وزیر اعظم صاحب!عوام کو ’جملہ‘ نہیں حقیقی اچھے دن چاہئیں
نئے سال کی آمد پر لوگ اسی طرح سے امید لگا لیتے ہیں جس طرح ووٹ دے کر لیکن حقیقت یہ ہے جیسے نئی حکومت کے آنے سے کچھ نہیں بدلتا ویسے ہی سال کے ہندسے بدلنے سے بھی کچھ نہیں بدلتا۔
لیجئے صاحب کیلنڈر بدل گیا اوراب ہم نئے سال 2018 میں داخل ہو گئے ہیں۔ ہند سے بدلنے اور گنتی کے فرق کے علاوہ نئے سال کا کچھ مطلب تو ہوتا نہیں۔ علامتی طور پر لگتا ہے کہ ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے اور اس علامتی بدلاؤ سے خود بخود کچھ امیدیں بندھ جاتی ہیں۔ لوگوں کے ذہن کے کسی کونے میں یہ بات گھر کر جاتی ہے کہ سال بدلے گا تو حالات بدلیں گے۔ بالکل ویسے ہی جیسے ووٹ دے کر نئی حکومت کی تشکیل کے بعد لوگوں کو اچھے دنوں کی امید بن جاتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے جیسے نئی حکومت کے آنے سے کچھ نہیں بدلتا ویسے ہی سال کے ہندسے بدلنے سے کچھ نہیں بدلتا۔
نیا سال آتا ہے تو کچھ لوگ اچھی تبدیلی کی غرض سے خود سے کچھ عہد وپیماں کر لیتے ہیں اور کچھ امیدیں باندھ لیتے ہیں۔ کچھ مدت کہئے یا کچھ ماہ بعد کسی کے لئے بھی تبدیلی کے نام پر کوئی پڑاؤ آئے تو اس میں کوئی برائی بھی نہیں ہے کہ اگر وہ خود سے کچھ عہدو پیماں کرے یا کچھ امیدیں باندھ لے ۔
ایک عام شخص کی طرح میں تبدیلی کے اس پڑاؤ پر کچھ امیدیں باندھنا چاہتا ہوں۔ میں بھی کچھ لعنتوں سے ملک اور سماج کو پاک دیکھنا چاہتا ہوں، میں بھی سب کی طرح چاہتا ہوں کہ کچھ اچھا ہو۔ میں بھی چاہتا ہوں کہ پوری دنیا میں امن و سکون ہو۔ میں بھی چاہتا ہوں کہ نفرت پر محبت کی جیت ہو ۔ مذہبی منافرت فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے سامنے گھٹنے ٹیک دے۔ میری طرح ہر عام شخص بھی یہی سب کچھ چاہتا ہے اور امید بھی رکھتا ہےلیکن وہ چاہتے ہوئے بھی زیادہ کچھ کر نہیں سکتا۔
حکومت اگر اس ملک کو کچھ دینا چاہتی ہے تو وہ اس کو ایمانداری دے دے۔ اقتدار کو اپنی ہوس کا ذریعہ بنانے کے بجائے عوام کی خدمت کا ذریعہ بنادے۔ نفرتیں بہت ہو چکیں، کوئی بھی شخص اگر عمل اور زبان سے نفرت پھیلانے کا ذریعہ بنے تو اس کے خلاف اتنی سخت کارروائی ہو کہ آگے کوئی ایسی جرأت نہ کر سکے۔ اس کی تمام تر ذمہ داری ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی پر ہے۔ اگر مودی یہ چاہتے ہیں کہ تاریخ ان کو اس کے لئے یاد رکھے کہ ان کی قیادت میں ملک کی اکثر ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت قائم تھی تو یہ کوئی اچھی یاد نہیں ہوگی۔ اگر تاریخ ان کو اس کے لئے یاد رکھے کہ ان کے دور اقتدار میں عوام میں بھائی چارگی میں اضافہ ہوا۔ ان کے دور میں ماب لنچنگ کے واقعات شروع ضرور ہوئے لیکن وہ ہمیشہ کے لئے ختم بھی ان کے ہی دور میں ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں پیار اور محبت کی ایسی فضا قائم ہوئی کہ نوجوان محبت کرتے اور شادی کرتے وقت کبھی کسی سے خوف زدہ نہیں ہوئے۔ ان کے زمانہ میں ہر آدمی خوشحال اور پر سکو ن رہا۔ ملک کے قائد وزیر اعظم نریندر مودی سے مجھے اس نئے سال میں یہی امید ہے کہ وہ ایسی کارکردگی کا مظاہرہ کریں کہ لوگ ان کو اچھے دنوں والے جملہ کے لئے نہیں حقیقی اچھے دنوں کے لئے یاد رکھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔