تصویر نہیں... اصل ایشو ’پی این بی مہاگھوٹالہ‘ ہے امت بھائی!
لوگوں کے سامنے صفائی پیش کرتے ہوئے بی جے پی سربراہ امت شاہ بھول گئے کہ ایشو صرف تصویر نہیں ہے بلکہ معاملہ ایک پبلک سیکٹر بینک سے 11 ہزار کروڑ سے زائد کے غبن کا ہے۔
پنجاب نیشنل بینک گھوٹالے کے ملزم نیرو مودی کے ساتھ داووس میں وزیر اعظم کی تصویر سامنے آنے پر شروع ہوئی ہنگامہ آرائی سے متعلق بی جے پی سربراہ امت شاہ نے آج زبان کھولی۔ انھوں نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ عام زندگی میں کسی تقریب میں کوئی بھی شخص کسی کےس اتھ بیٹھتا ہے تو یہ ایشو نہیں اٹھایا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ایک تصویر کو ایشو بنانا بہت ’چھوٹی سیاست‘ ہے۔
امت شاہ نے اپنی صفائی تو لوگوں کے سامنے پیش کر دی لیکن صفائی پیش کرتے وقت وہ یہ بھول گئے کہ یہ پورا معاملہ صرف تصویر کا نہیں ہے اور نہ ہی صرف ایک تصویر کو ایشو بنایا جا رہا ہے۔ یہ ملک کے ایک پبلک سیکٹر بینک سے 11 ہزار کروڑ کے غبن کا معاملہ ہے۔ یہ معاملہ غبن کرنے والے آدمی کو بھگانے کا موقع دینے کا ہے۔ یہ معاملہ حکومت کے پاس گھوٹالے کی جانکاری ہوتے ہوئے بھی اسے چلنے دینے کا ہے اور اس پر کوئی کارروائی نہیں کرنے کا ہے۔ یہ معاملہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ گھوٹالے باز میہل چوکسی کی مہمان نوازی کرنے اور انھیں ’میہل بھائی‘ کہہ کر بلانے کا ہے۔ یہ معاملہ ملک کے بینکنگ نظام میں لوگوں کے گھٹتے اعتماد کا ہے۔ یہ معاملہ ملک کے کروڑوں لوگوں کے اندر بے وقوف بنائے جانے کے پیدا ہوئے احساس کا ہے۔
اس ملک میں ہزاروں کسان چند ہزار روپے کا قرض نہ ادا کر پانے کی وجہ سے خودکشی کر لیتے ہیں۔ اس ملک میں متوسط خاندانوں میں قسطیں چکانے کے معاملے پر لگاتار ایک کشیدگی کا عالم بنا رہتا ہے۔ اس ملک کے ایک عام شہری کو بینک سے چھوٹا موٹا قرض لینے کے لیے بھی نہ جانے کتنے مراحل، جانچ اور داؤ پیچ سے گزرنا پڑتا ہے۔ ایک قسط کی تاریخ بھی گزر جانے سے خود کی بے عزتی کا احساس ہونے لگتا ہے۔ ویسے ملک میں ایک آدمی پورے بینکنگ نظام سے کھلواڑ کرتے ہوئے ملک کا ہزاروں کروڑ روپے لے کر پوری بے شرمی سے یہ کہتا ہے کہ قرض ادا کرنے کا جو بھی امکان تھا وہ گھوٹالے کے اجاگر ہونے سے ختم ہو گیا ہے۔ وہ یہ بھی کہتا ہے کہ ملک کے دوسرے سب سے بڑے پبلک بینک کی تاریخ کے سب سے بڑے بحران سے بڑی اس کی عزت ہے جو گھوٹالے کے سامنے آنے سے خراب ہوئی ہے۔ یہ معاملہ اس کا ہے۔
اس معاملے پر کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں اور امید ہے کہ مستقبل میں لکھی بھی جائیں گی۔ پورے معاملے کے سامنے آنے کے ایک ہفتہ کے اندر ملک و بیرون ملک کے اخباروں، رسائل، نیوز اور سوشل ویب سائٹوں پر جتنا لکھا گیا ہے ان کو ملا کر بھی کئی کتابیں تیار ہو سکتی ہیں۔ اب تک جتنی بھی جانکاری ہمیں ملی ہے وہ چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ آپ کی پارٹی کی حکمرانی میں ہمارے ملک کو برسرعام لوٹا گیا ہے اور یہ لوٹ ہونے دی گئی ہے اور لٹیروں کو آپ کی حکومت نے موقع فراہم کیا ہے۔
امت بھائی! کیا اب بھی یہ ایشو آپ کو چھوٹا لگتا ہے؟ کیا سچ میں ’بات کا بتنگڑ‘ بنایا جا رہا ہے؟ اس گھوٹالے پر چھوٹے مودی یعنی نیرو مودی کا بیان آنے کے بعد ہم یہ سوچ رہے تھے کہ چوری اور اس پر سینہ زوری کا محاورہ اس پر پوری طرح فٹ بیٹھتا ہے۔ اب آپ تو ایسی بات نہ کہیں، امت بھائی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔