یتی نرسنگھانند کے ذریعہ شان رسالتؐ میں انتہائی توہین آمیز کلمات کہنے پر جمعیۃ علماء ہند ناراض، وزیر داخلہ کو لکھا خط
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے وزیر داخلہ کو خط لکھ کر یتی نرسنگھانند کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک خط لکھ ہے جس میں ڈاسنا دیوی مندر، غازی آباد (یو پی) کے مہنت یتی نرسنگھانند سرسوتی کی جانب سے شان رسالت صلی اللہ علیہ و سلم میں توہین آمیز اور انتہائی دل آزار ہفوات بکنے کی شکایت کی ہے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے جس میں حضور پاک محمدؐ کے خلاف ناقابل برداشت اور شرمناک گستاخیاں کی گئی ہیں۔ اسے ایکس (ٹوئٹر) پر بھی ایک غیر مسلم شخص نے اپنے ہینڈل ’سناتن اوشا دل‘ سے پوسٹ کی ہے۔ ویڈیو میں جو باتیں اس شخص نے کہی ہیں، وہ ناقابل ذکر اور ناقابل برداشت ہیں۔ ان باتوں سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو سخت ٹھیس پہنچا ہے۔
صدر جمعیۃ علماء ہند نے اپنے مکتوب میں یتی نرسنگھانند کے خلاف فوری طور پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور اسے قومی سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ مولانا مدنی نے اپنے خط میں نشاندہی کی ہے کہ یتی نرسنگھانند ایک شرپسند اور نفرت پھیلانے والا شخص ہے، جو بار بار اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتا رہا ہے۔ تاہم اس بار اس نے ساری حدیں پار کر دی ہیں جن کو کسی صورت میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بیانات نہ صرف مسلمانوں کے جذبات کی توہین ہیں بلکہ یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فرقہ وارانہ کشیدگی کو بھڑکانے کی کوشش ہے، جو ملک کے امن و استحکام کو متاثر کر سکتی ہے۔
مولانا مدنی نے مطالبہ کیا ہے کہ یتی نرسنگھانند کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی کی جائے، نیز گستاخانہ ویڈیو کو بلاتاخیر تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹایا جائے اور ان پلیٹ فارمز کو اس مواد کی اشاعت پر قانونی طور پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ مولانا مدنی نے مطالبہ کیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جائے، تاکہ مستقبل میں کوئی شخص یا گروہ مذہبی شخصیات یا برادریوں کو نشانہ بنا کر ملک کی امن کو برباد نہ کر سکے۔ مولانا مدنی نے مزید کہا کہ ہندوستان کا آئین ہر مذہب کے احترام کی ضمانت دیتا ہے اور ایسی نفرت انگیز تقاریر اور بیانات نہ صرف قانونی دائرے میں جرم ہیں بلکہ اخلاقی طور پر بھی انتہائی قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت فوری کارروائی میں ناکام رہی تو یہ ایسے عناصر کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اس لیے حکومت اس معاملے میں کسی بھی قسم کی نرمی برتنے کے بجائے سخت ترین کارروائی کرے۔ اس سے یہ واضح پیغام جائے گا کہ مذہبی توہین اور نفرت انگیز تقاریر کو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔
جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے مزید برآں اس خط کی ایک نقل غازی آباد کے پولیس کمشنر اجے کمار مشرا کو بھی بھیجی جائے گی۔ جمعیۃعلماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے اس سلسلے میں غازی آباد کے مقامی پولیس افسران سے فون پر بھی بات کی ہے اور کل ملنے کا بھی وقت مانگا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔