنگ اسٹار لائنر خلاباز خلائی اسٹیشن پر پھنسے

اسٹار لائنر ٹیسٹ فلائٹ پر جانے والے خلاباز خلائی اسٹیشن پر 60 دن سے زیادہ گزار چکے ہیں ۔ جہاز کے پروپلشن سسٹم میں دشواریوں کی وجہ سے انہیں مزید چھ ماہ گزارنے پڑ سکتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

مدیحہ فصیح

امریکی خلائی ایجنسی ناسا (نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن ) کے خلاباز بوچ ولمور اور سنیتا ولیمز کو 5 جون کو یونائیٹڈ لانچ الائنس اٹلس-V راکٹ پر بوئنگ کے اسٹار لائنر خلائی جہاز پر فلوریڈا کے کیپ کیناویرل اسپیس فورس اسٹیشن کے خلائی لانچ کمپلیکس-41 سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ کیا گیا۔ بغیر عملے کی کئی اڑانوں کے بعد جو سافٹ ویئر اور دیگر مسائل کا شکار رہیں، عملے کے ساتھ بوئنگ اسٹار لائنر کا یہ پہلا خلائی مشن ہے ۔ بوچ اور سنیتا کو اسٹار لائنر خلائی جہاز اور اس کے ذیلی نظاموں کی جانچ کرنے کے لیے تقریباً ایک ہفتے تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر رہنا تھا، اس سے قبل کہ ناسا بوئنگ اسٹارلائنر خلائی جہاز کو معمول کی پروازوں کے لیے مظوری دے سکے۔ لیکن اسٹار لائنر کا ٹیسٹ مشن، جس کےابتدائی طور پر تقریباً آٹھ دن تک جاری رہنے کی توقع تھی،جہاز کے پروپلشن سسٹم میں دشواریوں کی وجہ سے بہت زیادہ لمبا ہو گیا۔ اب بوئنگ اور ناسا ان خامیوں کو ٹھیک کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ واضح رہے کہ معمول کی پروازوں کی منظوری اسپیس ایکس کے ’ کریو ڈریگن کیپسول ‘نے 2020 میں حاصل کر لی تھی۔

بوچ اور سنیتا ایک ہفتے کے اندر زمین پر واپس آنے کی توقع کر رہے تھے لیکن اب وہ خلائی اسٹیشن پر 60 دن سے زیادہ گزار چکے ہیں۔ تاہم، ناسا نے امکان ظاہر کیا ہے کہ اسٹار کیپسول میں جاری مسائل کے سبب دونوں خلاباز 2025 کے اوائل تک وہاں رہ سکتے ہیں ۔ لیکن اس طرح کی توسیع یقینی نہیں ہے کیونکہ ناسا کو امید ہے کہ اسٹار لائنر کی حفاظت پر خلائی ایجنسی میں اختلافات کو اگست کے وسط تک حل کر لیا جائے گا۔ لیکن اگر اسٹار لائنر کو غیر محفوظ سمجھا جاتا ہے اور ناسا کو پلان بی پر عمل کرنا پڑا تواسپیس ایکس کے کریو ڈریگن کیپسول کے ذریعے خلابازوں کو گھر لانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔


ناسا کے مطابق بوچ اور سینتا کو خلائی اسٹیشن پر مزید چھ ماہ گزارنے پڑ سکتے ہیں۔ وہ مہم 71 (سات خلابازوں کا بین الاقوامی عملہ جو خلائی اسٹیشن پر خدمات انجام دے رہا ہے) کا حصہ نہیں ہیں ۔ اس کے باوجود دونوں عملے کے ساتھ مربوط ہو گئے ہیں اور مداری لیبارٹری میں روزمرہ کے کاموں کو انجام دے رہے ہیں۔ لیکن اگر ان کے قیام کو فروری تک بڑھایا جاتا ہے، اور اگر اسٹار لائنر انہیں گھر نہیں لا سکا تو ہو سکتا ہے بوچ اور سنیتا خلائی اسٹیشن عملے کے ارکان بن جائیں ۔ وہ عملے کے مخصوص کام انجام دیں گے، جیسے کہ خلائی اسٹیشن کے باہر خلائی چہل قدمی کرنا، مدار ی لیبارٹری کو برقرار رکھنا اور سائنسی تجربات کو انجام دینا۔

ناسا نے تصدیق کی ہے کہ اسٹار لائنر خلاباز اس طرح کی تبدیلی کے لیے تیار ہیں۔ ایک بریفنگ کے دوران، ناسا کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پروگرام کی مینیجر، ڈانا ویگل نے کہا کہ یہ جانتے ہوئے کہ یہ ایک آزمائشی پرواز ہے، ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ عملے کے لیے صحیح وسائل، سامان اور تربیت موجود ہو، خاص اس صورت میں جب انہیں طویل مدت کے لیے خلائی اسٹیشن پر رکنے کی ضرورت پڑے۔ بوچ اور سنیتا پوری طرح سے تربیت یافتہ اور تمام کام کرنے کے قابل ہیں۔ کچھ بھی یقینی نہیں ہے، لیکن ناسا نے پہلی بار 7 اگست کو اشارہ دیا کہ وہ بوئنگ اسٹار لائنر خلائی جہاز کو خالی گھر لانے پر غور کر رہا ہے۔ لیکن ایجنسی بوچ اور سنیتا کو غیر معینہ مدت تک خلا میں نہیں چھوڑے گی۔ انہیں اسپیس ایکس کے کریو-9 مشن پر سوار کرکے گھر لایا جائے گا۔


کریو-9 مہم خلائی اسٹیشن عملے کے لیے سائنسی سامان اور دیگر اشیاء پہنچانے کا ایک معمول کا سفر ہے اور اسے چار خلابازوں کے ساتھ اڑنا ہے۔ اس ٹیم میں ناسا کے خلاباز زینا کارڈمین، نک ہیگ اور اسٹیفنی ولسن، اور روسی خلائی ایجنسی روسکوسموس کے خلاباز الیگزینڈر گوربونوف شامل ہیں۔ اسٹار لائنر کے لیے ناسا کے ہنگامی منصوبے کے تحت، ان میں سے دو خلابازوں کو اس مشن سے ہٹا دیا جائے گا، حالانکہ حکام نے یہ نہیں بتایا کہ عملے کے چار ارکان میں سے یہ دو کون ہو سکتے ہیں ۔ اس کے بعد خلائی جہاز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے دو خالی نشستوں کے ساتھ پرواز کرے گا لیکن 24 ستمبر سے پہلے نہیں۔ بیلسٹ یا دھات کے ٹکڑے جو وزن (ڈیڈ ویٹ)کے طور پر کام کرتے ہیں ( کریو-9 ڈریگن کی کشش ثقل کے مرکز کو برقرار رکھنے کے لیے) کریو-9 کی دو خالی نشستوں کے ساتھ اڑیں گے۔ اس کے بعد کریو-9 کے دو خلاباز خلائی اسٹیشن پر سوار بوچ اور سنیتا کے ساتھ شامل ہوجائیں گے، اور یوں چاروں مہم 72 کا عملا بن جائیں گے۔

جیسا کہ خلائی اسٹیشن کے مشنوں کے لیے عام ہے ، کریو-9 کے خلاباز تقریباً پانچ یا چھ ماہ تک جہاز پر رہیں گے – ابھی تک بیتے دو ماہ کے علاوہ بوچ اور سنیتا کو خلا میں مزید چھ مہینے گزارنے ہوں گے۔ کریو 9- کا حصہ بننے کے بعد، وہ ایک منظم روٹین کا حصہ بن جائیں گے۔ پہلے ہی، دونوں خلاباز روزمرہ کی مشقت میں مصروف ہو چکے ہیں۔ ناسا کے حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بوچ اور سنیتا نے اب تک اپنا وقت خلائی اسٹیشن کی دیکھ بھال، ہارڈ ویئر کا معائنہ کرنے، کارگو کو منظم کرنے، اسٹار لائنر پر چیک کرنے اور سائنس کے تجربات اور ٹیک ڈیمسٹریشن میں مدد کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ بوچ اور سنیتا نے اسٹار لائنر ٹیسٹ فلائٹ پر جانے سے پہلے مجموعی طور پر 500 دن خلا میں گزارے ہیں۔ سنیتا نے یہاں تک کہا کہ وہ 2012 میں اپنے آخری مشن کے بعد خلائی اسٹیشن سے نکلنے کے بعد رو پڑی تھی، انہیں اس بات کا یقین نہیں تھا کہ وہ کبھی واپس آئے گی۔ ناسا کے ایک تبصرہ نگار نے 5 جون کو اسٹار لائنر لانچ کے دوران کہا کہ یہ پرواز سنیتا کے لیے ایک خواب ہے۔


خلابازوں کے خلائی اسٹیشن پر غیر متوقع طور پر اپنے قیام کو دنوں، ہفتوں یا مہینوں تک بڑھانا کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے ۔ مثال کے طور پر، ناسا کے خلاباز فرینک روبیو کو زمین کے نچلے مدار میں اپنے افتتاحی سفر کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر تقریباً چھ ماہ گزارنا تھا جو کہ ستمبر 2022 میں ایک روسی سویوز کیپسول میں شروع ہوا تھا، لیکن جہاز میں کولینٹ لیک کی وجہ سے انہیں 371 دن خلائی اسٹیشن پر گزارنے پڑے۔ یوں روبیو کے سال بھر قیام نے مدار میں سب سے زیادہ مسلسل دن گزارنے کا امریکی ریکارڈ قائم کیا۔ مختلف عوامل جیسے خراب موسم یا شیڈول ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے خلابازوں کا خلائی اسٹیشن پر اپنے قیام کو کئی دنوں تک بڑھانا ایک معمول ہے۔

ناسا نے خلائی جہاز سے بوچ اور سنیتا کے سوٹ کیسوں اور دیگر ضروری سامان اتار لیا تھا تاکہ خلائی اسٹیشن پرمطلوب ایک انتہائی ضروری پمپ کے لیے جگہ بنائی جا سکے۔ لیکن نارتھروپ گرومین کارگو ری سپلائی مشن کے 6 اگست کو خلائی سٹیشن پر پہنچنے کے بعد دونوں خلابازوں کو ضروری اشیاء مل گئی ہوں گی۔ مزید یہ کہ خوراک کی فراہمی کم ہونے کا امکان نہیں ہے۔ نارتھروپ گرومین جہاز کے 8200 پاؤنڈ سائنس کے تجربات اور کارگو کے ساتھ کھانے کا سامان بشمول اسکواش، مولیاں، گاجر، بلیو بیری، نارنگی، سیب اور کافی لے کرگیا تھا۔ پھر بھی، ناسا کو بوچ اور سنیتا کی واپسی یا خلائی اسٹیشن عملے میں انضمام کے بارے میں فوری فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ خلائی اسٹیشن پر کھانے اور دیگر وسائل کے ذخیرے لامحدود نہیں ہیں۔ ناسا کے اسپیس آپریشن مشن ڈائریکٹوریٹ کے ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر کین بوورسوکس کے مطابق امریکی خلائی ایجنسی کی توجہ دونوں خلا بازوں کو گھر لانے اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن عملے کو معمول کے مطابق کرنے پر مرکوز ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔