انٹر نیٹ پر کوئی آپ کی نگرانی کر رہا ہے
آن لائن ڈیٹا تک رسائی میں امریکی ایجنسیاں مستقل سب سے آگے نظر آتی ہیں، جبکہ برطانیہ اور جرمنی کے علاوہ فرانس، اٹلی اور اسپین کا شمار بھی اس فہرست کے ابتدائی دس ممالک میں ہوتا ہے۔
انٹرنیٹ نے صارفین کے لیے جہاں مختلف سہولیات کی فراہمی کو انتہائی آسان بنا دیا ہے، وہیں اس کے منفی استعمال کے باعث بین الاقوامی سطح پر جرائم کی شرح میں بھی خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس ضمن میں مختلف عالمی اداروں کی طرف سے جاری کی گئی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک میں انٹرنیٹ صارفین کی سرگرمیوں پر حکومتی اداروں کی نگرانی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ گوگل کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک کی طرف سے گوگل کے ڈیٹا تک رسائی کے لیے تقریباً 12 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں۔ جبکہ امریکہ ان میں سر فہرست ہے جس نے انٹرنیٹ صارفین کے بارے میں سب سے زیادہ یعنی تقریباً 8 ہزار تفصیلات طلب کیں۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر شائع مواد ہٹانے کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں ترکی نے دیں۔ جو اس ضمن میں سر فہرست ہے۔ رپورٹ کے مطابق گوگل اور اس کے ساتھ ٹیکنالوجی اور مواصلات سے متعلق دیگر اداروں کو حکومتی ایجنسیوں کی جانب سے انٹرنیٹ پر شائع ہونے والے مواد تک رسائی کیلئے مستقل درخواستیں موصول ہوتی رہتی ہیں۔
دوسری جانب روس میں انٹرنیٹ کے حوالے سے جاری کیے گئے ایک نئے قانون کے تحت حکومت کو اب ایسی ویب سائٹس بند کرنے کا اختیار حاصل ہوچکا ہے جن پر ضرر رساں مواد موجود ہو، جبکہ روسی حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد بچوں کو انٹرنیٹ پر موجود ضرر رساں مواد سے بچانا ہے۔ لیکن حسب عادت انسانی حقوق کی تنظیموں نے اعتراض کیا ہے کہ اس نئے قانون کے نتیجے میں روس میں سنسرشپ سے متعلق قوانین میں مزید اضافہ ہو جائیگا۔ جبکہ روسی حکومت کے مطابق یہ قانون پہلے سے نافذ العمل معلومات تک رسائی کے قانون میں ترمیم کے طور پر لایا گیا ہے۔
روسی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد دراصل بچوں کو ایسی ویب سائٹس سے بچانا ہے جن پر جنسی استحصال دکھایا جاتا ہے، خود کشی کرنے کے لئے معلومات دی جاتی ہیں۔ انہیں منشیات کے استعمال پر اکسایا جاتا ہے یا بچوں کو فحش فلموں میں کام کرنے پر مائل کیا جاتا ہے۔ قانون کے مطابق اگر ایسی ویب سائٹوں پر روک نہ لگائی گئی تو انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ان ویب سائٹس پر موجود قابل اعتراض مواد تک رسائی بند کرنے پر مجبور کیا جا سکے گا۔ اس بارے میں گوگل کی جانب سے سال 2000 سے سالانہ رپورٹ شائع کی جا رہی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انٹرنیٹ پر موجود ڈیٹا تک رسائی کے لیے حکومت کے مطالبوں میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ پہلی رپورٹ کے مطابق گوگل کو اس ضمن میں 12 ہزار539 درخواستیں موصول ہوئی تھیں، جبکہ حالیہ رپورٹ کے مطابق اب تک 20 ہزار939 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ اس بارے میں گوگل کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا گیا ہے کہ ادارہ اس طرح کا ڈیٹا 6 مرتبہ جاری کرچکا ہے، جس سے ایک بات واضح ہوچکی ہے کہ دنیا بھر میں مختلف حکومتوں کی جانب سے صارفین کی انٹرنیٹ پر سرگرمیوں میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔
گوگل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی رپورٹس دنیا بھر کی حکومتوں کے روئیے سے متعلق خبردار کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا ایسی رپورٹ متعلقہ ملک کے قوانین کی عکاسی کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر ترکی میں سیاسی شخصیات کو بدنام کرنے سے متعلق خاص قوانین موجود ہیں، لیکن جرمن حکومت کی جانب سے گوگل کو انٹرنیٹ پر موجود نازیوں سے متعلق مواد ہٹانے کے لئے کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ برازیل کی جانب سے بھی مقامی انتخابات کے دوران انٹرنیٹ پر موجود بہت سا مواد ہٹانے کی درخواستیں موصول ہوتی رہتی ہیں، کیونکہ وہاں پر امیدوار کی نقل کرنا غیر قانونی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ سالانہ ٹرانسپیرنسی رپورٹس اس بات پر روشنی ڈالنے میں مددگار ثابت ہوں گی کہ دنیا کی مختلف حکومتیں کس طرح انٹرنیٹ خدمات میں مداخلت کرتی ہیں۔ ان ممالک کے قوانین کس طرح انٹرنیٹ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
اسی ضمن میں روس کی ایک مقامی تنظیم سٹیزنز واچ کے نائب صدر یوری ودون کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر ایسی ویب سائٹس کی موجودگی سے متعلق خبریں بالکل درست ہیں جن تک بچوں کی رسائی نہیں ہونی چاہیے لیکن ان کے خیال میں روسی حکومت کا یہ قانون یہاں تک محدود رہے گا، بلکہ حکومت اس کے بعد دیگر ویب سائٹس بھی بند کرنا شروع کر دے گی، جن میں سب سے زیادہ خطرہ ایسی ویب سائٹس کو ہے جن پر جمہوریت کے لئے رجحان رکھنے والا مواد شائع کیا جاتا ہے، لیکن یہ بہرحال انٹرنیٹ کے آزادی اظہار پر ایک حملہ ہے۔
یوری ودون کے مطابق اس قانون کے بعد اب روسی حکومت کے لئے کسی بھی ویب سائٹ کو بند کرنے یا اس تک رسائی کی بندش کے لئے محض یہ کہنا کافی ہوگا کہ اس پر بچوں کے لئے ضرر رساں مواد ہے، جبکہ اس وقت بھی انٹرنیٹ پر کثیر تعداد میں ضرر رساں ویب سائٹس موجود ہیں، جیسا کہ فاشسٹ ویب سائٹس اور ان ویب سائٹس کو باآسانی بند کیا جا سکتا تھا۔ لیکن ان کی حکومت کو ان ویب سائٹ کی کوئی پروا نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان ویب سائٹ کو بند کرنے کے لیے آج تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
روس میں جاری قانون ایک طرف لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ آن لائن ڈیٹا تک رسائی میں امریکی ایجنسیاں مستقل سب سے آگے نظر آتی ہیں، جبکہ برطانیہ اور جرمنی کے علاوہ فرانس، اٹلی اور اسپین کا شمار بھی اس فہرست کے ابتدائی دس ممالک میں ہوتا ہے۔ گوگل کا کہنا ہے کہ زیادہ تر حکومتیں انٹرنیٹ پر موجود مواد کو ہٹانے یا اس پر پابندی لگانے کے لیے جنسی استحصال، بدنامی، راز اور سیکورٹی جیسے اہم مسائل کا بہانہ بناتی ہیں۔
روس میں بنائے گئے حالیہ قانون کے خلاف روسی سرچ انجن انڈیکس اور سماجی رابطے کی روسی ویب سائٹ میل ڈاٹ رو کے علاوہ وکی پیڈیا کی روسی زبان میں شائع ہونے والی ویب سائٹ نے بھی احتجاج کیا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ وکی پیڈیا کا روسی زبان کا صفحہ احتجاجاً ایک دن سیاہ ظاہر ہوتا رہا تھا، جبکہ ویب سائٹ نے ایک دن کے لئے تمام مواد ویب سائٹ پر سے ہٹا کر اپنا احتجاج نمایاں طور پر ظاہر کیا تھا۔ دوسری جانب یینڈکس ویب سائٹ نے اپنے لوگو میں موجود لفظ ’’ہر چیز‘‘ کے اوپر عارضی طور پر کراس لگا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ یینڈکس ویب سائٹ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ قانون کس طرح کام کرے گا یہ تو اس کے نفاذ سے ہی معلوم ہوسکے گا، لیکن ان کا ادارہ قانون بنانے والوں کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کے لیے تیار ہے۔ تاکہ اس قانون کے طرز عمل کو طے کیا جا سکے۔
اس بارے میں روس کے ٹیلی کوم کے وزیر نکولائی نکیفورو کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر موجود مواد کی نگرانی کے حوالے سے بنائے گئے قانون پر تمام اعتراضات دراصل بڑھا چڑھا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔ روسی خبر رساں ایجنسی تاس پر شائع ہونے والی ایک خبر میں ان کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ ہمیشہ سے ایک آزاد حصہ رہا ہے اس لیے روس کی حکومت اس میں سنسر شپ نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی، کیونکہ لائیو جرنل، یو ٹیوب اور فیس بک سماجی طور پر بہرحال ذمہ دار اداروں کا کردار نبھاتے چلے آئے ہیں۔
اس قانون کے مذکورہ اداروں پر اطلاق کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ اس سماجی ذمہ داری کے ہوتے ہوئے ان ویب سائٹوں پر روک صرف اسی صورت ممکن ہوسکتی ہے اگر وہ روسی قوانین کی خلاف ورزی کریں۔ جس کا امکان فی الحال ان کی رائے میں نہیں ہے۔
اس بارے میں بہرحال گوگل کی اپنی پالیسی موجود ہے کہ آیا وہ ایسے قابل اعتراض مواد کو ہٹانے کے لیے تیار ہے یا نہیں؟ یہی وجہ ہے کہ جب تک گوگل انتظامیہ درخواست میں بیان کیے گئے اعتراض سے مطمئن نہ ہو۔ انٹرنیٹ سے ایسا کوئی بھی مواد ہٹانے کے لیے عملی قدم نہیں اٹھایا جاتا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔