ماہ رمضان کی خاص عبادت اللہ نے روزہ مقرر کی ہے۔ مولانا عرفی قاسمی

انسان اپنی بشری کمزوریوں کے باعث نفس اورخواہش نفس کی تکمیل میں قدم قدم پر شرعی حدودوقیودکو پھلانگ جاتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

رحمت و مغفرت اور جہنم سے نجات کا مہینہ رمضان کی آمد کے پیش نظر قومی اور ملی تنظیم آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے سال کے گیارہ مہینوں کی طرح اس مہینے کو بھی لہوو لعب کی نذر ہونے سے بچانے کی تلقین کرتے ہوئے کہا اللہ تبارک و تعالی نے یہ نیکیوں کا موسم بہار ہم انسانوں کو اس لیے عطا فرمایا ہے کہ ہم انسان پورے گیارہ ماہ دنیا وی ضرورتوں کی تکمیل میں سر گرداں رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نفسانی خواہشات کی تکمیل کے چکر میں کچھ اس طرح الجھ جاتے ہیں کہ ہمارے دل و ماغ سے اپنی تخلیق کا مقصد بھی فوت ہوجاتا ہے اور ہم انسان اپنی بشری کمزوریوں کے باعث نفس اورخواہش نفس کی تکمیل میں قدم قدم پر شرعی حدودوقیودکو پھلانگ جاتے ہیں۔ نہ ہمارے ذہنوں میں قرآن و حدیث میں وارد ہونے والے احکامات وہدایات کی پاس داری کا خیال رہتا ہے اور نہ صحابہ، تابعین اور سلف صالحین کے طور طریقوں کا کوئی گزر۔ اس لیے خدائے حکیم نے انسانی تخلیق کا ’عہد الست‘ والا فراموش شدہ سبق، ہمیں از سرنو یاد دلانے کے لیے ایک خاص موقع مقرر فرمایا ہے اور وہ خاص موقع اور وقت رمضان کا یہی متبرک اور برتر مہینہ ہے۔ مولانا نے کہا کہ رمضان کی خیر وبرکت سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہی آپﷺ رجب کا چاند دیکھتے ہی رمضان کے استقبال کی تیاری شروع کر دیتے تھے۔


انہوں نے کہا کہ گیارہ مہینوں کے بعد یہ متبرک اور عظیم مہینہ ہم فرزندان توحید کو میسر ہورہا ہے۔ مولانا موصوف نے کہا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی خداوند قدوس کے خاص فضل و کرم سے رمضان المبارک کا مقدس اور با برکت مہینہ ہمارے اوپر سایہ فگن ہونے جارہا ہے۔ ماہ رمضان کے ہر لمحہ میں خدائے رحمان ورحیم کی طرف سے رحمتوں اور برکتوں کی بارش ہوتی ہے۔ اس لیے ہم مسلمانان عالم کے لیے ضروری ہے کہ دنیاوی مصروفیات سے کنار ہ کش ہوکر رحمت اور مغفرت اور جہنم سے نجات کے تین عشروں پر مبنی رمضان المبارک کی انوار و برکات سے اپنے جسم و جاں کو سیراب کر نے کے لیے ہمہ تن تیار ہوجائیں۔انھوں نے کہا کہ اگرہم مسلمانان عالم خداوند قدوس کے فرمان اور تعلیمات نبوی پر کاربند رہیں، ذکر و فکرر اور اوراد و وظائف کے عمل میں مشغول رہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس مہینے کی خاص عبادت اللہ نے روزہ مقرر کی ہے اور روزے کی بنیادی شرط یہ ہے کہ انسان طلوع آفتاب سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے، پینے کے علاوہ ان تمام اعمال سے باز رہے، جس سے روزے پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ اپنی راتوں کو تہجد، نوافل، ذکر واذکار، تسبیح وتہلیل اور تلاوت قرآن سے آباد رکھیں۔


انھوں نے عالم اسلام کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عراق، شام، یمن، سعودی عرب، فلسطین، ترکی اور دوسرے اسلامی ممالک زبردست سیاسی اور معاشی بحران سے دو چار ہے، اس مبارک موقع پر ہم مسلمانوں کا یہ مذہبی اور اخلاقی فریضہ ہے کہ ہم راتوں کو جاگ کر ان کی پریشانیوں کے ازالے کے لیے دعا کریں ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔