خلاء میں پھر تاریخ رقم کرنے کی تیاری، اِسرو کے مشن 2025 کی تفصیل منظر عام پر!

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ اِسرو 2024 اور 2025 میں کون کون سے مشن خلا میں بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، اس میں سب سے زیادہ اہم ’نثار‘ اور ’گگن یان‘ مشن ہے۔

اسرو، تصویر آئی اے این ایس
اسرو، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن یعنی اِسرو نے رواں سال چندریان-3 کے ذریعہ کامیابی کی نئی تاریخ رقم کی۔ اس مشن سے ہندوستان چاند کے جنوبی قطب پر سافٹ لینڈنگ کرنے والا پہلا اور واحد ملک بن گیا۔ چندریان-3 کے بعد آدتیہ ایل-1 اور پھر گگن یان فلائٹ کی کامیاب ٹیسٹنگ کی گئی۔ اب اِسرو پھر سے تاریخ رقم کرنے کی طرف تیزی کے ساتھ قدم بڑھا رہا ہے۔

اِسرو کے تعلق سے نئی جانکاری یہ سامنے آئی ہے کہ آئندہ دو سالوں میں ادارہ کچھ اہم مشن کو لانچ کرنے والا ہے۔ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں وقفہ سوال کے دوران حکومت نے آئندہ دو سالوں میں لانچ ہونے والے اِسرو کے خلائی مشن کی جانکاری دی۔ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ اِسرو 2024 اور 2025 میں کون کون سے مشن خلا میں بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اس میں سب سے زیادہ اہم ’نثار‘ اور ’گگن یان‘ مشن ہے۔


گگن یان مشن میں 3 خلائی مسافر کو خلا میں بھیجنے کا منصوبہ ہے۔ یہ ہندوستان کا پہلا انسانی مشن ہوگا۔ اس مشن میں اسپیس کرافٹ کو زمین سے 400 کلومیٹر دور کے مدار میں نصب کیا جائے گا۔ یہ مشن 3 دن طویل ہوگا۔ خلا میں 3 دن گزارنے کے بعد سبھی خلائی مسافروں کو سمندر میں بہ حفاظت لینڈ کرایا جائے گا۔ اس مشن پر تیزی کے ساتھ کام ہو رہا ہے۔

جہاں تک گگن یان مشن کی بات ہے، اس کی پہلی ٹیسٹ فلائٹ رواں سال اکتوبر ماہ میں لانچ کی گئی تھی۔ اس کا مقصد کرو ماڈیول کی ٹیسٹنگ تھی۔ گگن یان کے اس تجربہ سے پتہ لگایا گیا کہ خلائی سفر کے دوران کچھ گڑبڑی ہونے پر بھی خلائی مسافر محفوظ کس طرح رہیں گے۔ گگن یان مشن کا ہدف 2025 میں ہندوستانیوں کو خلا میں بھیجنے کا ہے۔ مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے لوک سبھا میں بتایا کہ آنے والے وقت میں گگن یان پروگرام کے تحت ٹیسٹ فلائٹس کو پلان کیا گیا ہے۔


اِسرو کے آئندہ اسپیس مشنوں میں ’نثار‘ یعنی سنتھیٹک ایپرچر رڈار مشن بھی شامل ہے۔ اِسرو یہ مشن امریکہ کی اسپیس ایجنسی ناسا کے ساتھ مل کر رہا ہے۔ اس مشن کا ہدف دوہری فریکوئنسی والے رڈار امیجنگ سیٹلائٹ کو ڈیزائن کرنے سے لے کر اسے لانچ کرنا ہے۔ ناسا کے مطابق اس سے ملنے والا ڈاٹا سائنسدانوں کو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو بہتر ڈھنگ سے سمجھنے کے لیے جانکاری دے گا۔ نثار کو تین الگ الگ مراحل میں تیار کیا جا رہا ہے۔ نثار سے 12 دنوں میں پوری زمین کا نقشہ تیار کیا جا سکے گا۔ اس سیٹلائٹ کو ستیش دھون خلائی مرکز سے جنوری 2024 میں لانچ کیے جانے کی امید ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔