یہ کہاں آ گئے ہم!... ظفر آغا
سب جانتے ہیں کہ اس ہندوستان میں جو ہو رہا ہے وہ سیاست ہے، نفرت کی آگ پھیلا کر ایک پارٹی چناؤ جیت جاتی ہے۔
امیتابھ بچن کی مشہور فلم ’سلسلہ‘ کا ایک مشہور گیت ہے ’یہ کہاں آ گئے ہم...‘۔ ریکھا اور امیتابھ پر فلمایا گیا یہ گیت انتہائی رومانی گیت ہے۔ آج صبح یعنی 5 اکتوبر کا اخبار دیکھ کر میرے منھ سے بے ساختہ یہ گیت مچل اٹھا۔ لیکن اس کی وجہ کوئی رومانی بات نہیں بلکہ دو انتہائی دردناک خبریں تھیں۔ پہلی تو یہ کہ گجرات میں کھیڑا شہر میں ایک گربا پنڈال پر پتھر پھینکنے والوں کو پولیس نے گرفتار کیا۔ یہ پولیس کا کام ہے۔ اس بات پر کسی کو اعتراض نہیں ہو سکتا۔ لیکن آگے سنیے۔ پولیس نے ان افراد کو لاٹھی اور کوڑوں سے مجمع کے سامنے پٹائی لگائی۔ وہاں موجود افراد نے اس پر خوشی سے ’بھارت ماتا کی جئے‘ کے نعرے لگائے۔ اسی کے ساتھ ساتھ دوسری خبر یہ تھی کہ ایک دلت نے درگا پوجا پنڈال میں درگا کی مورتی چھو لی۔ اس بات پر مجمع برہم ہو گیا اور اس نوجوان کو لوگوں نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔
اب بتائیے منھ سے بے ساختہ یہ نکل جانا کہ ’یہ کہاں آ گئے ہم‘ کوئی بے جا تھا۔ جی ہاں، یقین نہیں آتا ہے کہ یہ وہی ہندوستان ہے جس میں ہم پلے بڑھے ہیں۔ ہم کو یاد ہے کہ دسہرہ کم و بیش صرف ہندوؤں کا تہوار نہیں ہوتا تھا۔ یہ ہندو اور مسلمان سب مل کر مناتے تھے۔ خود ہمارے والد ہم کو بچپن میں دسویں کو بھگوان رام کے درشن کروانے لے جاتے تھے۔ میں سالوں اپنے بیٹے کو راون جلانے کی رسم دکھاتا تھا۔ آج اسی ہندوستان میں گربا کے موقع پر دنگا ہو رہا ہے اور گرفتار شدہ افراد کی پٹائی عوام کے سامنے ہو رہی ہے۔ ایک دلت کو درگا کی مورتی چھونے پر عوام موت کی سزا دے رہے ہیں۔
ایسا کبھی دورِ وسطیٰ میں ہوتا تھا۔ یا پھر پاکستان جیسے ملک میں ضیا الحق کے دور میں لوگوں کو کوڑے مارنے کی سزا دی جاتی تھی۔ ہم ہندوستانی ہنستے تھے اور کہتے تھے کہ پاکستانی کیسے وحشی ہیں۔ آج ہمارے ملک میں وہی وحشت کوٹ کوٹ کر پھیلتی جا رہی ہے۔ نفرت کا ایک سیلاب ہے جو پورے ملک کو ڈوبائے دے رہا ہے۔ اب تہوار خوشیاں کم اور دردناک خبر کا پیغام بنتے جا رہے ہیں۔
آخر یہ نفرت کیوں! کیا یہ وہی ملک ہے جس کو رام، اجمیر والے خواجہ چشتی، کبیر اور نانک گرو جیسی شخصیتوں نے مل جل کر امن و امان کا ملک بنایا۔ اسی ہندوستان میں بٹوارے کے موقع پر جب گاندھی جی کو یہ پتہ چلا کہ حضرت بختیار کاکیؓ کی دہلی میں درگاہ پر بلوائیوں نے حملہ کر جمعرات کی قوالی کی رسم رکوا دی ہے تو وہ خود درگاہ پہنچے اور خود بیٹھ کر قوالی کروائی اور اس میں شرکت کی۔ اسی ہندوستان میں اب تہوار کے موقع پر ڈر لگتا ہے۔ کتنا بدل گیا ہے یہ ہندوستان!
سب جانتے ہیں کہ اس ہندوستان میں جو ہو رہا ہے وہ سیاست ہے۔ نفرت کی آگ پھیلانے سے ایک خصوصی پارٹی چناؤ جیت جاتی ہے۔ گجرات میں جلد ہی اسمبلی چناؤ ہونے والے ہیں۔ سنتے ہیں وہاں بی جے پی گھبرائی ہوئی ہے۔ حالات بہت سازگار نہیں ہیں۔ آسان نسخہ ہے ہندو-مسلم تنازعہ پیدا کرو اور چناؤ جیتو۔ انگریزوں نے یہی کیا اور اب نئے انگریز یہی کر رہے ہیں۔ مگر ایسے واقعات دیکھ اور سن کر ہم جیسوں کے منھ سے بے ساختہ یہی نکل جاتا ہے کہ ’یہ کہاں آ گئے ہم‘!
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔