جامعہ ہمدرد کے بانی حکیم عبدالحمید کی 25 ویں برسی پر یونیورسٹی کیمپس میں خراج عقیدت پیش
جامعہ ہمدرد یونیورسٹی کیمپس میں دن کا آغاز رابعہ مسجد میں قرآن خوانی سے ہوا، جہاں شرکاء نے قرآن مجید کی آیات کی تلاوت کی اور حکیم عبدالحمید کی روح کے ایصال ثواب کے لیے دعائیں مانگیں۔
نئی دہلی: جامعہ ہمدرد نے اپنے بانی مرحوم حکیم عبدالحمید صاحب کو ان کی 25ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کیا۔ یونیورسٹی کیمپس میں منعقد ہونے والی اس پروقار تقریب میں یونیورسٹی کے عہدیداران، طلباء، ریسرچ اسکالرز اور تعلیمی و میڈیا کمیونٹی کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔
دن کا آغاز رابعہ مسجد میں قرآن خوانی سے ہوا، جہاں شرکاء نے قرآن مجید کی آیات کی تلاوت کی اور حکیم عبدالحمید صاحب کی روح کے ایصال ثواب کے لیے دعائیں مانگیں۔ مسجد کا پُرسکون ماحول روح پرور تلاوتوں سے گونج اٹھا، جس نے بانی کے ویژن اور وراثت کی تعظیم کے لیے وقف ایک دن کا لہجہ ترتیب دیا۔
قرآن خوانی کے بعد رابعہ مسجد جامعہ ہمدرد کے امام اے ایم فاروقی نے حکیم عبدالحمید کے لیے سلامتی اور ابدی سکون کی دعا کی۔ اس کے بعد حاضرین مزار کی طرف روانہ ہوئے، جہاں فاتحہ کی تقریب منعقد ہوئی۔ جب حاضرین نے اپنا احترام پیش کیا اور حکیم عبدالحمید کے ہندوستان میں تعلیم و صحت کی دیکھ بھال کے میدان پر پڑنے والے گہرے اثرات کی عکاسی کی تو فضا عقیدت کے جذبات سے بھر گئی۔
تقریب کے نمایاں شرکاء میں جامعہ ہمدرد کے رجسٹرار ڈاکٹر ایم سکندر شامل تھے جنہوں نے بانی کی لازوال میراث اور تعلیم و صحت کی دیکھ بھال کے لیے ان کی لگن کے بارے میں بات کی۔ ڈاکٹر سکندر نے کہا کہ ’’حکیم عبدالحمید ایک وژنری تھے جن کی شراکت نے جامعہ ہمدرد کی آج کی بنیاد رکھی۔ تعلیم کے ذریعے معاشرے کی بہتری کے لیے ان کا عزم ہم سب کو متاثر کرتا ہے۔‘‘
سید سعود اختر، کنٹرولر امتحانات نے بھی بانی کے مشن کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آج جیسا کہ ہم حکیم عبدالحمید کو یاد کر رہے ہیں، تو یہ ہمیں معیاری تعلیم اور تحقیق کے مواقع فراہم کرنے کے ان کے وژن کو آگے بڑھانے کی ہماری ذمہ داری یاد دلا رہی ہے۔ ان کے نظریات ہماری کوششوں میں ہماری رہنمائی کرتے رہتے ہیں۔
معروف میڈیا شخصیت اور جامعہ ہمدرد کے پروفیسر پروفیسر فرحت بصیر خان کی موجودگی سے تقریب کو مزید تقویت ملی۔ پروفیسر خان نے حکیم عبدالحمید کی نہ صرف یونیورسٹی بلکہ وسیع تر کمیونٹی کے لیے خدمات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر خان نے کہا کہ ’’ان کی میراث ہمدردی اور جدت پسندی میں سے ایک ہے۔ جیسا کہ آج ہم یہاں کھڑے ہیں، ہم پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ ہم ان کے کام کو جاری رکھیں اور اپنے متعلقہ شعبوں میں بامعنی اثر ڈالیں۔‘‘
اس تقریب میں جامعہ ہمدرد کی مختلف فیکلٹیز کے اساتذہ، طلباء اور ریسرچ اسکالرز نے شرکت کی۔ ان سب نے مجموعی طور پر بانی کے وژن کی عکاسی کی اور ان کی دور اندیشی سے ممکن ہونے والے تعلیمی مواقع پر اظہار تشکر کیا۔ یہ تقریب یونیورسٹی کمیونٹی کے لیے ایک موقع تھا کہ وہ اکٹھے ہوں اور ان اصولوں کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کریں جنہیں حکیم عبدالحمید نے حاصل کیا تھا۔
آج جیسے ہی دن کا اختتام ہوا، حاضرین میں اتحاد و مقصدیت کا احساس نمایاں تھا۔ حکیم عبدالحمید صاحب کی 25ویں برسی نہ صرف یادگاری دن تھی بلکہ یہ اپنے پیچھے ایک ایسی لازوال میراث کی یاد دہانی بھی کرانے میں کامیاب ہوئی تھی جو جامعہ ہمدرد میں تعلیم کے مستقبل کو تحریک اور تشکیل دے رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔