مشہور و معروف ادیب، شاعر اور صحافی ارشد غازی کا انتقال، علی گڑھ میں لی آخری سانس

ارشد منصور کی پیدائش امبہٹا ضلع سہارنپور کے ایک علمی خانوادے میں ہوئی تھی۔ آپ کے والد مولانا حامد الانصاری غازی مشہور زمانہ اخبار ’مدینہ‘ بجنور کے ایڈیٹر تھے۔

<div class="paragraphs"><p>آہ! قومی آواز گرافکس</p></div>

آہ! قومی آواز گرافکس

user

پریس ریلیز

ارشد منصور غازی کا مختصر علالت کے بعد 14 اکتوبر کی صبح 4.30 بجے حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے انتقال ہو گیا۔ انہوں نے علی گڑھ میں آخری سانس لی۔ اس خبر کے پھیلنے کے بعد علمی و ادبی حلقے میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مظفر حسین غزالی اور حافظ حسیب انور وغیرہ شخصیات نے سوشل میڈیا پر انھیں تعزیت پیش کرتے ہوئے دعائے خیر کی ہے۔

ارشد منصور کی پیدائش امبہٹا ضلع سہارنپور کے ایک علمی خانوادے میں ہوئی تھی۔ آپ کے والد مولانا حامد الانصاری غازی مشہور زمانہ اخبار ’مدینہ‘ بجنور کے ایڈیٹر اور والدہ ہاضرہ نازلی کا شمار بلند قامت افسانہ و ناول نگاروں میں ہوتا تھا۔ ارشد کے نانا سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند قاری طیب اور دادا مولانا محمد منصور غازی مجاہد آزادی تھے، جنہیں برطانوی حکومت نے ملک بدر کر دیا تھا۔ وہ عبیداللہ سندھی، برکت اللہ بھوپالی، مولانا محمود الحسن وغیرہ کے ساتھیوں میں تھے۔ وہ بعد میں افغانستان کے وزیر خارجہ بنے تھے۔


ارشد غازی کو علم و ادب سے تعلق تو ورثہ میں ملا تھا، مگر اس میں نکھار والدین کی تربیت اور تین بڑے بھائی عابد اللہ غازی، محمد طارق غازی اور محمد سلمان غازی کی صحبت سے آیا۔ آپ کو ظ انصاری جیسے صحافیوں کا قرب بھی حاصل رہا۔ ممبئی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ارشد غازی سعودی عربیہ چلے گئے جہاں وہ لمبے وقت تک رہے۔ ہندوستان واپس آنے کے بعد انہوں نے مسلم زیر انتظام اسکولوں اور دینی مدارس کے لئے درسی کتب تیار کرنے کے مقصد سے ایسوسی ایشن آف ساوتھ ایشین اسٹڈیز (اساس) کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا۔ اس ادارہ نے 100 سے زیادہ درسی کتب تیار کیں لیکن، یہ سب شائع نہیں ہو سکیں۔ ارشد غازی زندگی کے آخری لمحات تک کوشش کرتے رہے کہ یہ کتابیں شائع ہو جائیں مگر اس کی کوئی سبیل نہیں بن سکی۔

ان کی ایک درجن سے زیادہ کتابیں شائع ہو چکی ہیں، جن میں کئی شعری مجموعے ہیں۔ ’ضرب آگہی‘ ایک لاجواب شعری مجموعہ ہے۔ ان کے بہت سے مضامین اخبارات میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ انہیں یکجا کیا جائے تو ایک دور کی تاریخ مرتب ہو جائے گی۔ شاید آئندہ کوئی اس پر کام کرے۔ وہ بہت ملنسار اور انسان دوست شخص تھے۔ انہوں نے اپنے پیچھے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے اور ایک بیٹی کو چھوڑا ہے۔ ارشد غازی کے انتقال کی خبر نے ان کے قدر دانوں کو بہت غم زدہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ارشد غازی کی مغفرت فرما کر جنت میں اعلیٰ مقام عطا کرے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔


ارشد غازی کی رحلت کی خبر سن کر پورے ملک سے تعزیتی پیغامات آ رہے ہیں۔ تعزیت کرنے والوں میں سہیل انجم، اعجاز انصاری، سراج نقوی، شکیل رشید، پروفیسر سراج اجملی، ڈاکٹر خواجہ افتخار، پروفیسر قاضی عبیدالرحمان، خالد رشید علیگ، ارشد ندیم، حفیظ الرحمن، اقبال آزاد، نصیرالدین، جمشید عادل، سید احمد قادری، خالد انصاری، نیلوفر پروین، تسکین جمال، عبدالمعیز قدوائی، الطاف شہریار، نفیس الرحمن، ایم رحمت اللہ، نگار عظیم، محمد خالد، کلیم ثمر وغیرہ شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔