مودی نے وراٹ-انوشکا کو حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ دیا!
<p>مدھیہ پردیش کے بی جے پی ممبر اسمبلی پنّا لال شاکیہ اور اننت ناگ کے بی جے پی لیڈر رفیق وانی کا وراٹ اور انوشکا کی حب الوطنی پر انگلی اٹھانا اور انھیں تنقید کا نشانہ بنانا حیران کن بات ہے۔</p>
کتنی دلچسپ بات ہے کہ بی جے پی لیڈران جس شخص کی حب الوطنی پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں اور صدائے بازگشت بلند کرتے ہوئے ہندوستان کا نالائق باشندہ قرار دے رہے ہیں اسی شخص سے وزیر اعظم نریندر مودی انتہائی پرمسرت ماحول میں ملاقات کرتے ہیں، ہاتھ ملاتے ہیں اور ڈھیر ساری مبارکبادیاں بھی پیش کرتے ہیں۔اتنا ہی نہیں اس کے ذریعہ دیے گئے ولیمے کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے دہلی کے فائیو اسٹار ہوٹل تاج میں منعقد عالیشان تقریب میں شرکت بھی کرتے ہیں۔ آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ بات ہو رہی ہے ہندوستان کے مشہور و معروف کرکٹر وراٹ کوہلی اور بالی ووڈ اداکارہ انوشکا شرما کی۔ جس طرح سے مدھیہ پردیش کے بی جے پی ممبر اسمبلی پنّا لال شاکیہ نے ایک تقریب کے دوران وراٹ اور انوشکا کی حب الوطنی پر انگلی اٹھائی اور پھر اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی لیڈر رفیق وانی نے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا وہ حیران کرنے والا ہے۔ حیرانی کی بات یہ بھی ہے کہ بی جے پی نے ان لیڈروں کا کان کھینچنا بھی مناسب نہیں سمجھا، صرف پارٹی ترجمان کے ذریعہ اتنا کہہ دیا گیا کہ ’’یہ ان کا ذاتی نظریہ ہے۔ پارٹی کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔‘‘
حالانکہ بی جے پی لیڈروں کا وراٹ اور انوشکا سے متعلق دیا گیا بیان ایسا ہے جسے بے معنی سمجھ کر نظر انداز کر دیا جائے، لیکن سوشل میڈیا سائٹ پر جس طرح سے کئی لوگوں نے پنّا لال اور رفیق وانی جیسے لیڈروں کی آواز میں آواز ملائی اور وراٹ-انوشکا کے خلاف بیان بازی کی وہ کسی بھی طرح نظر انداز کیا جانے والا نہیں ہے۔ ان کے پوسٹس دیکھ کرآپ کو محسوس ہوگا کہ ملک میں ایک خاص طرح کی ذہنیت کس طرح اپنی جڑیں مضبوط کر رہی ہے۔ آئیے کچھ ایسے پوسٹ پر نظر ڈالتے ہیں جو سوشل نیٹورکنگ سائٹس پر دیکھنے کو ملے۔
’آزاد بھارت‘ نام کے فیس بک صفحہ پر وراٹ اور انوشکا کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ’’اپنے ملک کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی تو آپ سپنے میں بھی نہیں سوچ سکتے۔ جس دن ایسے خیالات آپ جیسے امیروں کے پاس آ جائیں گے، اس دن ہندوستان دنیا کا سب سے امیر ملک بن جائے گا۔‘‘
بھیم بلی بھانو نے لکھا ہے ’’یہ لوگ دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے ملک کے لیے کتنے غیر ذمہ دار ہیں۔ ایسے لوگ حب الوطنی کی باتیں کیا کریں گے، انھیں صرف پیسہ چاہیے۔‘‘
رام موہن نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے ’’ایسے لوگوں کو ہم نے سر پر بٹھا رکھا ہے۔ یہ لوگ ملک کے لیے نہیں اپنے لیے کھیلتے ہیں اور سارا پیسہ بیرون ممالک میں خرچ کرتے ہیں۔ انڈیا میں ایسا کیا نہیں ہے جو انھیں بیرون ملک میں شادی کرنی پڑی۔‘‘
سونو گپتا لکھتے ہیں کہ ’’اگر یہ لوگ انڈیا میں شادی کرتے تو لوگوں کو روزگار ملتا۔ انڈیا سے کمایا ہوا پیسہ انڈیا میں آتا۔‘‘
ظاہر ہے یہ سبھی بیانات اس وراٹ کوہلی کے بارے میں دیے گئے ہیں جو ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کر رہے ہیں اور نہ جانے کتنے مواقع پر اپنی کارکردگی سے ہندوستان کا سر فخر سے اونچا کیا ہے۔ انوشکا شرما نے بھی فلموں کے ذریعہ پوری دنیا میں ہندوستان کا نام روشن کیا اور ان کے شیدائیوں کی تعداد پنّا لال اور وانی سے کہیں زیادہ ہے۔ دونوں مشہور ہستیوں کے اٹلی میں شادی کرنے پر پنّا لال کا یہ کہنا کہ ’’وِراٹ نے ہندوستان میں پیسہ کمایا، لیکن شادی کے لیے انھیں ہندوستان میں کہیں جگہ نہیں ملی۔ کیا ہندوستان اتنا اچھوت ہے کہ وہ اٹلی جا کر شادی کر رہے ہیں!‘‘ جتنا مضحکہ خیز ہے اتنا ہی وراٹ-انوشکا کے ذریعہ یوروپ میں ہنی مون منانے سے ناراض رفیق وانی کا یہ بیان بھی ہے کہ ’’ہنی مون کے لیے سب سے اچھی جگہ کشمیر ہے جسے جنت نشان کہا جاتا ہے۔ انھیں ہنی مون کے لیے یہاں آنا چاہیے تھا۔ اس سے ہماری سیاحت کو بھی فروغ ملتا۔‘‘ یہ سبھی بیانات صرف ان ذہنوں کی نمائندگی کر رہے ہیں جو خود کو حب الوطنی کا ٹھیکے دار تصور کرتے ہیں۔
بہر حال، 20 دسمبر کو جب وراٹ کوہلی اور انوشکا شرما وزیر اعظم نریندر مودی سے ملنے گئے تو پنّا لال اور وانی کے ساتھ ساتھ شدت پسندانہ روش اختیار کرنے والے سوشل میڈیا یوزر کو جیسے سانپ ہی سونگھ گیا۔ یقینا کل اُس وقت ان پراگندہ ذہن لوگوں کی حالت غیر ہو گئی ہوگی جب ولیمہ کی تقریب میں نریندر مودی سمیت کم و بیش ایک ہزار خصوصی مہمانان نے شرکت کی۔ اب دلچسپ سوال یہ ہے کہ کیا پنّا لال اور وانی اَب بھی وراٹ کوہلی اور انوشکا شرما کی حب الوطنی پر انگلی اٹھائیں گے! شاید نہیں، کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جس محبت اور اپنائیت کے ساتھ دولہا-دلہن کو دعائیں اور مبارکبادیاں پیش کی ہیں دوبارہ کسی بی جے پی لیڈر کی ہمت نہیں ہوگی کہ وہ ان کی حب الوطنی کو شک کی نگاہ سے دیکھے۔ ولیمہ کی تقریب میں شرکت ایک طرح سے وراٹ اور انوشکا کے لیے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ ثابت ہوا ہے۔
یہاں ایک بات غور کرنے والی ہے جس پر شاید کسی کی توجہ نہیں گئی۔ ابھی تک وراٹ کوہلی اور انوشکا شرما نے بی جے پی لیڈروں کے حب الوطنی والے بیان پر اپنا کوئی رد عمل پیش نہیں کیا۔ بہت ہی چالاکی کے ساتھ انھوں نے اس سلسلے میں خاموشی اختیار کرنا ہی بہتر سمجھا اور ان کی بالغ نظری دیکھیے کہ اپنی تقریب میں نریندر مودی کو مدعو کر کے نہ صرف اپنے ولیمہ کو یادگار بنایا بلکہ بیان بازی کرنے والوں کا منھ بھی بند کر دیا۔ بھلا اَب کسی بی جے پی لیڈر کی کیسے ہمت ہوگی کہ اس شخص کے خلاف آواز اٹھائے جس کے ولیمہ میں آقا نے شرکت کی!
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Dec 2017, 8:29 AM