سیاسی فضا میں ’رام‘ کی واپسی، 2019 انتخابات کی تیاری شروع
بھاگوت جب رام مندر تعمیر کے لیے رام جیسا بننے کی بات کرتے ہیں تو واضح نہیں کرتے کہ وہ رام کے کس شکل کی بات کر رہے ہیں۔ مریادا پروشوتم کی یا اسلحہ اٹھائے ایک کشتریہ راجہ کی۔
’’رام مندر تعمیر صرف ہماری خواہش نہیں بلکہ عزم ہے اور ہم اس عزم کو پورا کریں گے۔‘‘ یہ بیان دے کر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے ایک بار پھر رام مندر تعمیر کے ایشو کو زندہ کر دیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے چھتر پور میں انھوں نے ایک جلسہ میں کہا کہ ’’موجودہ حالات اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پوری طرح مناسب ہیں۔‘‘
کسی بھی ایشو پر آر ایس ایس سربراہ کے بیان کا عام طور پر دو معنی ہوتےہے۔ ایک تو وہ معنی جو وہ کہہ رہے ہیں اور عام لوگ سمجھتے ہیں، لیکن اس کا ایک دوسرا معنی بھی ہوتا ہے جو دراصل سویم سیوکوں کے لیے خاص پیغام ہوتا ہے۔ اس جلسہ میں بھاگوت کہتے ہیں کہ ’’رام مندر بنانے والوں کو کچھ نہ کچھ کرنا ہوگا۔ رام مندر تعمیر کب ہوگا، یہ اس وقت کا اہم سوال ہے اور اس سلسلے میں ہمیں خود کو تیار کرنا ہوگا۔‘‘
یہاں پر آر ایس ایس سربراہ آخر کس تیاری کی طرف اشارہ کر رہے ہیں؟ ایودھیا میں جس جگہ رام مندر تعمیر کی بات کی جا رہی ہے اس خطہ ارض کی ملکیت کا تنازعہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ طرح طرح کی دلیلیں دی جا چکی ہیں۔ یہ بات موہن بھاگوت بھی جانتے ہیں، اس کے باوجود وہ موجودہ وقت کو رام مندر تعمیر کا مناسب وقت قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’رام مندر بننے کے لیے یہ وقت مناسب ہے، اس لیے رام مندر بنانے والوں کو رام جیسا بننا پڑے گا۔ تبھی یہ کام ممکن ہے۔‘‘
موہن بھاگوت کسی بھی موضوع پر سیدھے بات نہیں کرتے ہیں۔ رام مندر تعمیر پر بھی انھوں نے جو کچھ کہا اس میں سیدھے جملے و معنی کم اور پیغامات زیادہ تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’رام جی کا مندر بن رہا ہے۔ یہ ہماری اور آپ کی صرف خواہش نہیں ہے، ہمارا اور آپ کا عزم ہے۔ اس عزم کو ہم پورا کریں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’1988 سے پڑا ہے۔ بنے گا... بنے گا۔ ابھی تک نہیں بن رہا ہے۔ باقی چھوٹی موٹی پریشانیاں ہیں، جو ہیں۔ اصل پریشانی کیا ہے کہ جن کو رام کا مندر بنانا ہے ان کو کچھ کچھ رام خود کو بنانا ہے۔ وہ کام ہم جتنا کریں گے، اتنا پربھو جی رام جلد سے جلد یہاں اَوترت ہوں گے (آئیں گے)۔‘‘ مندر کے لیے وہ کسی بڑے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’مندر میں، اپنی جنم بھومی میں قائم ہوں گے۔ اپنے لیے ایک عالیشان ماحول اپنی خواہش کے مطابق ہمارے ہاتھ سے وہ بنا لیں گے۔ اس میں اندیشہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ یہی ہوگا اور کچھ نہیں ہوگا۔‘‘
موہن بھاگوت نے گزشتہ سال نومبر میں کرناٹک میں ہوئی ’دھرم سنسد‘ میں بھی کچھ ایسا ہی کہا تھا۔ اس ’دھرم سنسد‘ میں دو ڈھائی ہزار سادھو سنت جمع ہوئے تھے۔ اس دوران بھاگوت نے کہا تھا کہ ’’ایودھیا میں رام مندر بنانے سے متعلق کوئی اندیشہ پیدا نہیں ہونا چاہیے۔ ہم اسے بنائیں گے۔ یہ کوئی عوام کو لبھانے والا اعلان نہیں ہے بلکہ ہماری عقیدت کا معاملہ ہے۔ یہ کبھی نہیں بدلے گا۔ مندر کے لیے بیداری ضروری ہے۔‘‘ انھوں نے اس وقت کہا تھا کہ ’’سالوں کی کوششوں اور قربانیوں کے بعد اب یہ ممکن لگ رہا ہے۔ ہم اپنا نشانہ حاصل کرنے کے قریب ہیں، لیکن اس حالت میں زیادہ احتیاط برتنی ہوگی۔ حالانکہ ابھی معاملہ عدالت کے پاس ہے۔‘‘
لیکن بدھ کو انھوں نے کسی بھی پریشانی کا تذکرہ کیے بغیر، مندر تعمیر کے لیے رام بننے کا اعلان کیا۔ یہاں سمجھنا ضروری ہے کہ بھاگوت جب رام مندر تعمیر کے لیے رام جیسا بننے کی بات کرتے ہیں تو واضح نہیں کرتے کہ وہ رام کے کس شکل کی بات کر رہے ہیں۔ مریادا پروشوتم کی یا اسلحہ اٹھائے ایک کشتریہ راجہ کی۔
یہاں سوال یہ بھی ہے کہ اس سال کئی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں، اور اس کے بعد آئندہ سال عام انتخابات۔ تو کیا انتخابات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ہی بھاگوت رام مندر کا راگ الاپ رہے ہیں؟ رام مندر کے نام پر سویم سیوکوں کو کسی بھی صورت حال کے لیے تیار کر رہے ہیں؟ آر ایس ایس کا بیان اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہو جاتا ہے کیونکہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے سسٹم پر اس وقت اس کی مضبوط گرفت ہے۔
موہن بھاگوت کے اس بیان سے نہ صرف آر ایس ایس میں چل رہے غور و خوض کے عمل کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے بلکہ آنے والے انتخابات سے متعلق بی جے پی کے اندرونی ماحول کا بھی پتہ چلتا ہے۔ یہ بھی معلوم پڑتا ہے کہ ترقیاتی کام نہیں ہونے اور جملوں کی قلعی کھلنے کے بعد انتخابی منظرنامے میں رام کی واپسی کیوں ہو رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Mar 2018, 5:30 PM