اردو سے متعلق سی بی ایس ای کی معاندانہ پالیسی پر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کا اظہارِ ناراضگی

سی بی ایس ای کے چیئرمین کے نام تحریر عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ اردو میں امتحانات لینے سے انکار بچوں کے آئینی حقوق اور قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت</p></div>

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت

user

پریس ریلیز

نئی دہلی: ملک کی مؤقر مسلم تنظیموں اور ممتاز رہنماؤں کے وفاق آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) کی امتحانات سے متعلق پالیسی میں اردو کے ساتھ بورڈ کے معاندانہ رویے پر بورڈ کے چیئرمین راہل سنگھ کے نام عرضداشت میں کہا ہے کہ اردو میڈیم اسکولوں کے طلبہ و طالبات کے امتحانات اردو میں لینے سے انکار اردو لسانی بچوں کے آئینی حقوق اور قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مشاورت نے گزشتہ دنوں اپنے سالانہ مشترکہ اجلاس میں اس سلسلے میں ایک تفصیلی قرارداد منظور کر کے بھی بورڈ کے فیصلے پر سخت احتجاج کیا تھا۔

پس منظر اور خدشات

عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (MANUU) نے 2010 میں حیدرآباد، نوح (ہریانہ) اور دربھنگہ (بہار) میں اردولسانی بچوں کے لیے تین ماڈل اسکول قائم کیے تھے۔ ان اسکولوں کوسی بی ایس ای نے اردو بنیادی ذریعہ تعلیم کے ساتھ تسلیم کرتے ہوئے منظوری دی تھی۔ 2020 تک بورڈ ان اداروں کے طلباء کے لیے انگریزی، ہندی اور اردو میں امتحانات کے پرچہ سوالات فراہم کرتا رہا لیکن2021 سیاس نے اردو کو سوالات کے پرچوں کے آپشن کے طور پر بغیر کسی پیشگی مشورے کے ختم کر دیا جس سے مانو کے اسکولوں اوردوسرے اردو میڈیم اسکولوں کے طلبا ء وطالبات متاثر ہوئے۔ اس کے بعد سے ان بچوں کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ انہیں صرف ہندی اور انگریزی میں فراہم کردہ سوالات کے جوابات دینے پر مجبور کیا گیاہے۔ مزید برآں، جون 2024 میں، بورڈ (CBSE) نے ایک اضافی پالیسی متعارف کروائی جس کے تحت ہندی یا انگریزی کے علاوہ کسی اور زبان میں لکھے گئے پرچوں کی جانچ کے لیے سوائے قومی دارالحکومت دہلی کے پیشگی اجازت کی شرط رکھی گئی ہے۔ اس سے ملک بھر میں اردو میڈیم طلباء کے لیے مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔


اثرات کی سنگینی

مشاورت نے اپنی قرارداد اور اس عرضداشت میں یہ بھی کہا ہے کہ اس پالیسی نے نہ صرف مانو سے ملحقہ اداروں کو متاثر کیا ہے بلکہ ملک گیر سطح پر اردو میڈیم تعلیم کی رسائی اور استحکام کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے، یہاں تک کہ مانو جیسی مرکزی یونیورسٹی بھی اس کی زد میں آگئی ہے۔ طلباء کو ان کی مادری زبان میں امتحانات لکھنے سے روک کرسی بی ایس ای، نئی قومی تعلیمی پالیسی 2024 میں اپنائی گئی کثیر لسانیت و جامعیت کی پالیسی کو نقصان پہنچا رہا ہے جو علاقائی زبانوں میں تعلیم کو فروغ دینے پر زور دیتی ہے۔

یہ عرضداشت زور دے کر باور کراتی ہے کہ اردو ہمیشہ سے ملک کی درج فہرست قومی زبانوں میں سے ایک ہے اور ہندوستان کے چھ کروڑ سے زائد شہریوں کی مادری زبان ہے، نیز یہ کئی ریاستوں کی سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔ سوالات کے پرچے اردو میں جاری کرنے پر پابندی اور اردو میں امتحانات لینے سے انکار کرنا آئین اور قانون کے ذریعے دیے گئے حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔


مطالبات

مندرجہ بالا حقائق کے پیش نظر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے مطالبہ کیا ہے کہ سابقہ پالیسی کو فوری طور پر بحال کیا جائے جس کے تحت طلباء کو اردو میں سوالات کے پرچے ملیں اور وہ اردو میں اپنے جوابات لکھ سکیں۔ مشاورت کے صدرفیروز احمد ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ سی بی ایس ای کو تجارتی (کمرشیل) خطوط پر چلانا جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔ مرکزی وزیر تعلیم کو مداخلت کرنی چاہیے۔کثیر لسانیت کو فروغ دینا حکومت کا فرض ہے۔ امتحانات میں اردو کے استعمال کو محدود کرنے کی پالیسی پر فوری نظرثانی کی جائے اور متاثرین کو سڑکوں پر اترنے اور قانون کی لڑائی چھیڑنے کے لیے مجبور نہ کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔