مودی کے حواس باختہ، چناؤ ہندو مسلم لائن پر لڑنے کی کوشش

مودی کہتے ہیں ’’گجراتیوں تم ووٹ سے اپنی اس بے عزتی کا بدلہ لے لو۔ ‘‘یہ کھلا یہ کھلا جذباتی بلیک میل ہے، چناوی کمپین نہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی 
وزیر اعظم نریندر مودی
user

قومی آواز تجزیہ

نریندر مودی کے حواس باختہ ہو چکے ہیں، ان کی تقریر سے اب یہ جھلک رہاہے کہ خود ان کو گجرات اسمبلی چناؤ کی جیت پر یقین ختم ہو گیا ہے۔ اس گھبراہٹ میں مودی اب تنکے کا سہارا تلاش کر رہے ہیں۔ آج صبح سے وہ اپنی پارٹی کے کسی پروگرام کا ذکر کرنے کے بجائے کانگریس منی شنکر ایئر کے بیان کا رونا رو رہے ہیں ۔ حالانکہ مودی نے اس بیان کا ذکر کل سے شروع کر دیا تھا ۔

یاد رہے کہ منی شنکر ایئر نے کل ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے نریندرمودی کو ’نیچ‘ کہا تھا ۔یقیناً کسی بھی وزیر اعظم کے خلاف ایسے الفاظ کا استعمال کرنا ایک نا زیبا بات ہے۔ گو مودی جی نے خود مسلمانوں کو وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے سے قبل ’کتا ‘ کہا تھا۔ آج بھی مودی مسلمانوں کو کچھ اتنا ہی درجہ دیتے ہیں۔ لیکن منی شنکر ایئر ایک مہذب شخص ہیں ان کو مودی کے لئے لفظ ’نیچ‘ کا استعمال قطعاً نہیں کرنا چاہئے تھا۔ کانگریس پارٹی نے اس بات پر ناراضگی کا فوراً اظہار کیا اور کل رات ہی ایئر کو پارٹی سے معطل کر دیا۔
لیکن مودی جی نے آج صبح سے گجرات چناوی کمپین میں لفظ ’نیچ‘ کی رٹ لگا دی ہے۔ اب وہ اس کو گجرات چناو کا ایجنڈہ بنانا چاہتے ہیں ۔ مودی ہر تقریر میں اس لفظ کا ستعمال کر گجراتیوں میں ’گجراتی کارڈ‘ کا استعمال کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’گجراتیوں تم ووٹ سے اپنی اس بے عزتی کا بدلہ لے لو۔ ‘‘یہ کھلا یہ کھلا جذباتی بلیک میل ہے، چناوی کمپین نہیں۔

مگر مودی کو اس ’گجراتی کارڈ‘ پر بھی پورا بھروسہ نہیں ہے اس لئے وہ اپنی تقریر میں اپنی پرانی حکمت عملی پر اتر آئے ہیں۔ یعنی انہوں نے پھر سے گجراتیوں کے دلوں میں ’مسلم خوف‘ پیدا کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ اس کے لئے انہوں نے سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل کو نشانہ بنایا ہے۔

مودی اب یہ کہہ رہے ہیں کہ کانگریس اگر جیتی تو ’احمد میاں پٹیل ‘ کو گجرات کا وزیر اعلیٰ بنائیں گے۔ اس قسم کے پوسٹر کل گجرات میں پائے گئے تھے۔ جس میں احمد پٹیل کو گجرات کا وزیر اعلیٰ بنانے کی مانگ کی گئی تھی۔ جبکہ احمد پٹیل نے فوراً یہ بیان دیا تھا کہ وہ اس عہدے کی ریس میں نہیں ہیں۔ لیکن مودی ٹھہرے مودی! انہوں نے احمد پٹیل کے نام کے ساتھ لفظ ’میاں ‘ لگا کر گجراتیوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ اگر گجرات میں کانگریس جیتی تو وہاں ’مسلم راج‘ شرو ع ہو جائے گا۔ یعنی گجرات میں ’ہندوراج‘ برقرار رکھنے کے لئے بی جے پی کو ہی ووٹ دینا ہوگا۔

یہ وہی مودی حکمت عملی ہے جو سن 2002 کے بعد سے چناؤ میں استعمال کرتے رہے ۔ مثلاً ، 2003 گجرات چناؤ میں مسلم حوا کھڑا کر وہ ہندو انگ رکشک بن گئے تھے اور اس طرح انہوں نے ایک ہندو ووٹ بینک بنا کر چناؤ جیتا تھا۔ پھر اکشر دھام جیسے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ’میاں شریف ‘ کا حوا کھڑا کر گجراتی ہندو کو مسلمان سے ڈرایا تھا۔ پھر 2014 میں خود کو ’گجرات کا شیر ‘ کہلوا کر ہندو ووٹ بینک بنایا ۔ اسی طرح یو پی چناؤ میں ’قبر ستان اور شمشان گھاٹ ‘ کی جنگ پیدا کی تھی۔
’احمد میاں پٹیل‘ اسی حکمت عملی کی تازہ کڑی ہے ۔ اس سے ظاہر ہے کہ وہ پھر ایک بار حالیہ گجراتی چناؤ کو کسی طرح ہندو مسلم رنگ دے کر چناؤ جیتنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔مگر خبریں یہی ہیں کہ ابھی تک مودی کا یہ کارڈ کامیاب نہیں ہو پا رہا ہے۔ اس لئے وہ ’ڈوبتے میں تنکے کا سہار ا‘ تلاش کر رہے ہیں ۔ اسی لئے احمد پٹیل کو مودی نے ’احمد میاں پٹیل ‘ بنا دیا ۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہیہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Dec 2017, 9:58 PM