کیا مودی بی جے پی رہنما کیلئے معمولی تنخواہ پر کام کر رہے ’چوكيداروں‘ کی خبر لیں گے!
وزیر اعظم چوکیدار نریندر مودی ملک کے چوكيداروں سے بات چیت کرنے والے ہیں، لیکن کیا اس ڈائیلاگ میں ان لاکھوں چوكيداروں کو موقع ملے گا جو بی جے پی ایم پی کی ایجنسی میں کام کرتے ہیں۔
وزیر اعظم ’چوکیدار‘ نریندر مودی کو یقینی طور پر ملک کی ذاتی ایجنسیوں کو بڑے پیمانے پر چوکیدار سپلائی کرنے والی ایجنسیوں کے بارے میں معلومات ہو گی، جس کے بانی کوئی اور نہیں بلکہ بی جے پی کے بہار سے راجیہ سبھا ایم پی آر کے سنہا ہیں۔ اس ایجنسی کے سی ای او آر کے سنہا کے بیٹے رتوراج سنہا ہیں جنہوں نے بہار کی پٹنہ صاحب سیٹ سے ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا ہے، اس سیٹ سے فی الحال بی جے پی کے باغی رہنما شتروگھن سنہا ایم پی ہیں۔
لیکن پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سیٹ پر بی جے پی اس بار مرکزی وزیر روی شنکر پرساد کو اتارنے کی تیاری کر رہی ہے، ویسے بھی کائستھ اکثریتی اس سیٹ پر بی جے پی کسی اور ذات کے امیدوار کو ٹکٹ دینے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہے گی۔
آر کے سنہا کے ذریعہ 1974 میں قائم سیکورٹی ایجنسی ایس آئی ایس میں قریب 2 لاکھ ذاتی سیکورٹی گارڈ کام کرتے ہیں اور اس کی آمدنی ہزاروں کروڑ روپے سالانہ ہے، ایسے میں جب وزیراعظم چوكيداروں سے بات چیت کا منصوبہ بنا رہے ہیں تو سنہا کے لئے کام کرنے والے چوكيداروں کے رہتے انہیں کوئی دقت نہیں ہونا چاہیے، لیکن دقت یہ ہے کہ ان میں سے زیادہ تر ’چوکیدار‘پڑھے لکھے اور سند یافتہ ہیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے نام کے ساتھ 'میں بھی چوکیدار' نہیں جوڑا ہے، اور شاید عین لوک سبھا انتخابات سے قبل انہیں ایسا کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔
تو اصلی چوكيداروں کو چھوڑ کر وزیر اعظم مودی 'اپنے چوكيداروں' سے خطاب کرنے والے ہیں، لیکن اس میں نہ تو ایس آئی ایس کے اور نہ ہی دوسری ایجنسیوں کے لئے کام کرنے والے چوكيداروں کو نہ تو وزیر اعظم سے بات چیت کا موقع ملنے والا ہے اور نہ ہی ڈیوٹی کی وجہ سے انہیں ایسا کرنے کا وقت ملے گا۔
2014 لوک سبھا انتخابات کے موقع پر بی جے پی نے 'چائے پہ بحث' پروگرام شروع کیا تھا تاکہ ووٹروں کو متحد کیا جاسکے، اس پروگرام کی شکل کئی ماہ پہلے بن گئی تھی اور دعوی کیا گیا کہ یہ پروگرام کامیاب رہا تھا۔ لیکن اس بار حالات مختلف ہیں اور 'میں بھی چوکیدار' سامنے لانے میں وزیراعظم نے کافی دیر کر دی ہے۔
تب مودی نے خود کو 'چائے والا' بتایا تھا اور ملک کے بہت سے علاقوں میں سیاسی بحث کا مرکز مانے جانے والی چائے کی دکانوں کا استعمال اپنی تشہیری مہم کے لئے کیا تھا، اس پروگرام کی حکمت عملی تیار کرنے والے پرشانت کشور کو اس کا کریڈٹ دیا گیا تھا، لیکن اب پرشانت کشور رہنما بن چکے ہیں اور بہار میں بی جے پی کے اتحادی جنتا دل یونائٹیڈ کے نائب صدر اور وزیر اعلی نتیش کمار کے انتہائی قریبی ہیں۔
پی ایم مودی کی اس مہم 'میں بھی چوکیدار' کی ہوا پہلے ہی دن نکل گئی تھی، جب سوشل میڈیا پر اس کا مذاق اڑایا جانے لگا۔ ویسے بھی اس کا الٹا اثر پڑنے کے ہی امکان زیادہ ہیں کیونکہ اس مہم کا مقصد اصلی چوكيداروں کی مجبوریوں اور مشکلات کو سامنے رکھنا نہیں، بلکہ ان کا سیاسی استعمال کرنا ہے۔
ملک کے کئی علاقوں میں ہاؤسنگ سوسائٹيوں میں یہ چوکیدار صرف 5000 روپے مہینے کی نوکری کرتے ہیں، ایسے میں جب ملک کے طاقتور رہنما ان کا سیاسی استعمال کرتے ہیں، تو یہ ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے جیسا ہی ہے۔
آر کے سنہا اور ان کے بیٹے بھلے دعویٰ کریں کہ ان کی ایجنسی کے لئے کام کرنے والے سیکورٹی گارڈز یا چوکیدار مجبور نہیں ہیں، لیکن سوال تو یہی ہے کہ چوكيداروں کے نام پر شروع اس مہم سے کیا بی جے پی کو فائدہ ہو گا؟ اور کیا آر کے سنہا اور ان کے بیٹے اپنے نام کے ساتھ 'میں لاکھوں چوکیداروں کا مالک ہوں' ہیش ٹیگ کا استعمال کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Mar 2019, 8:10 PM