لکھنؤ روڈ شو: ’جب رات ہے ایسی متوالی پھر صبح کا عالم کیا ہوگا‘
روڈ شو کے دوران کانگریس کی اعلی قیادت کا چائے پینا، پرینکا کے ذریعہ بچی کو گود میں لے کر پیار کرنا اورلوگوں سے باتیں کرنا اس بات کی تصویر پیش کرتا ہے کہ کانگریس کی اعلی قیادت عوام سے کتنی جڑی ہوئی ہے۔
11 فروری کو لکھنؤ کے لوگوں نے جو اپنے شہر میں دیکھا اور ٹی وی اور سوشل میڈیا کے ذریعہ پوری دنیا نے دیکھا اس سے ایک بات تو ثابت ہو گئی ہے کہ آنے والے دن مودی کی قیادت والی بی جے پی کے لئے بھی ویسے ہی اچھے نہیں ہیں جیسے گزشتہ 5 سالوں میں عوام کے لئے نہیں رہے۔ تقریباً 6 گھنٹے 22 کلومیٹر کے لمبے اور کامیاب روڈ شو میں پرینکا گاندھی کی چھاپ صاف نظر آئی۔ روڈ شو کے دوران کسی بھی لمحہ ایسا نظر نہیں آیا کہ راہل، پرینکا سمیت کسی بھی کانگریس کے رہنما یا سڑک پر پُرجوش کانگریسی کارکنان کے چہرے پر تھکان دکھائی دی ہو۔ اس میں دو رائے نہیں کہ اس کا سہرا پرینکا گاندھی کی انتظامی صلاحیتوں کو جاتا ہے۔
اس تاریخی روڈ شو کے دوران اس بات کا پورا خیال رکھا گیا کہ ہر بینر اور ہورڈنگ پر پرینکا گاندھی کی تصویر کے ساتھ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی تصویر ضرور نظر آئے کیونکہ ملک کی اکثریت اس بات کو کہتی اور مانتی ہے کہ پرینکا گاندھی میں ان کو اندرا گاندھی کی شبہات نظر آتی ہیں۔ اس روڈ شو کے پورے راستے میں اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ کہیں بھی جھنڈے بینر کم نظر نہ آئیں۔ روڈ شو کے روٹ کا انتخاب کرتے وقت اس بات کو ذہن میں رکھا گیا کہ وہ باپو اور بابا بھیم راؤ امبیڈکر کے مجسموں کے قریب سے گزرتے ہوئے جائیں۔ کانگریس صدر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سمیت کانگریس کے سینئر رہنما ان مقامات پر اترے اور مجسموں پر عقیدت کے پھول چڑھانے کے ساتھ یہ پیغام دیا کہ یہ شخصیات ان کے لئے اور پارٹی کے لئے کیا مقام رکھتی ہیں۔
اس پورے روڈ شو کے دوران راہل گاندھی نے دو مرتبہ خطاب کیا اور اپنے مختصر خطاب میں انہوں نے اپنی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے واضح سیاسی پیغام دیئے۔ کل کے روڈ شو کی ایک خاص بات یہ تھی کہ سب اس بات کا انتظار کر رہے تھے کہ جنرل سکریٹری بننے کے بعد اپنے پہلے عوامی خطاب میں پرینکا کیا کچھ کہتی ہیں لیکن انہوں نے کچھ نہیں بولا۔ ان کے نہ بولنے کی شائد دو وجہ رہیں ہوں ایک تو یہ کہ روڈ شو اپنے آپ میں خود بہت بول رہا تھا اور دوسرا یہ کہ اگر وہ کانگریس صدر کی موجودگی میں بولتیں تو میڈیا میں کانگریس صدر کی بات کا ذکر کم ہوتا اور ان کے کہے ہوئے جملوں کا تزکرہ زیادہ ہوتا۔ ویسے بھی پرینکا گاندھی کو ابھی تین دن اترپردیش میں رہنا ہے اور وہ وہاں کام بھی کریں گی اور بولیں گی بھی یعنی میڈیا میں وہ وزیر اعظم مودی کو زیادہ جگہ دینے والی نہیں ہیں۔ کل کے روڈ شو سے بی جے پی اور اس کی اعلی قیادت میڈیا سے بری طرح ناراض ہو گئی ہے۔ اب بی جے پی کی قیادت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ابھی تو یہ شروعات ہے، جب را ت ہے ایسی متوالی پھر صبح کا عالم کیا ہوگا۔
روڈ شو کے دوران کانگریس کی اعلی قیادت کا چائے پینا، پرینکا گاندھی کے ذریعہ بچی کو گود میں لے کر پیار کرنا اور لوگوں سے باتیں کرنا اس بات کی تصویر پیش کرتا ہے کہ کانگریس کی اعلی قیادت عوام سے کتنی جڑی ہوئی ہے۔ کانگریس نے روڈ شو کے ذریعہ یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ وہ عوام میں سے ہیں اور عوام کے لئے ہی ہیں جو گزشتہ 5 سالوں میں وزیر اعظم نریندر مودی زبان سے کہتے ضرور رہے لیکن عوام کو یہ پیغام دینے میں پوری طرح ناکام رہے کیونکہ ان کے بیرون ممالک کے دورے، بہترین لباس زیب تن کرنا اور عوام و میڈیا سے دور رہنا اس بات کا عکاس رہا ہے کہ وہ عوام سے کافی دور ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔