مفت جانچ اور کاؤنسلنگ سینٹر کی ضرورت ہے: ایم امداد عالم

امداد عالم نے کہا کہ شوگر اور بلڈ پریشر جیسے خاموش قاتلوں کے خلاف بیداری پیدا کرنے اور ایک صحت مند ہندوستانی معاشرے کی تشکیل کے لیے اس طرح کے سینکڑوں مفت جانچ اور کاؤنسلنگ سینٹر کی ضرورت ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر پریس ریلیز</p></div>

تصویر پریس ریلیز

user

پریس ریلیز

بجنور: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق طالب علم اور فی الحال ریاض میں ہندوستانی سفارت خانے میں ملازم محمد امداد عالم نے مہدی ولا نہٹور میں واقع "مفت شوگر اور بلڈ پریشر جانچ اور کاؤنسلنگ سینٹر" کی انتظامی ٹیم کے ساتھ بات چیت کے دوران اس منفرد سنٹر کے قیام پر اس کو مبارکباد دی، جو اپنی خدمات مفت فراہم کر رہا ہے۔ امداد عالم نے کہا کہ شوگر اور بلڈ پریشر جیسے خاموش قاتلوں کے خلاف بیداری پیدا کرنے اور ایک صحت مند ہندوستانی معاشرے کی تشکیل کے لیے اس طرح کے سینکڑوں مفت جانچ اور کاؤنسلنگ سینٹر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب، فرقہ، ذات پات، جنس، علاقہ یا کسی اور دوسرے فرق کے باوجود اس طرح کے عوامی فلاحی کاموں سے انسانوں کے درمیان باہمی رشتوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے۔ امداد عالم نے وعدہ کیا کہ وہ لوگوں کو اس مفت سنٹر کے بارے میں آگاہ کریں گے اور انہیں ایسے مراکز قائم کرنے کی ترغیب دیں گے۔

 قابل ذکر ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ ایلومنائی ایسوسی ایشن (ریاض) کے سابق صدر غزال مہدی نے مہدی ولا، نہٹور میں ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن پروموشن ٹرسٹ (ہیپٹ) کے تحت یہ مرکز قائم کیا ہے جو اکتوبر 2022 سے لوگوں کو مفت خدمات فراہم کر رہا ہے۔ ٹرسٹ کے عہدیداروں میں پروفیسر زبیر مینائی (صدر)، شیام سندر (نائب صدر)، غزال مہدی (سکریٹری) اور مہندر منرال (خزانچی) شامل ہیں۔


 مرکز کے کام کاج کی نگرانی کرنے والی ٹیم کے ایک رکن اطاعت حسین نے گفتگو کے دوران سنٹر کی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ مریضوں کو جانچ کے بعد یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ دوا علاج کے لیے مقامی کمیونٹی ہیلتھ سینٹر جائیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اب تک 30 سے ​​زائد ہیلتھ رضاکار جن میں کلاس 11 اور 12 بائیو سائنس کے طلباء اور میڈیکل سائنس کی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء شامل ہیں۔

 ڈاکٹر اجمال احمد نے ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے نوجوانوں میں گردے فیل ہونے کی تعداد تشویشناک ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بجنور کے ضلع اسپتال میں روزانہ اوسطاً 24 مریض ڈائیلیسز کرواتے ہیں۔ ان میں 10 مریض 15 سے 35 سال کی عمر کے ہیں۔  صحت سے متعلق آگاہی مہم کے ذریعے ڈاکٹر اجمال نے لوگوں کو باقاعدگی سے ورزش کرنے، کم نمک والی خوراک، درد کش ادویات کا کم استعمال، بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے اور مشورے کے لیے سرکاری اسپتالوں یا ماہر ڈاکٹروں کے پاس جانے سے متعلق بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔


 نوید اقبال نے بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے شوگر کے مریضوں کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا اور کہا کہ آنے والے سالوں میں ہندوستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔  ریاض الحسن نے تجویز پیش کی کہ بلڈ شوگر کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ہندی اور اردو میں پمفلٹ تقسیم کیے جائیں۔ دلشاد احمد، ایڈووکیٹ مصور حسین، شارق ابرار اور محمد عمر نے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔

غزال مہدی نے تمام حاضرین خاص طور پر امداد عالم کا مرکز آنے پر شکریہ ادا کیا اور سنٹر کے مستقبل کے اقدامات کے بارے میں بتایا، جس میں) بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر جیسی بیماریوں پر لیکچر سیریز کا انعقاد، صحت کے رضاکاروں کے لئے ٹریننگ کیمپ اور صحت سے متعلق آگاہی مہم کے دائرہ کو بڑھانے کے لئے گٹکا، کھینی، پان تمباکو، سگریٹ، بیڑی اور دیگر نشہ آور اشیاء کے استعمال کے خلاف ریلیاں منظم کرنا شامل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔