طنزو مزاح: اب ’غدار وطن‘ بننے کے لئے مودی اینڈ برادرس سے سوال پوچھنا ہی کافی ہے!

1947 کے بعد ملک ایک بار پھر تقسیم کی راہ پر ہے، مودی جی چونکہ نیو انڈیا بنانا چاہتے ہیں، اس لئے انہوں نے ہندوستانی آئین میں ایک غیراعلانیہ ترمیم کر دی ہے، اس کے تحت ان سے سوال پوچھنا ’غداری‘ ہوگیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

وشنو ناگر

سب سے پہلے ہم 'محب وطن' اور 'غداروطن' میں بانٹے گئے، پھر ان میں سے سارے ہندو 'محب وطن' اور مسلمان-عیسائی 'غدار وطن' ہو گئے، پھر 'گئوركشک' عرف مودی بھكت 'محب وطن' ہو گئے اور ہندوؤں میں بھی جو سیکولر ہیں، وہ 'غدار وطن' ہو گئے، پھر پورا کشمیر 'غدار وطن' ہو گیا اور مکمل جموں 'محب وطن'، پھر جموں و کشمیر کے تمام ہندو 'محب وطن' ہوگئے اور تمام مسلمانوں کا تو کہنا ہی کیا، وہ تو 'غداروطن' ہونے کا پیدائشی حق لے کر ہی اس زمین پر پیدا ہوئے ہیں۔

پھر کارپوریٹ کی مخالفت کرنا، اڈانی-امبانی کی مخالفت کرنا، 'غداری وطن' ہوا اور جنگل، سمندر، دریا پر کارپوریٹ کا قبضہ کرا کے قبائلیوں-دلتوں وغیرہ کو اجاڑنا 'حب الوطنی' ہوگیا، سرکاری کمپنی ایچ اے ایل سے رافیل کا سودا چھیننا 'حب الوطنی' ہوا، انل امبانی جیسے دیوالیہ صنعت کار کو رافیل بنانے کا ٹھیکہ دینا 'حب الوطنی' ہو گیا، پھر وزارت دفاع سے رافیل کی فائلیں غائب کروانا 'حب الوطنی' ہوا اور این رام، پرشانت بھوشن، یشونت سنہا، ارون شوری 'غدار وطن' ہو گئے، یہ 'غدار وطن' ہوئے تو ارنب گوسوامی، سدھیر چودھری، اںجنا اوم کشیپ 'محب وطن' بن گئے۔

1947 کے بعد ملک ایک بار پھر تقسیم کی راہ پر گامزن ہوتا جا رہا ہے، مودی جی چونکہ 'نیو انڈیا' بنانا چاہتے ہیں، اس لئے انہوں نے ہندوستانی آئین میں ایک غیر اعلانیہ ترمیم کر دی ہے، اس کے تحت اب ان سے سوال پوچھنا 'غداری' ہو گیا ہے۔ وہ اور ان کے بھکت جن سے بھی، جب بھی، جہاں بھی، جو بھی چاہیں، سوال پوچھیں 'محب وطن' ہے، یہاں تک کہ بی جے پی ممبر پارلیمنٹ اور رکن اسمبلی کا جوتم پیزار ہونا بھی محب وطن ہے اور پاکستان کے لئے جاسوسی کرنا 'حب الوطنی' ہو گیا ہے!

اگر 2019 کے انتخابات کے بعد مودی جی کا 'نیو انڈیا' بنتا رہا- جس کا خطرہ کم ہی ہے- تو اور بھی بہت کچھ 'حب الوطنی' یا 'غداری وطن' ہو جائے گا، عقل کا استعمال کرنا تو ابھی سے 'غداری' ہے، کل سے مودی جی کی طرح داڑھی، مونچھیں نہ رکھنا، ان کی طرح کوچین کو کراچی نہ کہنا، تکشلا کو ہندوستان میں نہ بتانا، مودی جی کی ڈگری پر سوال کرنا 'غداری' ہو جائے گا، تھوڑا انتظار کیجیے، کسی کے منہ سے مودی مخالف ایک جملہ نکلا اور آپ کے منھ اور آپ کے کانوں نے ایسی بات سنیں تو پھر منہ اور کان 'غدار' ہو جائیں گے!

آپ کا رنگ، آپ کی زبان بھی 'غدار' یا 'محب وطن' ہونے کے لئے مجبور ہو جائے گی، ابھی 'نیو انڈیا' ٹھیک طریقے سے بنا کہاں ہے، بن گیا، تب دیکھیے گا آج جو تصور لگ رہا ہے، کل صرف وہی سچ لگے گا، مطمئن رہیے آدھار کارڈ بھی دو طرح کے ہوں گے، زعفرانی اور سبز۔ کون سا آدھار کارڈ 'محب وطن' اور کون سا 'غداری وطن' کا ثبوت دے گا، یہ آپ سمجھ گئے ہوں گے۔ ہم اور آپ جلد بنگلہ دیشی یا پاکستانی ہو جانے والے ہیں!

مودی جی کا پھنڈا ایکدم سیدھا ہے- ان سے سوال مت پوچھو، وہ سوال پوچھیں تو اس کا وہ جواب دو اور وہ بھی ایسا، جو وہ سننا چاہتے ہیں، 'غدار' بننے کے لئے اب زیادہ محنت کرنے کی ضرورت نہیں، بس مودی اینڈ برادرز سے سوال پوچھ لیں، جیسے ابھی 'انڈیا ٹوڈے ٹی وی' کے راہل کنول نے بالاكوٹ پر فضائیہ کے حملے میں مرنے والے دہشت گردوں کی متنازعہ تعداد کے بارے میں ریلوے وزیر پیوش گوئل سے سوال پوچھ لیا تو اس 'محب وطن' کو بلا تاخیر 'غدار وطن' بنا دیا گیا۔

ہم تو اس دن کا انتظار کر رہے ہیں، جب ہم نہ غداروطن ہوں گے، نہ محب وطن، وشنو ناگر ہیں، وشنو ناگر رہیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Mar 2019, 8:09 PM