دہلی بی جے پی اپنی جڑوں کی جانب گامزن، ویش سماج کے رہنما کو دی دہلی کی ذمہ داری

دہلی بی جے پی ویسے تو ہمیشہ سے بنیوں اور پنجابیوں کی پارٹی مانی جاتی رہی ہے لیکن شروع میں اس پارٹی پر پنجابیوں اور وہ بھی مہاجر یعنی پاکستان سے آئے پنجابیوں کا دبدبہ تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

سید خرم رضا

کورونا کی اس عالمی وبا کے دوران بی جے پی نے دہلی کے تعلق سے ایک حیران کرنے والا فیصلہ لیتے ہوئے منوج تیواری کو ریاستی صدر کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے اپنی جڑوں کی جانب واپسی کی ہے اور ویش یعنی بنیا سماج سے تعلق رکھنے والے زمینی رہنما آدیش کمار گپتا کو دہلی بی جے پی کا صدر بنا نے کا اعلان کیا ہے۔ ویسے ان حالات میں اس طرح کے فیصلے کے بارے میں کوئی اندازہ بھی نہیں لگا رہاتھا، لیکن بی جے پی نے اپنے تین ریاستوں کے صدور بدل کر سب کو چونکا دیا ہے۔ بی جے پی نے دہلی ، منی پور اور چھتیس گڑھ کے اپنے صدور بدلنے کا اعلان کیا ہے۔ تینوں صدور کے بدلاؤ میں دہلی بی جے پی کے صدر منوج تیواری کا بدلا جانا بہت ہی حیران کرنے والا ہے۔ تبدیلی سے زیادہ حیران اس نام نے کیا ہے جس کو منوج تیواری کی جگہ دہلی بی جے پی کا صدر بنایا گیا ہے۔ ایم سی ڈی کونسلر اور شمالی ایم سی ڈی کے سابق مئیر آدیش کمار گپتا کو دہلی بی جے پی کے انچارج شیام جاجو کا قریبی مانا جاتا ہے۔

منوجی تیواری کی مدت کار بطور دہلی بی جے پی صدر گزشتہ سال نومبر میں ہی ختم ہو گئی تھی لیکن دہلی اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بی جے پی کی مرکزی قیادت نے دہلی میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی لیکن ساتھ میں پارٹی نے منوج تیواری کو وزیر اعلی کے طور پر بھی پیش نہیں کیا تھا۔ گزشتہ کچھ سالوں کے دوران دہلی میں آبادی کے لحاظ سے کچھ سماجی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں اور دہلی میں اتر پردیش اور بہار کے لوگوں کی آبادی میں فیصلہ کن اضافہ ہوا ہے۔ اس لئے بی جے پی نے اسمبلی انتخابات سے قبل پوروانچلی رہنما منوج تیواری کو نہیں ہٹایا تھا لیکن انتخابات میں بی جے پی کو منوج تیواری کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ اس کی بڑی وجہ جہاں دہلی کی کیجریوال حکومت کے حق میں عوامی ذہن تھا وہیں اس حقیقت سے بھی کو ئی انکار نہیں کر سکتا کہ عام آدمی پارٹی میں ارکان اسمبلی کی اکثریت کا تعلق پوروانچل یعنی بہار اور مشرقی اتر پردیش سے ہے۔


آدیش کمار گپتا جن کو دہلی کے انچارج شیام جاجو کا قریبی مانا جاتا ہے، وہ بی جے پی میں ویش برادری سے تعلق رکھنے والے چوتھے بڑے رہنما ہو گئے ہیں۔ مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن، جن کے والدین گوئل ہیں، وہ ویش برادری کے بڑے رہنما ہیں۔ سابق مرکزی وزیر وجے گوئل ایک بڑے ویش رہنما ہیں اور وجیندر گپتا جو دہلی اسمبلی کے رکن بھی ہیں، پارٹی کے صدر بھی رہے ہیں اور تین مرتبہ کونسلر بھی رہے ہیں، ان کا شمار بھی بی جے پی کے بڑے ویش رہنماؤں میں ہوتا ہے ۔اب آدیش کمار گپتا کا دہلی بی جے پی صدر بننے کے بعد یہ تو صاف نظر آ رہا ہے کہ وجے گوئل کے لئے سیاسی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں ۔ بی جے پی کی مرکزی قیادت نے ایک اور ویشیہ رہنما کو صدر بنا کر باقی ویش رہنماؤں کو پیغام بھی دے دیا ہے۔

دہلی بی جے پی ویسے تو ہمیشہ سے بنیوں اور پنجابیوں کی پارٹی مانی جاتی رہی ہے لیکن شروع میں اس پارٹی پر پنجابیوں اور وہ بھی مہاجر یعنی پاکستان سے آئے پنجابیوں کا دبدبہ تھا اور پارٹی کھرانہ، ملہوترا اور ساہنی کی تکڑی کے نام سے جانی جاتی تھی۔ مدن لال کھرانہ وزیر اعلی بنے، وجے کمار ملہوترا مرکزی وزیر بنے اور کیدار ناتھ ساہنی گورنر بنے۔ اس تکڑی کے بعد ویسے تو جا ٹ رہنما صاحب سنگھ ورما اور گوجر رہنما رمیش بدھوڑی کا کافی دبدبہ رہا لیکن بنیادی طور پر دہلی بی جے پی میں بنیے ہی سب سے طاقتور رہے۔ اس لئے بی جے پی نے منوج تیواری کی جگہ آدیش کمار گپتا کو دہلی بی جے پی کا صدر بنا کر واضح پیغام دے دیا ہے کہ وہ اپنی بنیادی جڑوں کی جانب گامزن ہے۔ ویسے دہلی کی سیاست میں ویشیہ برادری کا دبدبہ رہا ہے ۔ کانگریس کے جے پرکاش اگروال اور عام آدمی پارٹی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے ساتھ ساتھ ان کے دو راجیہ سبھا کے ارکان بھی گپتا ہیں یعنی ویشیہ سماج سے ہی ہیں۔


آدیش کمار گپتا کو فی الحال کسی بڑے چیلنج کا سامنا نہیں ہے کیونکہ دہلی میں جلدی کوئی انتخابات نہیں ہونے ہیں۔ ایم سی ڈی کے انتخابات میں وقت ہے اور ایم سی ڈی کے چھوٹے وارڈ ہونے کی وجہ سے وہاں بی جے پی کامیاب ہوتی رہی ہےاور ایم سی ڈی انتخابات تک عام آدمی پارٹی کی ساکھ بھی ایسی نہیں رہے گی جیسی اس وقت ہے۔ آدیش کمار گپتا کیونکہ بی جے پی کے قومی نائب صدر اور دہلی کے انچارج شیام جاجو کے قریبی مانے جاتے ہیں اس لئے انہیں پارٹی مخالف سرگرمیوں کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑے گا، اور تمام ارکان ان کو اپنا صدر تسلیم کرنے میں کسی قسم کے تحفظات نہیں پیش کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Jun 2020, 9:11 PM