دہلی فساد: مزید تین نوجوانوں کی دہلی ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہائی

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بے گناہوں کو مکمل انصاف دلانے تک اور گنہگاروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے ہماری قانونی جدوجہد جاری رہے گی۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے دہلی فساد میں مبینہ طور پرماخوذ مسلم ملزمان کی ضمانت پر رہائی کا سلسلہ جاری ہے، آج مزید 3 افراد کی ضمانت کی عرضیاں منظور ہوگئیں جو پچھلے ایک سال سے جیل میں تھے۔ قابل ذکر ہے کہ اب تک نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ سے کل 66 افراد کی ضمانتیں منظور ہوچکی ہیں، ضمانت منظور ہونے کے بعد تینوں ملزمین کی جیل سے رہائی عمل میں آچکی ہے، ضمانت پر رہا شدہ ملزمین میں سے ایک ملزم سابق عام آدمی پارٹی کے کارپوریٹر طاہر حسین کا سگا بھائی بھی ہے جس پر استغاثہ نے دہلی فساد بھڑکانے میں اہم کردار ادا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ روز دہلی فساد کے معاملے میں گرفتار تین ملزمین لیاقت علی، ریاست علی اور شاہ عالم کو مشروط ضمانت پرر ہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے۔ ملزم شاہ عالم طاہر حسین کا بھائی ہے۔ ان ملزمین کو ایف آئی آر نمبر 101/2020 پولس اسٹیشن کھجوری خاص مقدمہ میں ضمانت پر رہائی ملی ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ملزمین کی پیروی ایڈوکیٹ ظہیر الدین بابر چوہان اور ان کے معاونین وکلاء ایڈوکیٹ دنیش و دیگرنے کی، ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147،148،149،436،427 (فسادات برپا کرنا، گھروں کو نقصان پہنچانا،غیر قانونی طور پر اکھٹا ہونا) اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3،4 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ سماعت کے بعد دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس مکتا گپتا نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ واقعہ 25 فروری 2020 کو ہوا تھا جبکہ ایف آئی آر 5 مارچ 2020 کو درج کرائی گئی جس سے اس کی حقیقت پر شکوک پیدا ہوتے ہیں اسی طرح گواہان نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے ملزمین کو 24 فروری کو طاہر حسین کے گھر کے پاس دیکھا تھا جبکہ واقعہ 25 فروری کا ہے لہذا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ملزمین نے ہی پتھراؤ کیا تھا اور فساد برپا کرنے کی کوشش کی تھی۔ جسٹس مکتا گپتا نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ ملزمین کو پہلے ہی دوسرے مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے لہذا انہیں مزید جیل میں رکھنا ٹھیک نہیں ہوگا، انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔


عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ ملزمین کے خلاف سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں ملے اور ان کے خلاف گواہی دینے والے سرکاری گواہوں کے بیانات میں تضاد ہے جس سے اس ان کا بیان مشکو ک لگتا ہے۔ عدالت نے ملزمین کو حکم دیا کہ وہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ان کے خلاف موجود ثبوت وشواہد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کریں گے اور پولس اسٹیشن اور عدالت میں ضرورت پڑھنے پر حاضر رہیں گے، عدالت نے ملزمین کو موبائل میں آروگیہ سیتو اپلیکشن بھی ڈاؤن لوڈ کرنے کا حکم دیا۔ جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء کا پینل کل 139 مقدمے دیکھ رہا ہے، امید کی جاتی ہے کہ جلد ہی دوسرے معاملوں میں بھی پیش رفت ہوگی اور غلط طریقے سے فساد میں ماخوذ کیے گئے باقی ماندہ افراد کی رہائی کا راستہ صاف ہو جائے گا۔

صدر جمعیۃ علما ہند مولانا سید ارشد مدنی نے دہلی فساد میں مبینہ طور پر ماخوذ ملزمین کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ محض ضمانت پر رہائی جمعیۃ علما ہند کا مقصود نہیں ہے۔ بلکہ اس کی کوشش ہے کہ جن بے گناہ لوگوں کو فساد میں جبراً پھنسایا گیا ہے ان کو قانونی طور پر انصاف دلایا جائے۔ اور فساد کے اصل مجرموں اور خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علما ہند کے وکلا کی ٹیم اسی نکتہ پر کام کر رہی ہے۔ اور مکمل انصاف دلانے تک ہماری یہ قانونی جدوجہد جاری رہے گی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور کمیشنوں کی رپورٹوں نے دہلی فساد کی اصل کہانی کا پردہ چاک کردیا ہے کہ دہلی فساد منصوبہ بند تھا اور اس کے پیچھے فرقہ پرست طاقتیں کام کر رہی تھیں۔ لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ بے گناہوں کو گرفتار کر کے تفتیش کی فائل کو تقریباً بند کردیا گیا، جو لوگ اس فساد میں مسلسل سامنے آتے رہے وہ اب بھی آزاد ہیں اور اسی طرح زہر افشانی بھی کر رہے ہیں، مگر ان کو بے نقاب کرنے اور قانون کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہی نہیں محسوس کی جا رہی ہے۔


مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کے اتحاد اور سالمیت اور اس کی گنگا-جمنی تہذیب کے لیے یہ کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔ وہ مملکتیں تباہ و برباد ہوجاتی ہیں جو اپنے شہریوں کے ساتھ انصاف نہیں کرتیں۔ یہ ایک بڑی سچائی ہے اور دنیا کی تاریخ میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ ملک و قوم کی ترقی کا راز اتحاد ہی میں پوشیدہ ہے، انتشار اور تفریق میں نہیں، اپنے ہی لوگوں کے لیے مذہب اور فرقے کی بنیاد پر امتیاز اور ناانصافی کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے ایک بدنما داغ ہیں۔ لیکن افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ جس منظم انداز میں فساد برپا کیے جاتے ہیں ٹھیک اسی منظم انداز میں پہلے ہی سے مجرموں کو بچانے کی بھی تیاری کر لی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بے گناہوں کو جیل بھیج دیا جاتا ہے اور اصل گنہگار آزاد رہتے ہیں۔

مولانا مدنی نے آخر میں کہا کہ بلا شبہ ملک کے حالات مایوس کن اور خطرناک ہیں، لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ امید افزا بات یہ ہے کہ تمام ریشہ دوانیوں کے باوجود ملک کی اکثریت فرقہ پرستی کے خلاف ہے۔ ہم ایک زندہ قوم ہیں، زندہ قومیں حالات کے رحم و کرم پر نہیں رہتی ہیں، بلکہ اپنے کردار و عمل سے حالات کا رخ پھیر دیتی ہیں۔ یہ ہمارے امتحان کی سخت گھڑی ہے۔ چنانچہ ہمیں کسی بھی موقع پرصبر و یقین، امید و استقلال کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ کیونکہ وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا ہے۔ آخر میں مولانا مدنی نے کہا کہ ملزمین کو صرف ضمانت نہیں ملی ہے بلکہ ان کی جیل سے رہائی بھی ہوچکی ہے، اب وہ رمضان المبارک کے ایام اپنے گھر پر اہل خانہ کے ساتھ گزار سکیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد تمام محروسین کی جیل سے رہائی ہوسکے تاکہ وہ اس نازک وقت میں اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزار سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔