کسان سمان یوجنا: 2000 روپے مہینہ دینے کی اسکیم میں بھی بدعوانی!

مودی حکومت نے ’کسان سمان یوجنا‘ مستفیدوں کی شناخت کیے بغیر انتخابات سے قبل جلد بازی میں یہ منصوبہ شروع کردیا گیا، جس میں بدعنوانی کے ہونے کی خبریں آرہی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بھارت ڈوگرا

حال ہی میں جب میں مشرقی اتر پردیش کے دورے پر تھا تو محکمہ دیہی ترقی کے ایک سینئر افسر نے ’کسان سمان یوجنا‘ کے بارے میں تفصیل سے بات چیت کی، اس بات چیت کے دوران انہوں نے واضح کیا کہ وہ بی جے پی کے پکے حامی ہیں، اس کے باوجود انہوں نے کسانوں کو براہ راست فائدہ منصوبہ بندی کے بارے میں کہا، "ہم لوگ اس بات سے پریشان ہیں کہ کسانوں کے اکاؤنٹ میں انتخابات سے قبل پیسے پہنچانے کی جلد بازی میں بہت غلطیاں ہو سکتی ہیں، جب مہینوں میں ہونے والے کام کو ہفتوں میں نمٹانے کے لیے کہا جائے گا تو غلطیاں تو ہونی یقینی ہیں۔

انہوں نے براہ راست فائدہ منصوبہ بندی میں بدعنوانی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے مزید کہا، "حقیقی مستفیدوں کی شناخت اتنی جلدی میں کرنا ویسے ہی مشکل ہے، جب عام حالات میں متعدد غلطیاں ہو رہی ہیں، تو کچھ پیسے لے کر غلط لوگوں کا نام مستفیدوں کی جگہ لکھ لینے پر کس طرح روک لگے گی"۔

یہ خیال ہیں ایک ایسے افسر کے جس نے ارد گرد کی صورتحال دیکھی ہے اور جو حکمراں پارٹی کا حامی ہونے کی وجہ سے اس منصوبہ بندی کے صحیح نفاذ نہ ہونے سے فکر مند ہے، بعد میں جب ہم ایک قریبی گاؤں کے سربراہ سے ملنے گئے تو اس نے اس خدشہ پر مہر لگا دی اس نے کہا کہ 2000 روپے پر 200 روپے لے کر لیکھ پال نے غلط لوگوں کا نام فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست میں ڈال دیئے ہیں۔

کسانوں کو براہ راست فائدہ منصوبہ کا اعلان جب بجٹ میں ہوا تھا تو یہ تنقید بھی ہوئی تھی کہ اس میں بٹائی داروں، ٹھیکوں پر زمین جوتنے والوں، بے زمین مزدوروں کے لئے (جو کھیتوں میں کام کرتے ہیں) کوئی فائدہ نہیں ہوگا، جبکہ یہ تمام لوگ کھیتوں میں خون پسینہ بہانے والے ہیں، جو حقیقی معنوں میں کسان ہیں، اس کے علاوہ 2.5 ہیکٹر سے زیادہ زمین والے وہ کسان جن کی زمینوں پر پیداوار کم ہوتی ہے ایسے کسانوں کو بھی کچھ مزید ریلیف کی ضرورت تھی، جبکہ انہیں اس اسکیم سے باہر رکھا گیا۔

اس کے باوجود جو کسان اس کے دائرے میں آتے ہیں، انہیں ضرور کچھ راحت ملی ہے، لیکن اچھا یہ ہوتا کہ منصوبہ بندی کا اعلان عبوری بجٹ میں نہ ہوکر پہلے ہو جاتا، جس وقت عبوری بجٹ میں اس کا اعلان کیا گیا اس وقت عام انتخابات کے لئے بہت کم وقت بچا تھا اور حکومت کا ارادہ یہ ہے کہ کسی طرح جلدی میں انتخابات سے پہلے دو ہزار روپے کی ایک قسط یا دو قسطوں کو کسانوں کے اکاؤنٹ میں پہنچا کر کچھ انتخابی فوائد حاصل کر لیے جائیں، اسی جلد بازی کی وجہ سے حقیقی مستفیدوں کی شناخت میں مشکل آ رہی ہے اور بدعنوانی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

اگر ایک بار غلطی ہو جاتی ہے تو اس کو صحیح کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور غلطی کو صحیح کرنے میں خاصہ وقت لگتا ہے ایسی صورت یہ مانا جا رہا ہے کہ ایک بار کسی نے پیسہ دے کر اپنا نام لسٹ میں شامل کروالیا تو اسے ایک نہیں اس منصوبہ کی کئی قسطیں مل جائیں گی۔

فی الحال جلد بازی میں غلطیوں سے بچنے کا کوئی فوری حل بھی نظر نہیں آ رہا ہے، اس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ انتخابی فائدہ کو ذہن میں رکھ کر کیے گئے فیصلے کو جلد بازی میں نفاذ سے کئی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Mar 2019, 5:09 PM