ایگزٹ پول: کیا رائے دہندگان بھی سیاست داں ہو گیا ہے
ایگزٹ پول کے نتائج سماج میں موجود خوف اور نفرت کی جانب اشارہ کرتے ہیں اور اگر یہ ایک حقیقت ہے تو یہ انتہائی تشویش کی بات ہے۔
ایگزٹ پول کے نتائج سے تو یہ بات صاف ہو گئی ہے کہ موجودہ مودی حکومت کے ’ایگزٹ‘ ہونے کے کوئی امکان نہیں ہیں۔ لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ یہ محض ایگزٹ پول ہیں، نتائج نہیں۔ ویسے جن تمام ایجنسیوں نے ایگزٹ پول کئے ہیں ان سب میں ایک بات یکساں ہے کہ بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کو واضح اکثریت مل رہی ہے۔ حزب اختلاف کے رہنما ان نتائج سے پریشان ضرور ہیں لیکن ان کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں اور دوسری جانب این ڈی اے رہنما ان نتائج سے بہت خوش ہیں۔
ایگزٹ پول کے نتائج ووٹر سے اس کی رائے سننے کے بعد ہی تیار کئے جاتے ہیں مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ووٹر اب بہت بڑا سیاست داں ہو گیا ہے۔ رائے دہندگان اب یہ دیکھ کر اپنی رائے کا اظہار کرتا ہے کہ پوچھنے والا کون ہے اور کس جواب کا کیا اثر پڑے گا۔ یعنی رائے دہندگان سیاست داں کی طرح سامنے والے کے حساب سے اپنا جواب دیتا ہے۔ سماج بنیادی طور پر رائے دہندگان اور رہنماؤں سے مل کر ہی بنتا ہے اور ان کے علاوہ سماج میں صرف وہ طبقہ رہ جاتا ہے جو ابھی اپنی رائے ظاہر کرنے کی آئینی عمر میں داخل نہیں ہوا ہے۔
اگر ایگزٹ پول غلط ثابت ہوتے ہیں اور حقیقی نتائج کچھ اور آتے ہیں، جیسا کہ پہلے بھی ہو چکا ہے، تو یہ ایگزٹ پول سے بھی زیادہ تشویش کا پہلو ہے۔ یہ اس لئے تشویش کا پہلو ہے کیونکہ یہ اشارہ کرتا ہے کہ سماج میں جھوٹ بولنے کا رجحان بڑھ رہا ہے اور لوگ اس رائے کا اظہار نہیں کرتے جو حقیقت میں انہوں نے کیا ہے، بلکہ وہ سامنے والے کے حساب سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ اس سب کا سیدھا مطلب ہے کہ لوگ اب جھوٹ بولتے ہیں اور جھوٹ وہ دیمک ہے جو سماج کو چاٹ جاتی ہے۔غلط بیانی کا مطلب منافقت اور اس عمل کی بڑی وجہ یا تو سماج میں موجود خوف ہے یا دل میں موجود نفرت۔اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ لوگ اپنی حقیقی رائے کا اظہار کرنے سے یا توخوفزدہ ہیں یا پھر ان کے دلوں میں اتنی نفرت ہے کہ وہ اپنی نفرت کا اظہار اس لئے کھل کر نہیں کر پاتے کیونکہ وہ اپنی شدید نفرت کو سب کے سامنے دکھانا نہیں چاہتے۔
سماج میں اس رجحان میں گزشتہ پانچ سالوں میں بڑی شدت آئی ہے اور اب ضرورت ہے کہ یہ ایگزٹ پول غلط ثابت ہوں اور اقتدار میں آنے والی نئی حکومت سماج سے خوف اور نفرت کو کم کرنے کی جانب توجہ دے تاکہ ایک ایمان دار سماج قائم ہو سکے۔نئی حکومت کو اپنی ترجیحات میں اس کو شامل کرنا چاہئے کیونکہ اگر سماج میں خوف اور نفرت زیادہ دیر تک رہ گئی تو سماج کا اللہ ہی حافظ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔