یوپی: ایک دو نہیں، کئی سیٹوں پر بی ایس پی نے سماجوادی پارٹی اتحاد کے ساتھ کر دیا ’کھیلا‘

یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہے کہ 9 ایسی سیٹیں سماجوادی پارٹی اتحاد ہار گئی جہاں ووٹوں کا فرق 1000 سے بھی کم رہا، اور ان میں سے 8 سیٹوں پر بی ایس پی امیدوار تیسرے مقام پر رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

یوپی اسمبلی انتخاب 2022 کے نتائج برآمد ہونے کے بعد اب اس کا جائزہ شروع ہو چکا ہے۔ بے روزگاری، مہنگائی، کسانوں کے مسائل، خواتین کے ساتھ ظلم و جرائم کے واقعات جیسے ایشوز پر بی جے پی کا ’ہندوتوا‘ حاوی کیسے ہو گیا، اس سوال پر بھی سیاسی ماہرین اپنی اپنی رائے رکھ رہے ہیں۔ لیکن یوپی کے ریزلٹ میں ایک بات جو غور کرنے والی ہے، وہ یہ کہ بہوجن سماج پارٹی نے ایک دو نہیں، بلکہ کئی سیٹوں پر سماجوادی پارٹی اتحاد کو نقصان پہنچاتے ہوئے بی جے پی اتحاد کی جیت کو یقینی بنا دیا۔ کئی سیٹیں تو ایسی بھی ہیں جہاں پہلے سے ہی اندازہ کیا جا رہا تھا کہ مقابلہ سہ رخی ہوگا، اور اس کا فائدہ بی جے پی کو پہنچا۔

یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہے کہ 9 ایسی سیٹیں سماجوادی پارٹی اتحاد ہار گئی جہاں ووٹوں کا فرق 1000 سے بھی کم رہا، اور ان میں سے 8 سیٹوں پر بی ایس پی امیدوار تیسرے مقام پر رہے۔ یہ بات بھی غور کرنے والی ہے کہ ان 9 سیٹوں میں سے کسی بھی سیٹ پر بی ایس پی امیدوار نے 10 ہزار سے کم ووٹ حاصل نہیں کیے۔ یعنی بی ایس پی امیدوار نے سیدھے طور پر سماجوادی پارٹی اتحاد کو نقصان پہنچایا۔ ہم جن 9 سیٹوں کی بات کر رہے ہیں وہ ہیں دھامپور، کرسی، نہٹور، بلاس پور، بڑوت، نکوڑ، کٹرا، شاہ گنج اور مراد آباد نگر۔


دھامپور اسمبلی سیٹ پر بی جے پی امیدوار اشوک کمار نے سماجوادی پارٹی امیدوار نعیم الحسن کو محض 203 ووٹوں سے شکست دی۔ اس سیٹ پر بی ایس پی امیدوار نے تقریباً 39 ہزار ووٹ حاصل کیے اور تیسرے مقام پر رہے۔ کرسی اسمبلی سیٹ سے بی جے پی امیدوار سکیندر پرتاپ نے 217 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ اس سیٹ پر سماجوادی پارٹی کے راکیش کمار دوسرے مقام پر رہے، اور تیسرا مقام بی ایس پی امیدوار کو حاصل ہوا جنھوں نے تقریباً 35.5 ہزار ووٹ حاصل کیے۔ نہٹور اسمبلی سیٹ کا معاملہ بھی کچھ اسی طرح رہا جہاں بی جے پی امیدوار اوم کمار نے سماجوادی پارٹی اتحاد میں شامل آر ایل ڈی امیدوار منشی رام کو 258 ووٹوں سے شکست دی، اور تیسرے مقام پر رہنے والے بی ایس پی امیدوار نے تقریباً 38 ہزار ووٹ حاصل کیے۔ بلاس پور سیٹ سے بی جے پی امیدوار بلدیو سنگھ اولکھ نے 307 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ یہاں سماجوادی پارٹی امیدوار امرجیت سنگھ دوسرے مقام پر اور بی ایس پی امیدوار (تقریباً 18.5 ہزار ووٹ) تیسرے مقام پر رہے۔

بڑوت اسمبلی سیٹ کا نتیجہ بھی حیران کرنے والا رہا کیونکہ یہاں شکست خوردہ آر ایل ڈی امیدوار جئے ویر بہت مضبوط حالت میں دکھائی دے رہے تھے۔ انھیں بی جے پی امیدوار کرشن پال ملک نے 315 ووٹوں سے شکست دی۔ بی ایس پی امیدوار یہاں تقریباً 11 ہزار ووٹوں کے ساتھ تیسرے مقام پر رہے۔ نکوڑ اسمبلی سیٹ سے بھی بی جے پی امیدوار کو 315 ووٹوں سے ہی فتح حاصل ہوئی۔ یہاں شکست سماجوادی پارٹی امیدوار ڈاکٹر دھرم سنگھ کو ملی اور بی ایس پی امیدوار نے تقریباً 55 ہزار ووٹ حاصل کر لیے۔ کٹرا اسمبلی سیٹ سے بی جے پی امیدوار ویر وکرم سنگھ کو 357 ووٹوں سے فتحیابی حاصل ہوئی۔ سماجوادی پارٹی امیدوار راجیش یادو کو اس سیٹ پر بی ایس پی کے ساتھ ساتھ کانگریس امیدوار نے بھی کافی نقصان پہنچایا۔ کٹرا اسمبلی سیٹ پر کانگریس امیدوار تیسرے مقام پر رہے اور بی ایس پی امیدوار (تقریباً 15 ہزار ووٹ) کو چوتھا مقام حاصل ہوا۔


شاہ گنج اسمبلی سیٹ این ڈی اے میں شامل نشاد پارٹی کے حصے میں گئی جس کے امیدوار رمیش نے سماجوادی پارٹی امیدوار شیلندر یادو کو 719 ووٹوں سے شکست دی۔ اس سیٹ پر بھی بی ایس پی امیدوار کو تیسرا مقام حاصل ہوا اور انھوں نے تقریباً 49 ہزار ووٹ حاصل کیے۔ مراد آباد نگر اسمبلی سیٹ کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی رہا جہاں بی جے پی امیدوار رتیش کمار گپتا نے سماجوادی پارٹی امیدوار محمد یوسف کو 782 ووٹوں سے شکست دی۔ تیسرے مقام پر رہنے والے بی ایس پی امیدوار نے تقریباً 14 ہزار ووٹ حاصل کیے۔

یہاں پر مزید تین اسمبلی سیٹوں میرٹھ جنوب، دیوبند اور باغپت کا تذکرہ ضروری ہے کیونکہ یہاں سے بی جے پی اتحاد کی شکست کا اندازہ کئی سیاسی ماہرین نے لگایا تھا۔ ان تینوں ہی سیٹوں پر بی ایس پی نے ایسے امیدوار کھڑے کیے جنھوں نے سماجوادی پارٹی کو نقصان پہنچایا۔ میرٹھ جنوب سے سماجوادی پارٹی نے محمد عادل کو کھڑا کیا تھا اور ان کے خلاف بی ایس پی نے بھی مسلم امیدوار کھڑا کر دیا۔ ووٹوں کی تقسیم کا نتیجہ یہ ہوا کہ بی جے پی امیدوار کو تقریباً 8 ہزار ووٹوں سے فتح حاصل ہو گئی۔ اس سیٹ پر بی ایس پی امیدوار کو تقریباً 40 ہزار ووٹ ملے۔ دیوبند میں تو بی ایس پی امیدوار نے 52 ہزار ووٹ حاصل کر لیے جس کی وجہ سے سماجوادی پارٹی امیدوار کارتیکے رانا کو بی جے پی امیدوار کے ہاتھوں تقریباً 7 ہزار ووٹوں سے شکست ملی۔ باغپت میں بھی بی ایس پی نے سماجوادی پارٹی کے ساتھ ’کھیلا‘ کر دیا جہاں جیت کی امید لگائے آر ایل ڈی امیدوار محمد احمد حمید کو بی جے پی امیدوار نے تقریباً 7 ہزار ووٹوں سے شکست دے دی۔ اس سیٹ پر بی ایس پی امیدوار نے تقریباً 13 ہزار ووٹ حاصل کیے۔ ان کے علاوہ بھی کئی سیٹیں ہیں جن پر بی ایس پی امیدوار نے تیسرا مقام حاصل کیا اور ان کے ذریعہ حاصل کیے گئے ووٹوں کی تعداد بی جے پی اتحاد کے امیدواروں کو فتحیاب کراتی دکھائی دے رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Mar 2022, 9:11 PM