گودھرا سے گئو رکشا تک، سب کچھ جھلس گیا
آزاد ہندوستان کے سب سے بڑے فساد کے بعد مودی ’ہندو ہردے سمراٹ‘ بنے۔اب مودی کو ایک نیا ہندوستان بنانا تھا اور وہ ہندوستان ہندو راشٹر تھا۔ سن2014 میں یہ ’ہندو ہردے سمراٹ ‘ ملک کے وزیر اعظم بنے۔
گو دھراس شہر کا نام ہے جس کے ساتھ آج کے ہندوستان کی تاریخ کا وہ باب جڑا ہے جہاں سے ہندوستانی سیاست اور سماج کا ایک نیا سفر شروع ہوتا ہے اور یہ وہ سفر ہے جس میں ہندتوا کا شور اور ہنگامہ ہے ۔اس سفر کے ہیرو نریندر مودی ہیں جو گودھرا ٹرین حادثہ میں 59کا ر سیوکوں کی موت کے بعد سے اب تک ہندوستانی سیاست اور ہندو سماج کے سب سے قد آور شخص بن کر سامنے آئے ہیں۔ یہ سب کیسے ہوا یہ ایک داستان ہے جو 2002میں سابرمتی ایکسپریس کے S-6کوچ میں آگ لگائے جانے سے شروع ہوئی اور آج تک جاری ہے ۔ یہ داستان اتنی خوفناک اور ڈراونی ہے کہ آج بھی اس کا تصور رونگٹے کھڑے کر دیتا ہے۔
گودھرا حادثے کے ظلم کی داستان سے سب واقف ہیں۔ گودھرا اسٹیشن پر 27 فروری 2002 کو سابر متی ایکسپریس کے کوچ نمبر S-6پر پولس اور عدالت کے مطابق کچھ مسلمانوں نے آگ لگائی۔ اس ڈبہ میں زبردست بھیڑ تھی اور مسافروں میں زیادہ تر کارسیوک تھے جو ایودھیا سے واپس آ رہے ۔ گودھرا پہنچنے پر سابرمتی ایکسپریس کے اس کوچ میں آگ لگا دی گئی جس سے 59 کا رسیوکوں کی موت ہو گئی ۔ اس حادثہ سے ایک سال قبل نریندر مودی صوبہ گجرات کے وزیر ا علی بن گئے تھے اور ریاست کی ذمہ داری ان کی تھی ۔
یعنی گودھر ا نے مودی کو مودی بنا دیا ۔کیونکہ گودھرا سے کار سیوکوں کی لاشیں احمدآباد لا ئیں گئیں اور پھر ان کو وشو ہندو پریشد کے حوالے کر دیا گیا۔ ان لاشوں کا پھر احمدآباد میں جو جلوس نکلا جس کے سبب پھر بدلے میں خون کی ہولی کھیلی گئی اور یہ ہولی گجرات کے مسلمانوں کے خون سے کھیلی گئی ۔اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلیٰ نریند مودی نے اس پورے واقعہ کو ایک نیا رنگ دےدیا اور کہا کہ یہ سارا معاملہ ’عمل کا رد عمل ‘ ہے یعنی پورے فساد کو رد عمل کے رنگ میں جائز ٹھہرا دیا۔
الغرض27 فروری 2002 کوایک نئے ہندوستان نے جنم لیا اور اس نئے ہندوستان کے ہیرو بنے نریندر مودی، ان کو ’ہندو انگ رکشک‘ کے لقب سے نوازا گیا۔ اس نریندر مودی نے ’ہندوتوا‘ کا کَوچ پہن رکھا تھا اور وہ یہ کوچ پہن کر ہندوستان کے وزیر اعظم بننے کی تیاری میں لگ گئے۔ آزاد ہندوستان کے سب سے بڑے فساد کے بعد مودی ’ہندو ہردے سمراٹ‘ بنے۔اب مودی کو ایک نیا ہندوستان بنانا تھا اور وہ ہندوستان ہندو راشٹر تھا۔ سن2014 میں یہ ’ہندو ہردے سمراٹ ‘ ملک کے وزیر اعظم بنے۔
اب مسلمان بی جے پی کے ہندو راشٹر میں جی رہا ہے جہاں اس کی اوقات دوسرے درجے کے شہری کی ہو گئی ہے۔
گوودھرا سے ایک ایسی آگ اٹھی تھی جس نے نہ صرف مودی کو وزیر اعظم کی کرسی تک پہنچا دیا بلکہ اس آگ میں ہندوستانی مسلمانوں کا مقدر بھی جل کر خاک ہو گیا۔ اب مسلمان بی جے پی کے ہندو راشٹر میں جی رہا ہے جہاں اس کی اوقات دوسرے درجے کے شہری کی ہو گئی ہے۔ الغرض گودھرا سے گئو رکشا تک ہندوستانی مسلمان کی قسمت ہی نہیں بلکہ سب کچھ جھلس چکا ہے۔ تب ہی تو گودھرا اسٹیشن کے باہر جلنے والی ٹرین سے لے کر گئو رکشا تک ہندوستانی مسلمان ،ہندوستان کا دوسرے درجے کا شہری ہو چکا ہے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ گودھرا نے مسلمانوں کا سب کچھ جلاکر خاک کردیا۔ پھر بھی سابر متی ایکسپریس میں آگ لگانے کی ذمہ داری بھی اس کی ہی تھی۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔