روانڈا میں پی ایم مودی کے گئو دان سے کیا حاصل!... مرنال پانڈے
جب اخلاقیات اور روایتی برداشت کے تقاضے اپنے ہی ملک میں سختی سے نافذ نہ ہوں، انتخابی موقع پرستی ہی اہمیت کا حامل ہے، تو بیرون ملک جا کر 200 گایوں کا گئو دان کرنا چین کے شکاری تیور کو کتنا نرم کرے گا!
اپنی پانچ دنوں کے سہ ملکی دورہ کے دوران ہمارے وزیر اعظم مشرقی افریقہ واقع ملک روانڈا کا سرکاری دورہ کرنے والے پہلے ہندوستانی وزیر اعظم بنے۔ سفارتکار ہمیشہ سے سمبالیزم (علامت) میں گہرا یقین رکھتا ہے، اس لیے وزیر اعظم نے میزبان ملک کے ایک روایتی منصوبہ (گرینکا) کے تحت 200 گائیں تحفہ میں دے کر اپنی دوستی کا اظہار کیا۔ اس کی دلکش تصویر (جن میں وہ بڑے پیار سے گایوں کو چارا کھلا رہے ہیں) ہم سب نے دیکھی۔ جس وقت گئو رکشا کے نام پر ہندوستان میں اتنا کچھ ہنگامہ ہو رہا ہو، اس گئو دان پر بیرون ملک میں تذکرہ ہونا یقینی ہے۔ تحفہ میں دی گئی گائیں چونکہ مقامی طور پر دستیاب کرائی گئی تھیں، کچھ غیر مطمئن لوگ اسے ’پرائی بچھیا‘ کا گئودان کہہ کر درکنار کر رہے ہیں، تو کچھ لوگ اس ملک کو 200 دودھارو گائیں دینے کے پیچھے کچھ طویل مدتی خطرہ دیکھ رہے ہیں جو روایتی طور پر دودھ پینے والی اور گائے کا گوشت کھانے والی دونوں ہے۔ لیکن جو بھی ہو، گئو دان یا سرکاری دورہ کی اہمیت کو خارج کرنا نادانی ہوگی۔
ہندوستان نے اعلان کیا ہے کہ زبردست خون خرابہ اور نسلی تشدد سے باہر نکلے اس ملک میں وہ جلد ہی اپنا سفارت خانہ قائم کرے گا۔ ساتھ ہی صنعتی ترقی اور آزاد تجارتی راستہ بنائے جانے کے لیے ہندوستان روانڈا کو 20 کروڑ ڈالر اور زراعت کی ترقی کے لیے 10 کروڑ ڈالر کا قرض بھی دے گا۔
یہ اتفاق نہیں کہ چین کے طاقتور ملکی سربراہ شی (بیگم کے ساتھ) بھی سرکاری دورہ پر اسی وقت روانڈا آئے۔ امریکہ کے ذریعہ لگائے گئے سخت امیگریشن اور تجارتی پابندیوں، یوروپی ایسو سی ایشن میں نظر آتی ٹوٹ پھوٹ کے مدنظر ان دنوں نصف صدی بعد ایفرو ایشیائی اتحاد کا نعرہ پھر زور پکڑ رہا ہے اور افریقہ میں چین مرکزی کردار بن چکا ہے۔ امریکہ اس سے متاثر ہے اور اس کے سکریٹری آف اسٹیٹ نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ افریقہ کو بدعنوان لیڈروں سے خفیہ معاہدہ کر اپنے جارحانہ شکل میں پھیلائے قرض کے جال میں افریقہ کو پھنسا رہا ہے۔ لیکن اگر سوپ-چلنی میں 72 سوراخ گنائے تو اس سے کیا؟۔
چین نے 12 سال سے اس ملک سے رابطہ بنا کر وہاں سیاحت، کان اور تعمیرات کی 61 مشترکہ مشینیں بٹھا لی ہیں۔ 2017 میں ہی روانڈا میں اس نے اپنی آزاد تجارتی گلیارا اور اپنا فوجی بیس (جیبوتی میں) بھی بنا لیا ہے۔ آج کی تاریخ میں چین روانڈا کا سب سے بڑا تجارتی دوست ہے۔ شی کے تازہ سرکاری دورہ کے دوران 15 مزید مشترکہ منصوبوں پر دستخط کیے گئے ہیں اور آئندہ فروری تک وہاں سے چین کے تجارتی شہر گوانگشو تک روانڈ ائیر کی طیارہ سروس کام کرنے لگیں گی۔
اس سب سے ایک ہی بات ابھرتی ہے۔ آنے والے وقت میں گلوبلائزیشن کا تیزی سے وِکھنڈن (ٹوٹ پھوٹ) ہوگا اور بحران کے بھنور میں پھنسے تمام ترقی یافتہ ملک اپنے اپنے مفادات کے تحت ہی باہر اپنی ناکہ بندیاں اور اقتصادی و اسٹریٹجی پر مبنی شراکت داریاں قائم کریں گی۔ ایفرو-ایشیائی ممالک میں ابھی ہماری جغرافیائی اہمیت چاہے چین کے برابر ہو، سفارتکار میں ہمارا وزن اس سے کہیں کم ہے۔ اور جب اخلاقیات یا روایتی برداشت کے تقاضے اپنے ملک میں ہی سختی سے نافذ نہیں ہو رہے، انتخابی موقع پرستی ہی اہمیت کا حامل ہو وہاں بیرون ملک جا کر 200 گایوں کا گئو دان کرنا چین کے شکاری تیور یا بڑھتی گھریلو بدامنی کے سیلاب کو کتنا تھام سکے گا، یہ کہنا مشکل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔