حکومت خواتین کے لئے مساوی قانون بنائے
تین طلاق پر عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کو مسلمان ایک موقعہ کے طور پر دیکھیں: ڈاکٹر فرینک اسلام
علی گڑھ: امریکہ میں رہائش پذیر ہند نزاد ممتازصنعت کاراور سماجی کارکن ڈاکٹر فرینک ایف اسلام نے عدالتِ عظمیٰ کے ذریعہ ہندوستانی مسلمانوں میں رائج تین طلاق پر روک لگائے جانے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کو مذکورہ فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے سماجی اصلاح کی سمت میں ایک موقعہ کے طور پر دیکھنا چاہئے۔
ڈاکٹر فرینک ایف اسلام نے کہا ہے کہ عدالتِ عظمیٰ کے ذریعہ تین طلاق کو غیر آئینی قرار دئے جانے کے بعد مسلم لیڈران اور تنظیموں نے اس کی مذمت کی ہے اور اسے اپنے مذہبی معاملات میں دخل اندازی قرار دیا ہے لیکن اس قسم کا ردِّ عمل مناسب نہیں ہے کیونکہ ایک دفعہ میں تین طلاق کا عمل قرآنِ کریم کے احکامات کے بھی برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے مسلم ممالک جیسے پاکستان اور بنگلہ دیش نے تین طلاق کو غیر قانونی قرار دیا ہوا ہے۔
ڈاکٹر فرینک ایف اسلام نے کہا ہے کہ تین طلاق پر کسی قسم کا تحقیقی مطالعہ موجود نہیں ہے لیکن’’ بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن‘‘نے 2013میں دس ریاستوںمیں4710مسلم خواتین کا سروے کیا جن میں525خواتین طلاق شدہ تھیں۔ ان525خواتین میں404خواتین کو تین طلاق کی طرز پر طلاق دی گئی تھی جن میں80فیصد خواتین کی ان کے شوہروں نے کسی قسم کی مالی مدد نہیں کی تھی۔
ڈاکٹر فرینک ایف اسلام نے کہا کہ عدالتِ عظمیٰ نے اتفاقِ رائے سے مرکزی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ چھ ماہ میں مسلمانوں کی شادی اور طلاق کو کنٹرول کرنے کے لئے قانون بنائے۔ ڈاکٹر فرینک اسلام نے کہا کہ اب حکومت کو مسلم خواتین کی صورتِ حال کو بدلنے کے لئے بغیر کسی تاخیر کے اس سمت میں مثبت اقدام اٹھانا چاہئے۔
ڈاکٹر فرینک اسلام نے کہا ہے کہ صوبائی و مرکزی حکومتوں کو سبھی مذاہب اور ذاتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کی خود مختاری کے لئے مساوی قانون بنانے کی سمت میں قدم اٹھانا چاہئے تاکہ خواتین کی سماجی اور اقتصادی خود مختاری ممکن ہوسکے۔ انہوں نے توقع ہے کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی اس سمت میں یقینی طور پر مثبت قدم اٹھائیں گے۔
ڈاکٹر فرینک ایف اسلام نے کہا ہے کہ کسی آدمی کو یہ اجازت نہیں دی جانی چاہئے کہ وہ اس خاتون کو اپنی زندگی سے باہر کردے جس سے اس نے شادی کی ہے اور جو اس کے بچوں کی ماں بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ تین طلاق خواتین کے ساتھ تفریق بھی کرتی ہے کیونکہ اس طرح طلاق دینے کا حق خواتین کو نہیں ہے۔
ڈاکٹر فرینک ایف اسلام نے ہندوستانی مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ عدالتِ عظمیٰ کے تین طلاق پر دئے گئے فیصلے کو اپنے سماج کی اصلاح کے طور پر استعمال کریں۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Sep 2017, 6:14 PM