اتراکھنڈ میں بی جے پی حکومت کو خطرہ، 23 مئی کے بعد ہو سکتا ہے کچھ بڑا

بی جے پی حکومت کے وزیر ہرک سنگھ کے بغاوتی تیور کی وجہ سے اتراکھنڈ بی جے پی میں ہنگامہ برپا ہے۔ ماناجا رہا ہے کہ 23مئی کو عام انتخابات کے نتائج برآمد ہونے کے بعد ریاست میں اقتدار کی تبدیلی ہو سکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

اوما کانت لکھیڑا

اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت میں سب سے دبنگ کابینہ وزیر ہرک سنگھ راوت نے پہاڑوں کے جنگلوں میں آگ کے بہانے ریاست کی تریویندر سنگھ راوت حکومت کے خلاف بغاوت کا بِگُل پھونک دیا ہے۔ ان کی اجازت کے بغیر اعلیٰ جنگلاتی افسران کی ٹیم کو انگلینڈ سفر پر جانے کی وزیر اعلیٰ کی اجازت نے آگ میں گھی کا کام کر ڈالا ہے۔

ہرک کے بغاوتی تیور ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب پورے ملک کے ساتھ 23 مئی کو اتراکھنڈ کی 5 لوک سبھا سیٹوں کے انتخاب کا بھی نتیجہ آنا ہے۔ دو سال پرانی اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت نمبر کے لحاظ سے زبردست اکثریت میں ہے۔ پچھلے ایک سال سے اس کی یہی زبردست اکثریت اس کے لیے بوجھ بنی ہوئی ہے۔ اس کی وجہ ہے ریاست کے وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ راوت کا اپنے وزراء اور اراکین اسمبلی کے تئیں بالکل منفی اور خشک رویہ۔ دوسری جانب پہاڑوں کی زمینوں کی کھلی لوٹ، زبردست بدعنوانی اور بے لگام نوکرشاہی۔ پہاڑی علاقوں میں زبردست ہجرت کے بنیادی سوالوں پر کوئی دور رس کارگر قدم اٹھانے کی جگہ لیپا پوتی اور دہلی سے پہاڑوں تک اقتدار کا ہر جگہ بیجا استعمال۔


بی جے پی حکومت کے وزیر ہرک سنگھ کے بغاوتی تیوروں پر اتراکھنڈ بی جے پی میں ہنگامہ مچا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ 23 مئی کو انتخابی نتائج کے بعد ریاست میں اقتدار تبدیلی یعنی وزیر اعلیٰ بدلنے کی بساط ابھی سے بچھائی جا رہی ہے۔ پارٹی میں وزیر اعلیٰ سے ناراض اراکین اسمبلی کی تعداد 21 تک پہنچ گئی ہے۔ 57 اراکین اسمبلی والی بی جے پی حکومت کو اقلیت میں لانے کو کم سے کم اتنے اراکین اسمبلی ضروری ہیں۔ بی جے پی کی ریاستی حکومت دہلی کے اقتدار کے رحم و کرم پر ہے۔ بی جے پی اور ناراض اراکین اسمبلی کے خیمے میں یہ عام بحث ہے کہ مرکز میں مودی حکومت کی اقتدار میں واپسی نہیں ہوئی تو سب سے پہلے اتراکھنڈ میں تریویندر سنگھ حکومت گرے گی۔

اتراکھنڈ بی جے پی حکومت اور پارٹی کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ذرائع کا ماننا ہے کہ ہرک سنگھ سے حال میں ناراضگی تب شروع ہوئی جب لوک سبھا انتخابات کے پہلے انھوں نے بی جے پی پر پوڑی سیٹ سے لوک سبھا کا ٹکٹ حاصل کرنے کا دباؤ بڑھایا۔ بات نہیں بنی تو دہلی میں کانگریس میں بھی انھوں نے لابنگ کی اور پوڑی سے لوک سبھا چناؤ لڑنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہریش راوت جو کہ دہلی میں کانگریس اعلیٰ کمان کے قریبی ہیں، اس منصوبہ کو ناکام بنا دیا۔ اس سے بی جے پی کے ناخوش پرانے کانگریس لیڈروں کی گھر واپسی پر فل اسٹاپ لگ گیا۔ کانگریس ذرائع نے قبول کیا کہ پوڑی گڑھوال لوک سبھا سیٹ سے آناً فاناً میں جنرل بی سی کھنڈوری کے بیٹے منیش کو کانگریس کے ٹکٹ پر انتخاب لڑانے کا فیصلہ کیا گیا۔


کابینہ وزیر ہرک سنگھ کانگریس کی پچھلی حکومت میں بھی طاقتور وزیر تھے۔ ان کی اس وقت کے وزیر اعلیٰ ہریش راوت سے اس قدر ناراضگی ہو گئی تھی کہ سابق وزیر اعلیٰ وجے بہوگنا سمیت درجن بھر اراکین اسمبلی کے ساتھ کانگریس چھوڑ سب بی جے پی کی گود میں بیٹھے اور 2017 کے شروع میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں مودی لہر کے ساتھ رکن اسمبلی اور وزیر بن گئے۔ ناراض وزیر ہرک سنگھ کے نزدیکی ذرائع کا کہنا ہے کہ انھیں وزیر تو بنایا گیا لیکن پیروں میں زنجیریں باندھ دی گئی ہیں۔

کانگریس سے آئے جن اراکین اسمبلی کو وزیر بنانا بی جے پی کی مجبوری تھی، ان میں ہرک سنگھ راوت بھی شامل تھے۔ بی جے پی میں اتراکھنڈ تنظیم کے اعلیٰ ذرائع کا ماننا ہے کہ کانگریس کے جو بھی لیڈر رکن اسمبلی اور وزیر بنے ہیں، ان کی بی جے پی کے تئیں کوئی وفاداری نہیں ہے۔ ان کی سفارشات اور مدد کی کوششیں اپنی پرانی پارٹی کانگریس کے لوگوں یا اپنے ناطے رشتہ دار اور کنبہ کو کسی نہ کسی طرح فائدہ پہنچانا رہتا ہے۔


دوسری جانب وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ راوت کے مخالف بی جے پی اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ ہم جس دن سے چن کر آئے، ہماری کوئی بات حکومت یا بی جے پی میں کہیں نہیں سنی جاتی۔ نہ کوئی کام ہوتے ہیں، نہ ہی ہمیں اپنی بات کہنے کا کوئی حق دیا گیا ہے۔ بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی کا کہنا ہے کہ افسران کو یہاں تک کہہ دیا جاتا ہے کہ اراکین اسمبلی کو زیادہ توجہ نہ دیں۔ ایسے گھٹن بھرے حالات میں ہمیں اپنے حامیوں اور عام آدمی کو چھوٹی موٹی مدد کے لیے بلاک سطح کے افسران کے آگے گڑگڑانے کو مجبور کر دیا گیا ہے۔

اس طرح کی شکایتیں اراکین اسمبلی کو ہی نہیں ہرک سنگھ جیسے سبھی وزراء کو ہیں۔ خاص طور پر وہ وزیر جو کانگریس سے بی جے پی میں آئے ہیں۔ وزیر ہرک سنگھ کی گزشتہ ایک سال سے ہی سیدھے وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ راوت کو نشانے پر لیتے رہے ہیں۔ گزشتہ سال فوریسٹ سروس افسران کے تنخواہ بھتوں سے جڑے ایک قرارداد کو محکمہ کے سکریٹری کی جانب سے وزیر اعلیٰ دفتر کو بھیجا گیا لیکن وزیر ہرک سنگھ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ انھیں نیچا دکھانے کے لیے اس قرارداد کو ہی منسوخ کر دیا گیا۔ ناراض وزراء-اراکین اسمبلی کے ذرئع کا کہنا ہے کہ ایسا ایک بار نہیں درجنوں بار ہو چکا ہے۔ ریاست کے ایک دبنگ رکن اسمبلی پرنب سنگھ چمپئن بھی آئے دن سرخیوں میں رہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔