طنز و مزاح: مودی وزیر اعظم نہیں بلکہ سیاست کے ’عظیم اداکار‘ کے طور پر جانے جائیں گے... وشنو ناگر
اکشے کمار کے سامنے مودی جیسا ’عظیم اداکار‘ ہو تو کوئی مسئلہ نہیں، ہمارے پی ایم کے آگے اداکاری میں اکشے کمار کیا امیتابھ بچن بھی فیل ہیں! کیونکہ مودی جی 17 سال سے ایک ہی رول ادا کر رہے ہیں۔
چناؤ تو میں نہیں لڑ رہا ہوں مگر مودی جی کی طرح اپنی امیج بنانے کے لئے ’یگیہ‘ ضرور کرنا چاہتا ہوں، ویسے بہت جلدی نہیں ہے، انتخابات ختم ہوجائیں تب کروا لیں گے، اکشے کمار ٹائپ ’پروہت‘ تو خیر مجھے ملے گا نہیں، کیونکہ وہ یا تو اپنے آپ کو جانتا ہے یا نریندر مودی کو! کیا معلوم وہ راہل گاندھی کو بھی جاننے کی کوشش کرنے لگا ہو، تاکہ دیر نہ ہو جائے! ضرورت پڑی تو وہ ان کی پروهتی بھی آرام سے کر لے گا، کیونکہ اس پروهتی میں سوالات کے طور پر ڈائیلاگ ڈیلیوری ہی تو کرنی ہے، جو اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے!
ویسے اکشے کمار کے سامنے نریندر مودی جیسا ’عظیم اداکار‘ ہو تو کوئی مسئلہ نہیں آتا، ہمارے وزیر اعظم کے آگے اداکاری میں اکشے کمار کیا امیتابھ بچن بھی فیل ہیں! بچن جی تو ایک بار ہی انتخابی میدان میں حصہ لیا جبکہ مودی جی 17 سال سے ایک ہی رول کر رہے ہیں اور بور بھی نہیں ہو رہے ہیں، ویسے بور نہیں ہونا بھی ایک فن ہے۔
تاریخ مودی جی کو وزیر اعظم کے طور پر تو جلدی بھول جائے گا، مگر سیاست کے ’عظیم اداکار‘ کے طور پر ان کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا اور ایسے لوگ بھی ہمیشہ رہیں گے، جو کہیں گے کہ بندے نے غلط لائن پکڑ لی تھی، اگر صحیح لائن پکڑتا تو آج کہاں سے کہاں پہنچ گیا ہوتا! اس سے ملک بھی بچ جاتا اور ساتھ میں مودی جی کا کریئر بھی بن جاتا۔
ویسے یہ کسی بھی بھاجپائی کے لئے فخر کی بات ہے کہ اس کی پارٹی کے وزیر اعظم کو لوگ وزیر اعظم کے طور پر نہیں، سیاست کے ’عظیم اداکار‘ کے طور پر یاد رکھیں گے، تاہم، آج کل ’عظیم لوگوں‘ کی بھی اتنی بھیڑ ہے کہ عام لوگ ان کو دھکا دے کر آگے نکل جاتے ہیں، انہیں پہچانتے تک نہیں، ان میں سے اکڑ کے کوئی کہتا ہے کہ- اے تیرے کو پتہ نہیں کہ میں عظیم اداکار ہوں تو لوگ دو تھپڑ جماکر انہیں ان کا مناسب احترام دے دیتے ہیں۔
پھر بھی، میں اکشے کمار کے ذریعہ مودی جی کا انٹرویو دیکھ کر حیران تھا کہ اے خدا میں کتنا بڑا گنہگار ہوں، مجھے تو جہنم کی ویٹنگ لسٹ میں بھی جگہ نہیں ملے گی، کیونکہ میں دنیا کی چکاچوند میں کتنے ’صحیح‘ آدمی کی میں کتنے ’غلط‘ انداز میں گزشتہ پانچ سالوں سے تنقید کرتا آ رہا ہوں اور ابھی تک تھکا نہیں ہوں!
اتنا بھولابھالا، اتنا سخی، اتنا سادھو، اتنا محنتی، سیاست کے مکر و فریب سے بہت دور، تحمل کا مجسمہ، جس کے دوستوں کی قطار کانگریس سمیت تمام جماعتوں میں لگی ہوئیں ہیں، جو اپنے عملے کا بہت خیال رکھتا ہے، ایسے صوفی صفت آدمی کی میں اور میری طرح کی دیگر لوگ مذمت کرتے رہے اور یہ صوفی صفت انسان سب کچھ دیکھتا، سنتا اور سہتا رہا! کتنے بڑے دل و دماغ کا آدمی ہے یہ! نہرو جی بھی شاید اتنے بڑے نہ رہے ہوں! ہائے ہائے، یہ کیا ہوا رے مجھ سے، کیسے غلطی ہوئی! بھگون مجھے جہنم میں تو جگہ دے ہی دینا!
سوچا کہ گناہ معاف کروانے کے لئے اب مندر کیا جاؤں، براہ راست بی جے پی میں ہی شامل ہو جاؤں، آج کل کا مندر وہی ہے۔ سوچا کہ ادت راج نامی ایک دلت چوکیدار کی جو ایک پوسٹ خالی ہوئی ہے، اس پر دلت نہ ہوکر بھی قبضہ کرلوں، لیکن خیال آیا کہ اس پوسٹ کو تو فوری طور پر ہنس راج ہنس جی پہلے ہی قبضہ کر چکے ہیں، میں اب کیا آرتی گا کر گڑ-چنے کا پرساد لینے بی جے پی میں جاؤں گا! وہاں جاکر مورکھ (بےوقوف) بن جاؤں گا!
میں بی جے پی میں نہیں جاؤں گا، میں اپنی امّاں کے پیر کیمرے کے سامنے نہیں چھوؤنگا، میں یہ کہہ کر بھول نہیں جاؤنگا کہ فوجیوں زیادہ بہادر تاجر ہوتے ہیں اور پھر فوجیوں کی تعریف میں اس طرح گیت نہیں گاؤنگا کہ جیسے میں اپنا ہی گیت گا رہا ہوں۔
میں بنارس جا کر اس بار ماں گنگا نے بلایا ہے نہیں کہوں گا، گنگا کو بھول کر كال بھیرو کی خدمت میں لگ جاؤں گا اور کہوں گا کہ مجھے چوکیدار كال بھیرو نے بنایا ہے، میں آدتیہ ناتھ اور امت شاہ کو اشارہ نہیں کروں گا کہ تم لوگ ہندوستانی فوج کو کھل کر مودی کی فوج کہو۔ کوئی طاقت تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی، کیونکہ طاقت کا واحد ذریعہ مودی ہے اور صرف مودی!
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Apr 2019, 9:10 PM