چندریان-2: اسرو سے زیادہ دکھ نیوز چینلوں کو ہوا... اعظم شہاب
اسرو کے مشن چندریان-2 کی سنیچر کے روز کی اولین ناکامی دراصل پرنیوزچینلوں کی اس کوشش ناکامی ہے جس میں وہ اس مشن کو مودی مشن قرار دینے کے لئے چاند کو بھی مودی کی مٹھی میں قید کرانے کی تیاری کئے ہوئے تھے
چندریان-2 کے چاندپر اترتے وقت رابطے کا منقطع ہوجانے کا جتنا دکھ اسرو کے سائنسدانوں کو نہیں ہوا ہوگا، اس سے کہیں زیادہ دکھ ہمارے ان نیوزچینلوں کو ہواجو اس کا سارا کریڈیٹ پردھان سیوک کو دینے کے لئے چاند پر بھی مودی کا پرچم لہرانے اور چاند کو مودی جی کی مٹھی میں قید کرنے کی تیاری کئے بیٹھے تھے۔ وہ تو اچھا ہوا کہ یہ مشن 2008 میں شروع کر ہونے کے بعد 2013 میں ملتوی ہوگیا تھا اور پھر 2016 میں دوبارہ اس کی شروعات ہوئی وگرنہ اس کا پورا ٹھیکرامنموہن سنگھ حکومت پر اسی طرح پھوڑنے کی کوشش کی جاتی جس طرح کشمیر معاملے میں پنڈت نہرو کو موردِ الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ جبکہ کسی مشن کی کامیابی وناکامی سے نہ ہی سائنسدانوں کی کوششوں، ان کی قابلیت وصلاحیت کو ہی خارج کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس کا کریڈیٹ حکومت کو دیا جاسکتا ہے کیونکہ ہرحکومت اپنے سائنسی تجربات کے شعبے کو سیاست سے پاک رکھتی ہے اور یہی ہونا بھی چاہئے۔
لیکن اب اسے ملک کی بدقسمتی کہیں یا 50 سال تک دیش پر راج کرنے کی خواہش رکھنے والوں کی سیاسی مجبوری کہ اس آزاد، قابل اور اہل شعبے کو بھی فوج پر بھی سیاسی گرہن لگنے کی ابتداءہوچکی ہے۔ آموختہ کے طور پر پارلیمانی الیکشن سے قبل اپریل میں بی جے پی کی جانب سے فوج کے جانبازیوں کو کیش کرنے کے لئے الکٹرانک کارڈس کی تقسیم کو یاد کیا جاسکتا ہے جو ممبئی میں بڑی تعداد میں پکڑے گئے تھے اور جس کی شکایت پولیس میں بھی کئی گئی تھی۔ فوج کی جانبازیوں کی ہی مانند اسرو کے سائنسدانوں کی کامیابیوں کو بھی کیش کرنے کا پورا انتظام کرلیا گیا تھا، جس کے لئے ٹی وی چینلس نے خصوصی پروگرام ترتیب دے لئے تھے، بی جے پی کے ترجمان اسٹوڈیوز میں براجمان ہوگئے تھے اور پردھان سیوک بنگلورو میں اسرو کے ہیڈ کوارٹر پہونچ چکے تھے، لیکن مشیت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ابتدائی مرحلے میں چندریان۲ کا لینڈروکرم سے رابطہ منقطع ہوجانا اور ایک دن بعد دوبارہ اس کا لوکیشن مل جانا اس بات کی علامت ہے کہ مشیت بھی اس کا کریڈیٹ مودی کو دیئے جانے سے نالاں تھی۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو اسرو کے مشن چندریان۲ کی اولین ناکامی دراصل پردھان سیوک کے اس مہم کی ناکامی ہے جس کو وہ اپنے نام کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہمارا قومی میڈیا اب تک حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرچکا ہوتا۔
اس دوران ایک ویڈیوز بھی خوب شیئر ہوئی جس میں اسرو کے سربراہ کے سیون مودی جی کے گلے لگ کر رونے لگتے ہیں اور مودی جی انہیں ڈھارس بندھارہے ہیں۔ لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ کے سیون کا مودی جی کے گلے لگنے اور کیمرہ کا شروع ہونے میں کمال کا تال میل ہے۔یعنی کہ کیمرہ کے سیون کو پیچھے سے کور کرتا ہے اور وہ مودی جی کے گلے لگ کرورنے لگتے ہیں۔ کیمرہ مودی جی کے چہرے کو دکھاتا ہے۔ اس معاملے میں میرے فیس بک وال پر ایک صاحب نے مذاقاً یہ تبصرہ کیا ہے کہ’ رونے کا من تو چندریان۲ کا رابطہ ٹوٹتے ہی ہونے لگاتھا ، لیکن کمبخت کیمرہ نہیں تھا‘۔ اس معاملے میں ابھی حال ہی میں ریلیز ہوئی فلم مشن منگل کے ایک منظر کو یاد کیا جاسکتا ہے کہ جس میں ایک ناکامی کے بعد جب پورا سینٹر افسوس میں ڈوبا رہتا ہے، سینٹر کا سربراہ کچھ گنگنانے لگتا ہے جو یہ دکھانے کی کوشش ہے کہ مشن کی کامیابی وناکامی سائنسدانوں کی کامیابی وناکامی کی علامت نہیں ہے۔ سائنسدان کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ اپنے تجربات کی ناکامی پر رونے لگے اور ایسی صورت میں جبکہ ناکامی محض ۵ فیصد ہی رہی ہو۔ یہ تو کامیابی کی نہایت بلند مثال ہے۔ اس ناکامی سے تو اگلی منزل مزید واضح طور پر نظر آنے لگی ہے۔ مگر معلوم نہیں کیوں کے سیون کا دل بھر آیا اور وہ مودی جی کے گلے پڑکر رونے لگے۔
مودی جی کے دوبارہ پردھان سیوک بننے کے بعد دیش کو معلوم نہیں کس کی نظر لگ گئی ہے کہ وہ جس معاملے کو بھی اپنے نام کرنے کی کوشش کرتے ہیں، الٹا ہی ہوجاتا ہے۔ اپنوں کو خوش کرنے کے لئے مودی جی کا این آر سی خود ان کے ہی گلے پڑگیا ہے، ملک کی ترقی وخوشحالی کا دعویٰ کرنے چلے توسیلاب نے تباہی مچادی، معیشت کو 5 ٹریلین ڈالر تک پہونچانے کا خم ٹھونکے تو جی ڈی پی کھسک پر پانچ فیصد تک آگئی، کشمیر کی خودمختاری ختم کرکے ووٹوں کے پولرائزیشن کی کوشش شروع کی تو پتہ چلا کہ وہ مودی حکومت کے گلے کی ایسی ہڈی بن گیا جو نہ اگلتے بن رہا ہے اور نہ نگلتے۔ لیکن اب اس کا کیا جائے کہ ابھی بھی کچھ لوگوں کو مودی سے امیدیں ہیں۔ اب اسے دیش کا دربھاگیہ نہیں تو اور کیا کہا جائے گا کہ اسرو جیسے ادارے کو بھی اپنے سیاسی مقصد کے لئے استعمال کرنے کی مہم شروع کردی گئی ۔ ہم یہاں اسرو کی ہر کوشش کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں اور اس مہم کے سائنسدانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ ان کی کوششیں بار آور ہوئیں اورلینڈروکرم سے جو رابطہ منقطع ہوگیا تھا، وہ اسے دوبارہ جوڑنے میں کامیاب ہوگئے۔
یقینا یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے جس پر پورے ملک کو اپنے ان سائنسدانوں پر فخر ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ چندریان 2 کے رابطہ منقطع ہوجانے پر زاروقطار رونے والے نیوزچینل کے اینکروں سے ایک سوال یہ بھی ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے کشمیر میں ان کے ہی جیسے لوگوں کا پوری دنیا سے رابطہ منقطع ہے، کیا کبھی انہیں ان کا غم محسوس ہوا؟ یہ سوال میڈیا کے ساتھ ساتھ ملک کے ان مایہ نازوں سے بھی ہے جو یوٹیوب پر کروما کے ذریعے بیک گراونڈ میں چاند دکھاکر چندریان۲ کا پورا لوکیشن دکھارہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Sep 2019, 9:10 PM