متعصب میڈیا کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر عدالت عظمیٰ علیحدہ سماعت کرے گی
سپریم کورٹ نے سالیسٹر جنرل آف انڈیا کے ذریعہ ہیٹ اسپیچ (نفرت آمیز تقاریر) ہیٹ کرائم (نفرت آمیز جرائم) اور ٹیلی ویژن قوانین کو چیلنج کرنے والی عرضداشتوں کی فہرست داخل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔
نئی دہلی: جھوٹ اور نفرت انگیزی کے سہارے مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان منافرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اور پرنٹ میڈیا کے خلاف مولانا ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پر 6 اپریل 2022 کو داخل پٹیشن پر آج گیارہویں سماعت ہوئی، سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج سالیسٹر جنرل آف انڈیا کے ذریعہ ہیٹ اسپیچ (نفرت آمیز تقاریر) ہیٹ کرائم (نفرت آمیز جرائم) اور ٹیلی ویژن قوانین کو چیلنج کرنے والی عرضداشتوں کی فہرست داخل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس اے ایم کھانولکر نے سالیسٹر جنرل آف انڈیا کو ناراضگی بھرے لہجے میں کہا کہ گزشتہ سماعت پر ہی آپ کو حکم دیا گیا تھا کہ فہرست مرتب کرکے عدالت میں پیش کی جائے، لیکن آفس رپورٹ کے مطابق یونین آف انڈیا کی جانب سے رجسٹری میں کوئی فہرست داخل نہیں کی گئی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج ہی فہرست تیار کرکے عدالت میں داخل کریں گے۔ اس درمیان جانبدار میڈیا پر کارروائی کرنے کو لیکر سپریم کورٹ میں داخل جمعیۃعلماء ہند کی پٹیشن کی سماعت سپریم کورٹ آف انڈیا علیحدہ سے 20/ جون کو کریگی اور دیگر عرضداشتوں پر بھی الگ الگ تاریخوں پر سماعت کرے گی۔
جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے آج عدالت میں سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول پیش ہوئے اور کہا کہ اس معاملے میں سب سے پہلے جمعیۃ علماء ہند نے پٹیشن داخل کی تھی جس پر عدالت نے یونین آف انڈیا نوٹس جاری کیا تھا لیکن اس درمیان دریگر فریق بھی عدالت سے رجوع ہوئے جس کی وجہ سے معاملہ پیچیدہ ہوگیا۔ وکلاء نے عدالت سے گزارش کی جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن جس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون کو چیلنج کیا گیا ہے پر سماعت علیحدہ کرنا چاہئے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کی تین رکنی بنچ کے جسٹس کھانولکر، جسٹس ابھئے اوکا اور جسٹس جے بی پاردی والا نے حکم دیا کہ عرضداشتوں کو ان کے نیچر کے حساب سے علیحدہ کیا جائے اور گرمیوں کی تعطیلات کے بعد سماعت کے لیئے پیش کیا جائے۔
اسی درمیان دھرم سنسد پر پابندی لگانے والی پٹیشن پر سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت سے مجوزہ دھرم سنسد پر پابندی لگانے کی عدالت سے گزارش کی جسے عدالت نے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ مستقبل میں کیا ہوگا ابھی اس کے خلاف پابندی نہیں لگائی جاسکتی ہے البتہ عدالت یہ اجازت دے رہی ہے کہ گرمیوں کی تعطیلات کے دوران اگر دھرم سنسد منعقد ہوئی تو آپ عدالت سے رجوع ہوسکتے ہو۔ چھٹیوں کے دوران بیٹھنے والی عدالت آپ کے مقدمہ کی سماعت کرے گی۔ آج سماعت کے دوران جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ایڈوکیٹ اکرتی چوبے، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود تھے۔ صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل پٹیشن پر جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں۔
اس سے قبل جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ڈیڑھ سو سے زیادہ ٹی وی چینلوں اور اخبارات کے تراشے اور اہم تفصیلات پٹیشن کے ساتھ عدالت میں داخل کی گئی ہیں، جن میں انڈیا ٹی وی، زی نیوز، نیشن نیوز، ری پبلک بھارت، ری پبلک ٹی وی، شدرشن نیوز اور نیوز-18 وغیرہ جیسے چینل بھی شامل ہیں، جنہوں نے صحافتی اصولوں واخلاق کو تارتار کرتے ہوئے مسلمانوں کی دل آزاری کر رہے ہیں اور اپنی اس حرکتوں سے انہوں نے ملک کے امن واتحاد اور سلامتی کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ہے۔ تبلیغی مرکز کو لیکر کمیونل و نفرت آمیز رپورٹ کرنے والے اخبارات جن کے خلاف شکایت موصول ہوئی ہیں، دینک جاگرن، لوک مت، دینک بھاسکر، ٹائمز آف انڈیا، نو بھارت، دی ہندو، دوییا بھاسکر، وجئے کرناٹک، دی ٹیلی گراف، اسٹار آف میسور، ممبئی سماچار، تہلکہ میگزین، انڈیا ٹودے و دیگر شامل ہیں جن کی تفصیلات عدالت میں بذریعہ حلف نامہ داخل کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔