یمن میں رمضان کے موقع پر زکوٰۃ کی تقسیم کے دوران بھگدڑ، 85 افراد جان بحق، 300 سے زیادہ زخمی

یمن کے دارالحکومت صنعاء کے ایک اسکول میں اس وقت کم از کم 85 افراد ہلاک ہو گئے جب ماہ رمضان کے موقع پر زکوۃ حاصل کرنے کے لیے جمع ہونے والے لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی

<div class="paragraphs"><p>تصویر ٹوئٹر</p></div>

تصویر ٹوئٹر

user

قومی آواز بیورو

صنعاء: یمن کے دارالحکومت صنعاء کے ایک اسکول میں اس وقت کم از کم 85 افراد ہلاک ہو گئے جب ماہ رمضان کے موقع پر زکوۃ حاصل کرنے کے لیے جمع ہونے والے لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ زکوۃ اور فطرہ کی یہ رقم عموماً رمضان کے آخری 3 دنوں میں تقسیم کی جاتی ہیں۔ بھگدڑ کے دوران تقریباً 320 افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔

باب الایمان کے علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو اور تصاویر میں انتہائی افسوسناک مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق سینکڑوں افراد اس اسکول میں امداد لینے گئے تھے، جو کہ فی کس 9 امریکی ڈالر (5 ہزار یمنی ریال، تقریباً 740 ہندوستانی اور 2500 پاکستانی روپے) تھی۔


واضح رہے کہ 2015 میں حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد دارالحکومت کا کنٹرول حوثی باغیوں کے قبضے میں ہے۔ یمنی وزارت داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ امداد تقسیم کرنے والوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

صنعاء میں صحت عامہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جن کے مطابق 13 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے دو عینی شاہدین کے حوالہ سے لکھا کہ حوثی باغیوں نے لوگوں کے ہجوم پر قابو پانے کے لیے ہوائی فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک بجلی کی لائن میں خرابی آئی اور دھماکہ ہو گیا۔

یمن 2015 سے شدید بحران کا شکار ہے، جب حوثی باغیوں نے ملک کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ یمن کے صدر عبد ربہ منصور ہادی نے ملک چھوڑ دیا تھا اور سعودی عرب کی قیادت میں عرب ممالک کے اتحاد نے یمن میں مداخلت کی لیکن اس کے بعد سے جنگ جاری ہے۔


یمن میں ان جنگوں کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 23 ملین افراد جو کہ کل آبادی کا ایک تہائی ہیں، کو کسی نہ کسی شکل میں امداد کی ضرورت ہے۔

گزشتہ ہفتے یمن میں جنگ میں شامل فریقین کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہوا تھا جسے ملک کی آٹھ سالہ خانہ جنگی کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔