پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا ایجنڈا اور فائل نوٹنگ کی کاپی دینے سے مودی حکومت کا انکار!
آر ٹی آئی کارکن پی پی کپور نے کہا کہ خصوصی اجلاس بلانے کے فیصلے اور ایجنڈے کی کاپی دینے سے انکار کرنا حکومت کی منمانی اور تاناشاہی کو ظاہر کرتا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے طلب کیے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے مقصد کو لے کر راز مزید گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ کیا خصوصی اجلاس کا مقصد خاتون ریزرویشن بل پاس کروانا ہی تھا یا مودی حکومت کچھ اور بڑا دھماکہ کرنا چاہ رہی تھی جو وہ کر نہیں پائی۔ کیا اس کا مقصد انڈیا اتحاد کی ممبئی میں ہوئی میٹنگ سے دھیان بھٹکا کر ہیڈلائن مینیج کرنا تھا یا کچھ اور۔ خصوصی اجلاس طلب کرنے کو لے کر صدر جمہوریہ کے حکم اور اس کے ایجنڈے کی خبر آر ٹی آئی کے تحت دینے سے انکار کر مودی حکومت نے اس راز کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
پورے ملک کی نگاہیں 18 سے 22 ستمبر کے درمیان بلائے گئے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کی طرف کچھ بڑا ہونے کا امکان دیکھتے ہوئے مرکوز تھیں۔ تاریخ نزدیک آتے آتے قیاسوں کا بازار گرم ہونے لگا تھا۔ پھر پیش کیے گئے خاتون ریزرویشن بل کے پاس ہونے کے بعد اچانک ایک دن پہلے ہی اجلاس ملتوی کر دیے جانے سے یہ بات مضبوط ہو گئی کہ مودی حکومت کے ایجنڈے میں دراصل کچھ اور تھا۔ جب وہ اسے زمین پر اتار نہیں پائی تو ایک دن پہلے ہی اچانک اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔
پانی پت کے آر ٹی آئی کارکن پی پی کپور نے یہی بات جاننے کے لیے جس دن ایوان ملتوی کی گئی، یعنی 21 ستمبر کو پارلیمانی امور کی وزارت میں آر ٹی آئی لگا دی۔ اس میں انھوں نے صدر جمہوریہ کے ذریعہ 18 سے 22 ستمبر تک پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کے حکم اور ایجنڈے کی کاپی فائل نوٹنگ سمیت مانگی تھی، تاکہ ملک جان پائے کہ مودی حکومت نے اچانک یہ خصوصی اجلاس کس لیے بلایا تھا؟ مودی حکومت کا آخر مقصد کیا تھا؟
اس کے جواب میں وزارت برائے پارلیمانی امور کے سنٹرل پبلک انفارمیشن افسر اور ایڈیشنل سکریٹری ایس ایس پاترا نے اپنے 26 ستمبر کے خط میں بے حد حیران کرنے والا جواب دیا ہے۔ انھوں نے مانگی گئی اطلاع دینے سے ہی صاف انکار کر دیا۔ آر ٹی آئی ایکٹ 2005 کے سیکشن 8(1)(i) کا حوالہ دے کر انھوں نے بتایا کہ مرکزی وزرا کونسل، سکریٹریز اور دیگر افسران کے فیصلے تبھی برسرعام کیے جا سکتے ہیں جب فیصلہ لیا جا چکا ہو اور کام مکمل ہو چکا ہو۔
پی پی کپور نے حکومت ہند کے ذریعہ اطلاع دینے سے انکار کر دینے پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مودی حکومت قصداً آر ٹی آئی ایکٹ کی غلط تشریح دے کر مفاد عامہ کی انتہائی اہم جانکاری چھپا رہی ہے۔ گزشتہ 18 ستمبر سے شروع پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس ختم ہو چکا ہے، لیکن ملک کو یہ نہیں معلوم کہ یہ خصوصی اجلاس بلایا کیوں گیا تھا۔ اس کے پیچھے کیا حکومت کا کوئی خفیہ ایجنڈا تھا؟
انھوں نے کہا کہ اس خصوصی اجلاس کو مدعو کرنے کے فیصلے کی کاپی دینے سے انکار کرنا حکومت کی منمانی اور تاناشاہی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے یہ بھی واضح ہے کہ اچانک پارلیمنٹ کے اس خصوصی اجلاس کو بلانے کے پیچھے کے راز کو مودی حکومت عوام سے چھپا رہی ہے۔ لگتا ہے کسی خفیہ ایجنڈے کے تحت یہ خصوصی اجلاس بلایا گیا تھا، اس لیے حکومت جانکاری کو عام نہیں کر رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔