انسان نے کھیتی باڑی کی شروعات کس طرح کی... وصی حیدر
جب کھیتی کامیاب ہوئی تو انسانوں کے رہن سہن پر زبردست اثر ہوا اور انسانی آبادی یکایک تیزی سے بڑھنے لگی اور بڑھتی ہوئی آبادی مختلف جگہوں سے ہجرت کرکے زرخیز علاقوں کی طرف جمع ہونے لگی
(چودھویی قسط)
یہ بھی پڑھیں : ہم کہاں سے آئے... وصی حیدر
مضمون کی اس قسط میں اس کا ذکر ہوگا کہ کس طرح ہندوستان میں سب سے پہلے آنے والے ہوموسیپین اور ایران کی زرخیز گھاٹی کے چرواہوں نے اناج کا بیج بویا جو تجربہ جنگل کی آگ کی طرح ہندوستان کے پورے شمال مغرب کے علاقوں میں پھیل گیا اور اپنے وقت کی سب سے بڑی تہذیب کی شروعات کا ذمہ دار ہوا۔
جیسا کہ ٹونی جوزف نے اپنی کتاب ایرلی انڈیاز (Early Indians) میں لکھا ہے کہ ہندوستان کی موجودہ انسانوں کو آسانی سے سمجھنے کی مثال ایک پیزا ہے، جیسا کہ پیزا میں بیس ضروری ہے اس کے بغیر پیزا بن ہی نہیں سکتا۔ یہ بیس ہندوستان میں پہلے آنے والے ہوموسپین کا ہے۔ جینیٹکس کی تحقیقات یہ بتاتی ہے کہ ہم سب کا بیس ایک ہی ہے، چاہے وہ جنگلوں میں رہنے والے آدیواسی ہوں یا بنارس کے پانڈے جی یا تامل ناڈو کے پنڈت یا کشمیر کے گورے چٹے شیخ صاحب۔ دنیا بھر میں ایسا کہیں بھی نہیں ہے کہ اتنے بڑے علاقے میں پھیلی ہوئی آبادی کا جنیٹیکس بیس ایک ہی ہو۔ ایسا ضرور ہے کہ کچھ علاقوں میں یہ بیس موٹا ہے اور کچھ جگہوں پر پتلا۔ جیسے پیزا کے بیس کے اوپر ٹماٹر کی چٹنی، پیاز اور مشروم بھی ہے لیکن کہیں کچھ ہلکا اور کہیں کچھ زیادہ۔
بیس ایک ہونے کے بعد جو معمولی فرق ہے ان کی ایک وجہ وقت کے ساتھ ایک بڑی آبادی میں ہونے والے جنیٹکس کے(Mutation) تغیر ہیں جو وقت کے ساتھ ایک نسل سے دوسری نسل کو ملتے رہے ہیں۔ اور ان تبدیلیوں کے امکانات ایک بڑی آبادی میں زیادہ ہوتے ہیں۔ ہندوستان ایک واحد جگہ ہے جہاں ایک بڑی آبادی دسیوں ہزار سالوں سےآباد ہے۔ ہمارے مابین معمولی آپسی فرق کی دوسری وجہ بعد میں ایشیا کے اور حصوں سے آنے والے لوگوں کی ملاوٹ ہے۔
ہوموسیپین کے ہندوستان آنے کے بعد یہاں پہلے سے رہ رہی انسانوں کی اور قسمیں کب ختم ہوئیں اس کا صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے۔ کیونکہ اس پورے بڑے علاقہ میں صرف ایک ڈھائی لاکھ سال پرانا انسانی ڈھانچہ نرمدہ وادی میں مدھیہ پردیش کے ہتھنورا ضلع میں ملا لیکن اس کی قسم کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو پایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : آج کی صحافت ایک دھندہ، اور صحافی ٹھیکیدار... ظفر آغا
جنیٹکس کے زیاہ تر ماہرین کا خیال ہے کہ انسانوں کی تمام اور نسلیں ہندوستان سے تقریباً 35 ہزار سال پہلے ختم ہوگئیں اور پھر صرف ہوموسیپین ہی رہ گئے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ افریقہ سے 65 ہزار پہلے آنے والے ہوموسیپین کو پورے ہندوستان میں تقریباً 30 ہزار سال کا لمبہ وقفہ پورے علاقہ میں اطمینان سے پھیلنے کا موقع ملا اور اس وجہ سے ہندوستان کی پوری آبادی کا اصل بیس اور بنیاد افریقہ سے آنے والے پہلے ہوموسیپین کا ہے۔ یہاں کے ہر علاقہ ہر قوم ہر زبان بولنے والا اور ہررنگ کے لوگوں کا جنیٹکس بیس ایک ہی ہے۔
کچھ علاقوں میں یہ بیس ہلکا ہے خاص طور پر شمال مغرب جہاں پر بعد میں ایشیا کے اور حصوں سے لوگ آئے۔ جنوب کے علاقہ میں یہ بیس (خاص طور سے وندھیہ کے جنوب میں) زیادہ موٹا ہے۔ ایشیا کے دیگر حصوں سے آنے والوں کو سمجھنے کے لئے موسم کے حالات کو سمجھنا ضروری ہے۔ پچھلی برف کا موسم (Ice Age) 29 ہزار سال پہلے سے تقریباً 14 ہزار سال پہلے رہی۔ انسانی تاریخ میں جب بھی بہت برے وقت آئے انسانوں نے اپنے بچاؤ کے لئے نئے نئے تجربہ کیے۔ مثلاً 16 ہزار سال پہلے سائبریا سے امریکہ کا رخ کرنا۔
جب 11ہزار سال پہلے برف کا موسم پورے طور سے ختم ہوگیا تو عراق، ایران، چین، ہندوستان اور جنوبی ایشیا کے زرخیز علاقوں میں بہت نئے تجربہ کھیتی کے شروع ہوئے۔ ان میں سے سبھی تجربہ کامیاب نہیں ہوئے، لیکن کچھ علاقوں میں جنگلی اناج کے بیجوں سے کھیتی کے کامیاب تجربہ ہوئے۔ ان تجربوں کو کامیاب ہونے میں لمبا وقت 10 ہزار ق م سے 5 ہزار ق م لگا۔
جب کھیتی کامیاب ہوئی تو انسانوں کے رہن سہن پر زبردست اثر ہوا اور انسانی آبادی یکایک تیزی سے بڑھنے لگی اور بڑھتی ہوئی آبادی مختلف جگہوں سے ہجرت کرکے زرخیز علاقوں کی طرف جمع ہونے لگی، انہیں وقتوں میں یورپ، ایشیا کے دیگر علاقوں اور چین، ہندوستان سے بہت سارے لوگ آئے۔
اگلی قسط میں مہر گڑھ میں ہونے والی انقلابی تبدیلیوں کا ذکر ہوگا کہ وادی سندھ کی حیرت انگیز تہذیب کا جنم کیسے ہوا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔