حکومت ہند حج کمیٹی کوبااختیاربنائے: علماء
تقریبا 82 سال قبل کم و بیش 1932 میں انگریزوں نے حج ایکٹ کے تحت عازمین کو سرکار کی طرف سے مراعات فراہم کر سفر حج میں تعاون کا فیصلہ کیا تھا ،حکومت وقت نےاسی مراعات کو سبسڈی کا نام دیا۔
سالار غازی
امروہہ - مبارک سفر حج بیت الله کے لئے منتخب عازمین حج کو حکومت ہند کے ذریعے فراہم کی جانے والی براۓ نام سبسڈی کو مودی حکومت نے گزشتہ روز برخاست کرنے کا فرمان جاری کر دیا ہے حالانکہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کے مطابق حکومت ہند کو حج بیت الله کے لئے عازمین کو ملنے والی سبسڈی مرحلہ وار2022 تک ختم کرنی تھی لیکن موجودہ حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس 4 سال قبل ہی اس فیصلہ پر اپنی مہر لگا دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حج بیت الله کے لئے عازمین حج کو حکومت کی جانب سے ملنے والی سبسڈی کو برخاست کرنے کا مطالبہ مسلمانوں کی ایک جماعت کے ذریعے عرصہ طویل سے کیا جاتا رہا ہے اب حکومت کے اس فیصلہ پر علماء کرام ،ملّی و سماجی اشخاص نے اظہار خیال کرتے ہوے چند ضروری مطالبات بھی کئے ہیں معروف عالم دین صدر مدرسین و ناظم تعلیمات مدرسہ جامعہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد امروہہ مفتی سید محمد عفان منصور پوری نے حکومت کے اس فیصلہ پر اپنی راۓ ظاہر کرتے ہوے کہا کہ مسلمانوں کو جھوٹی سبسڈی کے نام پر کسی حکومتی تعاون کی نہ پہلے ضرورت تھی نہ آج ہے،مسلمان اپنے بل پر انشاءاللہ فریِضہ حج ادا کرتا رہیگا سبسڈی کے نام پر ملنے والی حکومتی مراعات کا باریکی سے جائزہ لیا جائےتو معلوم ہو جاتا ہے کہ حکومت سبسڈی کے نام پر مسلمانوں سے دھوکہ کرتی چلی آئی ہے مفتی سید محمد عفان منصور پوری نے مطالبہ کیا کہ حج کمیٹی کو سفر حج پر جانے والے عازمین کے لئے مختلف ملکوں کی ائر لائنس سے معاملہ کرنے میں آزاد رکھا جائے کمپٹیشن کی بنا پر بہت مناسب رقم میں سفرحج کا خرچ پورا ہوسکتا ہے۔سوچنے کی بات ہے کہ جو انسان دو لاکھ ڈھائی لاکھ خرچ کرسکتا ہے کیا وہ 10-15 ہزار روپےمزیدخرچ نہیں کرسکتا؟۔
مسلمانوں کو کسی سبسڈی کی ضرورت نہیں ہےاصل کام یہ ہے کہ حکومت ، حج کمیٹی کو بااختیار کرے تاکہ وہ اپنے حساب سے ائیرلائنس منتخب کرکے ٹنڈر ڈال سکیں، ائیرانڈیا و دیگر ائیرلائنس کی دخل اندازی بند ہونی چاہئے۔
سرکردہ سماجی کارکن چیرمین ہاشمی ایجوکیشنل گروپ ڈاکٹر سراج الدین ہاشمی نے کہا کہ مسلمان کے لئے الله کے احکامات اور عبادات سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے حکم الله کو پورا کرنے کے لئے مسلمان بڑی سے بڑی قربانی سے بھی پیچھے نہیں ہٹتا ، جہاں تک حکومت کے ذریعے عازمین حج کو فراہم کی جانے والی سبسڈی کا مسئلہ ہے تو وہ براۓ نام تھی اور سبسڈی کا پیسا حکومت کے ذریعے ائر لائنس کو ہی جاتا تھا حج کے لئے جانے والی پرواز کے لئے حکومت کی ہدایات پر حج کمیٹی65سے 75 ہزار وصول کرتی ہے جبکہ معمول میں سعودیہ کے لئے جانے والی پرواز کا کرایا 25 سے 30 ہزار ہوتا ہے تو اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ حکومت سبسڈی کے نام پر مسلمانوں کے ساتھ کس طرح دھوکہ دیہی کا کام کر رہی تھی ۔انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حج کمیٹی کو گلوبل ٹنڈرنگ کے لئے بااختیار کیا جائے جس سے عازمین کو کرایا میں راحت مہیا ہو سکے۔
سماجی کارکن و حج ٹرینرامروہہ نے بھی حج سبسڈی ختم کرنے کے حکومت کے فیصلہ پر کہا کہ اگر حکومت حج کمیٹی کو سفر مبارک کے لئے پرواز طے کرنے میں بااختیار کر دیتی ہے تو سفر حج کئی گنا سستا ہو سکتا ہے سبسڈی کے نام پر حکومت ہند اب تک ائیر انڈیا کو فائدہ پہنچانے کا کام کرتی رہی ہے اب جبکہ حکومت نے عازمین کے لئے جاری براۓ نام سبسڈی کو بند کرنے کا ہی اعلان کیا ہے تو حکومت اب حج کمیٹی کو بھی بااختیار کرنے پر غور کرے اور حج کمیٹی پر ائر انڈیا کی اجاراداری کو ختم کیا جائے۔
سماجی کارکن حاجی محبوب حسین زیدی نے کہا کہ موجودہ حکومت کے مسلمانوں کے لئے طرز عمل جس طرح کے ہیں انکی بنا پر حکومت کی سبسڈی سے متعلق فیصلہ میں کچھ زیادہ حیرت انگیز بات نہیں ہے ویسے بھی الله کی جانب سے حج بیت الله کے پاک و مبارک سفر کے لئے استطاعت کو شرائط میں شامل کیا ہے جو مسلمان2 سے ڈھائی لاکھ حج بیت الله کے لئے خرچ کر سکتا ہے وہ مزید 15 سے 20 ہزار کے لیے کسی بھی صورت میں حج کی سعادت سے محروم نہیں رہنا چاہیگا۔
خطیب جمعہ اور استاد مدرسہ شاہی چبوترہ امروہہ مولانا مفتی توحید رضا نے کہا کہ موجودہ حکومت کا حالیہ فیصلہ سیاست سے متاثر ہے ملک کے مختلف صوبوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر اور اپنے مخصوص ووٹ بینک اکثریتی طبقہ پر اپنی زعفرانی سوچ کے رنگ کو مزید گہرا کرنے کی نسبت سے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق مرحلوں میں سبسڈی کو منسوخ کرنا تھا لیکن حکومت کو ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ عبادت کے لئے سبسڈی کوئی مسئلہ نہیں ہے سبسڈی سے عازمین کی تعداد میں کمی یا اضافہ سے کوئی تعلق نہیں ہے دینی احکامات کے مطابق مسلمان سفر حج کا ارادہ کرتے ہیں اور اسے عملی جامع بھی پہناتے ہیں اور انشاء الله یہ سلسلہ روز آخر تک جاری رہیگا۔
یاد رہے تقریبا 82 سال قبل کم و بیش 1932 میں انگریزوں نے حج ایکٹ کے تحت عازمین کو سرکار کی طرف سے مراعات فراہم کر سفر حج میں تعاون کا فیصلہ کیا تھا ،حکومت وقت نےاسی مراعات کو سبسڈی کا نام دیا ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Jan 2018, 12:08 PM