دینی مدارس کے خلاف این سی پی سی آر کی گائیڈلائن پر سپریم کورٹ کی روک کا مولانا محمود مدنی نے کیا خیر مقدم

مولانا محمود مدنی نے این سی پی سی آر کے چیئرمین پریانک کانونگو کے حالیہ بیانات اور اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے انھوں نے حقائق سے آنکھیں موند لی ہیں۔

مولانا محمود مدنی کی فائل تصویر، بشکریہ ویکیپیڈیا
مولانا محمود مدنی کی فائل تصویر، بشکریہ ویکیپیڈیا
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے سپریم کورٹ کے اس عبوری حکم کا خیرمقدم کیا ہے جس میں نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کی جانب سے مدارس کی تسلیم شدگی ختم کرنے اور آزاد مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنے کی گائیڈلائن پر روک لگا دی گئی ہے۔ مولانا مدنی نے اس فیصلے کو ’ٹھنڈی ہوا کا جھونکا‘ بتایا ہے، لیکن ساتھ ہی کہا کہ ہماری جدوجہد ابھی طویل ہے۔

مولانا مدنی نے این سی پی سی آر کے چیئرمین پریانک کانونگو کے حالیہ بیانات اور اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے انھوں نے حقائق سے آنکھیں موند لی ہیں۔ وہ ایک طرف اسلامی کتابوں کے نصاب پر اعتراض کرتے ہیں، جسے کچھ لوگ اپنے خیال میں درست بھی سمجھتے ہوں گے، حالانکہ سچائی اس کے برعکس ہے۔ اس موضوع پر اگر وہ بیٹھ کر باتیں کریں گے تو ضرور مطمئن ہو جائیں گے۔ لیکن ان کا رویہ جارحانہ اور یکطرفہ محسوس ہوتا ہے۔


مولانا محمود مدنی کا کہنا ہے کہ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ وہ ہماری جدید تعلیم کی کوششوں پر کیوں نکتہ چینی کر رہے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند جدید تعلیم کو فروغ دینے کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (این آئی او ایس) سے منسلک جمعیۃ اسٹڈی سینٹر چلا رہی ہے، جہاں 15 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کو روایتی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید مضامین کی تعلیم بھی دی جا رہی ہے۔ ہماری کوشش سے یہ بچے دسویں اور بارہویں کر رہے ہیں۔ لیکن این سی پی سی آر کے چیئرمین ہماری ان کوششوں کی مخالفت کر رہے ہیں۔ مولانا مدنی نے اس بات پر زور دیا کہ مدارس نہ صرف ثقافتی ورثے کے تحفظ میں بلکہ معاشرتی تعلیمی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

مولانا مدنی نے اپنی بات مضبوطی کے ساتھ رکھتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس ملک کے آئین کے مطابق چلتے ہیں۔ گزشتہ 500 سالوں سے اس ملک میں مدارس کا نظام جاری ہے۔ ان مدارس کے فارغین نے ہر دور میں ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان مدارس کی قربانیوں سے ملک آزاد ہوا تو ملک کے آئین نے دینی مدارس کو قانونی تحفظ فراہم کی۔ اب ایک شخص اٹھ کھڑا ہوا ہے، جو ان تمام حصولیابیوں پر مٹی ڈال دینا چاہتا ہے جو ملک نے دہائیوں میں حاصل کیا ہے۔ مولانا مدنی نے یہ عزم ظاہر کیا کہ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے اور ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔