مہاراشٹر: ایک وقت تھا جب فڑنویس کی طوطی بولتی تھی، لیکن اب ستارے گردش میں ہیں

ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے جب فڑنویس کو پی ایم مودی کا ممکنہ جانشیں تصور کیا جاتا تھا اور حال ہی میں جے پی نڈا کی جگہ اگلے بی جے پی صدر بھی تصور کیے جا رہے تھے، لیکن اب ان کی صلاحیت پر ہی سوال اٹھ رہا ہے

<div class="paragraphs"><p>دیویندر فڑنویس، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

دیویندر فڑنویس، تصویر سوشل میڈیا

user

نوین کمار

مہاراشٹر کے وزیر داخلہ اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو اس وقت مشکلات کا سامنا ہے۔ ناگپور کے پولیس کمشنر دفتر سے ملے جواب میں کہا گیا ہے کہ اس سال جنوری سے لے کر اگست کے آخر تک خواتین کے خلاف درج جرائم کی تعداد حیران کرنے والی ہے۔ یہ توجہ میں رکھنے والی بات ہے کہ ناگپور فڑنویس کا آبائی علاقہ اور انتخابی حلقہ ہے، ساتھ ہی آر ایس ایس کا ہیڈکوارٹر بھی یہاں موجود ہے۔

ممبئی واقع آر ٹی آئی کارکن اجئے بوس کو دیے گئے جواب سے پتہ چلتا ہے کہ کیلنڈر سال کے پہلے 8 ماہ میں ناگپور میں عصمت دری کے 213 معاملے درج کیے گئے۔ اس کے علاوہ خواتین کے وقار کو ٹھیس پہنچانے کی 320 شکایتیں درج کی گئی ہیں۔ یہ شرمناک ہے کیونکہ غیر رجسٹرڈ اور غیر ممنوع معاملوں کی تعداد عام طور پر بہت زیادہ ہوتی ہے۔


اتنا ہی کافی نہیں تھا، بدلاپور میں 2 چار سالہ بچیوں کے ساتھ جنسی استحصال کے معاملے میں کلیدی ملزم اکشے شندے کو پولیس نے 23 ستمبر کو ’سیلف ڈیفنس‘ میں اس وقت گولی مار دی جب اسے عدالت سے واپس لایا جا رہا تھا۔ بہت سارے لوگوں کا کہنا تھا کہ اسے خاموش کرا دیا گیا۔ ایسی سوچ والوں کے مطابق شندے کو معاملے میں غلط طریقے سے پھنسایا گیا تھا اور وہ اپنے مقدمے کے دوران ساری باتیں بتا سکتا تھا۔ یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں تھی کہ اسکول میں لائے جانے سے پہلے وہ اسکول کے دو پروموٹرس میں سے ایک کے کھیت میں کام کرتا تھا۔ اس کی تصدیق اس طرح سے بھی ہوتی ہے کہ بی جے پی عہدیدار دونوں پروموٹر تشار آپٹے اور ادے کوٹوال اب بھی فرار ہیں۔

نابالغ بچیوں کے وکیل اسیم سرودے کا کہنا ہے کہ اکشے کی اس طرح سے موت ’انصاف کا قتل‘ ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ فڑنویس کا رد عمل تھا کہ حقیقی معنوں میں یہ ’اچھا ہوا‘۔ ہر کوئی چاہتا تھا کہ اسے پھانسی دی جائے۔ ایسے میں ہنگامہ کس بات کا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اسکول انتظامیہ کی طرف سے حملے کے بارے میں 12 اگست کو اطلاع دی گئی۔ شدید احتجاجی مظاہروں کے بعد نہ چاہتے ہوئے بھی 16 اگست کو ایف آئی آر درج کی گئی اور ملزم شندے کو 17 اگست کو گرفتار کیا گیا۔


اس سب پر فڑنویس کو باہر تو تلخ تنقید کا سامنا کرنا ہی پڑ رہا ہے، بی جے پی کے اندر بھی ان کے ستارے گردش میں نظر آ رہے ہیں۔ کبھی وزیر اعظم نریندر مودی کے ممکنہ جانشیں اور حال ہی میں جے پی نڈا کی جگہ اگلے بی جے پی صدر کی شکل میں دیکھے جانے والے فڑنویس کے بارے میں اب یہ کہا جانے لگا ہے کہ پارٹی کو آنے والے اسمبلی انتخاب کو سنبھالنے کی ان کی صلاحیت پر بھروسہ نہیں رہ گیا ہے۔

مہاراشٹر میں انتخابی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے انتخابی کمیشن کی چار رکنی ٹیم مہاراشٹر پہنچ چکی ہے۔ فڑنویس امید لگا سکتے ہیں کہ شاید ان کے لیے کوئی اچھی خبر مل سکے۔ انتخاب سے متعلق نوٹیفکیشن کچھ ہی ہفتہ میں جاری ہونے والا ہے۔ اس درمیان سابق مرکزی وزیر اور مراٹھا لیڈر راؤ صاحب دانوے کو بی جے پی کا انتخابی رابطہ کار مقرر کیا گیا ہے۔ اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کی انتخاب سے متعلق سرگرمیوں کا مینجمنٹ آر ایس ایس کے ذریعہ کیا جائے گا جس میں مرکزی وزرا اور قومی لیڈران کو مختلف شعبوں کے انتظام کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔


آر ایس ایس اور بی جے پی کے درمیان ربط کے لیے آر ایس ایس کے سینئر لیڈر اتل لمئے کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس سب سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ پارٹی نے فڑنویس کے پر کترنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پارٹی کی خراب کارکردگی پر جوابدہی کے طور پر جون میں انھوں نے استعفیٰ کی پیشکش کی تھی لیکن انھیں یہ یقین دلا کر عہدے پر بنے رہنے کے لیے راضی کیا گیا تھا کہ اسمبلی انتخاب انہی کی دیکھ ریکھ میں لڑا جائے گا۔ ان کی ذمہ داری میں نہ صرف برسراقتدار اتحاد میں دیگر دونوں پارٹیوں کے درمیان کوآرڈنیشن شامل ہوگا بلکہ پارٹی امدیواروں کا انتخاب بھی شامل ہوگا۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے قریبی مانے جانے والے فڑنویس نے 2019 کے بعد ریاست میں بی جے پی حکومت بنوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ حالانکہ اس طرح کی پہلی کوشش اجیت پوار کے پیچھے ہٹ جانے کی وجہ سے ناکام ہو گئی تھی لیکن دوسری کوشش جب کی گئی تو شیوسینا اور این سی پی میں تقسیم کے ذریعہ ایم وی اے حکومت کو ہٹانے میں کامیابی ملی تھی۔


شیوسینا سے الگ ہو کر آئے ایکناتھ شندے کو بطور وزیر اعلیٰ قبول کرنا پڑا کیونکہ ان کے بغیر حکومت نہیں بن سکتی تھی۔ ایسے میں فڑنویس اور اجیت پوار کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا گیا تاکہ شندے پر لگام لگائی جا سکے۔ لیکن ساری سازش ناکام ہو گئی کیونکہ شندے لگاتار اپنی آواز اٹھاتے رہے۔ وزیر اعلیٰ کے خیمہ میں حامیوں کی تعداد بھی بڑھتی گئی جو کھلے طور پر دعوے کر رہے ہیں کہ فڑنویس کے مقابلے میں شندے کہیں زیادہ مقبول لیڈر ہیں جو ایک برہمن ہیں۔

سابق وزیر اعلیٰ کے حامی فڑنویس کو ریاست میں بی جے پی کے سب سے مقبول لیڈر کی شکل میں پیش کر رہے ہیں، جبکہ مخالفین ان پر پارٹی کو کمزور کرنے اور ان لیڈروں کو کنارے لگانے کا الزام عائد کر رہے ہیں جنھیں ان کے لیے خطرہ مانا جاتا ہے۔ ایسے لیڈروں کی طویل فہرست میں ونود تاؤڑے، ایکناتھ کھڈسے اور پنکجا منڈے شامل ہیں۔ پونم مہاجن بھی لوک سبھا انتخاب میں ٹکٹ نہ ملنے کے بعد سے غیر فعال ہیں۔


کھڈسے این سی پی میں شامل ہو گئے۔ حالانکہ وہ پھر بی جے پی میں واپس آ گئے، لیکن ناراض چل رہے ہیں کیونکہ آئندہ انتخاب میں پارٹی مین ان کے کردار کو ابھی تک متعارف نہیں کیا گیا ہے۔ ماسٹر اسٹروک بتائے جانے والے شیوسینا اور این سی پی میں تقسیم نے بھی حقیقت میں بی جے پی کو کمزور کیا ہے۔

فڑنویس حامیوں کی دلیل ہے کہ 54 سال کی عمر ہونے کے سبب ابھی ان کے پاس وقت ہے اور وہ دیگر لیڈروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ قابل قبول چہرہ ہیں۔ انھیں سماج کے سبھی طبقات کی حمایت حاصل ہے۔ مراٹھاؤں پر ان کی گرفت ہے۔ حالانکہ مراٹھا ریزرویشن کے لیے تحریک کی قیادت کر رہے منوج جرانگے کا الزام ہے کہ اس میں فڑنویس رخنات پیدا کر رہے ہیں۔


فڑنویس خود فی الحال جلد مرکز میں جانے کے لیے خواہش مند نہیں ہیں (ان کا ماننا ہے کہ اس کے بعد ان کی واپسی مشکل ہو جائے گی) کیونکہ وزیر اعلیٰ بننے کی ان کی اندرونی خواہش کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ شندے خیمہ کا دعویٰ ہے کہ فڑنویس نے شندے کو یقین دلایا ہے کہ وہ بی جے پی کی حمایت سے وزیر اعلیٰ بنے رہیں گے، اس کا کوئی مطلب نہیں ہوگا کہ اسمبلی انتخاب میں شندے گروپ کو کتنی سیٹیں ملتی ہیں۔

مانا جاتا ہے کہ فڑنویس کے مستقبل کو لے کر آر ایس ایس بھی منقسم ہے۔ کچھ یہ چاہتے ہیں کہ وہ بی جے پی کے قومی صدر بنیں، جبکہ باقی دیگر متبادل پر غور کر رہے ہیں۔ اس درمیان فڑنویس زور و شور سے تشہیر میں مصروف ہیں اور خود کو جدید ابھمنیو تک بتا رہے ہیں، جو لڑتے ہوئے نہیں مرے گا بلکہ بغیر کسی کھروچ کے باہر نکلے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔