چاند لگاتار سکڑ رہا، اس پر زلزلہ آ رہا اور شگاف بھی پیدا ہو رہا! ایک تحقیق میں انکشاف

تحقیق کے مطابق چاند پر پیدا ہونے والے تیز زلزلوں سے چاند کا حجم سکڑ رہا ہے، لینڈ سلائیڈنگ کا بھی امکان ہے اور ان میں وہ مقامات شامل ہیں جہاں سائنسداں پانی کی تلاش کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہم زمین والوں کے لیے چاند ہمیشہ پراسرار رہا ہے، لیکن اس سے متعلق حال ہی میں جو نئی تحقیق سامنے آئی ہے اس نے اس کو ڈراؤنا بھی بنا دیا ہے۔ نئی تحقیق کے مطابق چاند کا حجم سکڑ رہا ہے اور مسلسل آ رہے زلزلوں کی وجہ سے اس میں شگاف پیدا ہو رہا ہے۔ یہ صورت حال زمین سے چاند پر بھیجے جانے والے مشن کے لیے خطرناک بتائی جا رہی ہے۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چاند کے سکڑنے کی وجہ اس پر آ رہا مسلسل زلزلہ اور بڑھتے فالٹس ہیں۔ ناسا کے آرٹیمس مہم کی لینڈنگ والے جگہ پر زلزلے زیادہ آئے ہیں۔ دراصل زلزلوں اور جنوبی قطبوں میں فالٹ لائنوں کی وجہ سے چاند سکڑ رہا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جسے ناسا نے اپنے Artemis-3 مشن کی لینڈنگ کے لیے منتخب کیا ہے۔ ناسا کا یہ مشن سال 2026 میں ایک بار پھر انسانوں کو چاند پر لے جائے گا۔ مستقبل میں یہاں بیس بنانے کا بھی منصوبہ ہے لیکن چاند کے سکڑنے کی وجہ سے اس کی راہ میں خطرہ حائل ہو گیا ہے۔ اس تحقیق کے لیے ناسا نے فنڈ دیا تھا جس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ تحقیق کے مطابق چاند کا مرکز بتدریج ٹھنڈا ہو کر سکڑ رہا ہے اور اس کی سطح پر سلوٹیں بن رہی ہیں۔


اس صورت حال کو سائنسی زبان میں تھرسٹ فالٹس کہا جاتا ہے جس کی وجہ سے چاند کی سطح مکمل طور پر تبدیل ہو رہی ہے۔ جیسے جیسے چاند ٹھنڈا ہوتا ہے، اس کی سطح سکڑتی جاتی ہے۔ اس عمل کے دوران، دراڑیں بنتی ہیں، جنہیں فالٹ اسکارپس کہتے ہیں۔ اس کی اونچائی 10 میٹر تک ہو سکتی ہے۔ یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ چاند اب بھی ارضیاتی طور پر متحرک ہے۔ یہ دریافت پرانے عقیدے کو چیلنج کرتی ہے کہ چاند ارضیاتی طور پر غیر فعال ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے فالٹس چاند پر ہر جگہ موجود ہیں، جو فعال ہو سکتے ہیں۔ اس تحقیق سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اب چاند پر مستقل کیمپ یا بیس بنانے کی کوششوں کے لیے ان باتوں کو بھی ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ محققین نے کہا کہ جس طرح سے فالٹ لائنز سامنے آئی ہیں، انہیں بہت سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ ناسا کے Lunar Reconnaissance Orbiter کے کیمروں میں قطب جنوبی کے قریب ہزاروں چھوٹے اور نئے فالٹس دیکھے گئے ہیں۔ اس طرح کی خرابیاں زلزلے کی سرگرمیوں کی وجہ سے ہوتی ہیں، جو کم شدت کے زلزلوں سے بنتی ہیں۔ طاقتور ترین زلزلے کا مرکز چاند کے قطب جنوبی پر ہے۔


تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ چاند پر کئی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی امکان ہے۔ ان میں وہ مقامات شامل ہیں جہاں سائنسداں پانی کی تلاش کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق میری لینڈ یونیورسٹی کے اسٹڈی کے معاون مصنف نکولس شمیر کا کہنا ہے کہ اس کا زمین پر کوئی اثر نہیں پڑے گا (جیسے چاند گہن، پورا چاند یا سمندری چکر)۔ رپورٹ کے مطابق چند سو ملین سالوں میں چاند کا قطر تقریباً 150 فٹ سکڑ گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔