روسی سیٹلائٹ کا 100 سے زائد ٹکڑوں میں ٹوٹنا خطرناک، خلائی مسافروں کو لینی پڑی ایمرجنسی پناہ

روسی سیٹلائٹ کے ٹکڑے ہونے کے بعد امریکی خلاباز سنیتا اور ان کے ساتھی خلائی مسافروں کو فوراً بین الاقوائی خلائی اسٹیشن میں پناہ لینی پڑی، روسی سیٹلائٹ کے تباہ ہونے سے ان کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

روس کا ایک سیٹلائٹ (RESURS-P1) جو کہ خلاء میں غیر فعال تھا، وہ 26 جون 2024 کو ٹوٹ کر 100 سے زیادہ ٹکڑوں میں بکھر گیا۔ اس کے ٹکڑے خلاء میں ہر طرف پھیل چکے ہیں۔ یہ واقعہ انتہائی فکر انگیز اور خطرناک ہے، اس کی وجہ سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود خلائی مسافروں کو ایمرجنسی پناہ لینی پڑی ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ خلاء میں ہوئے اس خوفناک حادثہ کا سب سے زیادہ اثر ہند نژاد امریکی سائنسداں اور خلاباز سنیتا ولیمس پر پڑا ہے۔ سنیتا اس وقت بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر اپنے مشن کے دوران پھنس گئی ہیں۔ سنیتا ولیمس اپنے ساتھی خلاباز بوچ ولمور کے ساتھ خلائی اسٹیشن میں پناہ لیے ہوئی ہیں جو کہ بوئنگ کے اسٹارلائنر کیپسول میں سوار ہو کر وہاں پہنچی تھیں۔


روسی سیٹلائٹ کے ٹکڑے ہونے کے بعد سنیتا اور ان کے ساتھی خلابازوں کو فوراً بین الاقوائی خلائی اسٹیشن پر پناہ لینی پڑی۔ اس واقعہ کے بعد سنیتا اور ان کے ساتھیوں کو خلا سے زمین پر واپس آنے میں اب کچھ زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ ناسا نے اعلان کیا ہے کہ اس حادثہ کے بعد سنیتا ولیمس اور ان کے ساتھی خلائی مسافروں کی زمین پر واپسی سے متعلق غیر یقینی والی حالت بڑھ گئی ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ روسی سیٹلائٹ کے ٹوٹنے کے بعد اس کا ملبہ 100 سے بھی زیادہ ٹکڑوں میں بکھر کر ہر طرف پھیل گیا ہے۔ یہ خلا میں بہت تیزی کے ساتھ اِدھر اُدھر بے قابو انداز میں دوڑ رہے ہیں۔ یہ کسی بھی وقت کسی بھی دیگر سیٹلائٹ سے ٹکرا کر اسے بھی تباہ کر سکتے ہیں۔ اس وجہ سے سنیتا ولیمس کے مشن کی مدت کار کو بڑھا دیا گیا ہے۔ ناسا اور دیگر خلائی ایجنسیاں روسی سیٹلائٹ کے ملبہ کی نگرانی کر رہی ہیں اور اس مشکل حالت سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔