مودی اور یوگی کا ایک اور جھوٹ!... نواب علی اختر

یوگی کے علاوہ وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کے دیگر لیڈر بھی ریلیوں میں امن و امان کے محاذ پر پچھلے 5 سالوں کے دوران اتر پردیش حکومت کی جھوٹی تعریف کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نواب علی اختر

آبادی کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں گزشتہ 5 سالوں کے دوران یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت کی کارکردگی کا عوامی سطح پر جائزہ لیا جائے تو تقریباً ہر شعبے میں یہ صفر ہے، مگر ہرطرف، یہاں تک کہ زمین سے لے کر آسمان تک دعوے، وعدے اور نعروں کے انبار ضرور نظر آئیں گے۔ ان حالات میں جب کوئی بی جے پی حکومت کی کارکردگی اور یوگی کے ترقیاتی کاموں کی بات کرتا ہے تو اندھ بھکتوں کے ساتھ ساتھ گودی میڈیا کو بھی سانپ سونگھ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے گودی میڈیا اور اس کے زر خرید تلوے چاٹو اینکرس اپنی ڈیبیٹ میں یوگی حکومت کی کارکردگی پر بات کرنے کے بجائے ’راشٹر بھکتی‘ کا ڈھنڈورا پیٹ پیٹ کر حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

انتخابی ماحول میں گودی میڈیا کی ’حکومت بچاؤ‘ مہم کوعوام اچھی طرح سمجھ رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ریاست کے ووٹروں نے موجودہ حکومت سے ’بدلہ‘ لینے کی ٹھان لی ہے جس کا اشارہ اترپردیش میں پہلے اور دوسرے مرحلے کے انتخابات سے مل رہا ہے۔ اب جب کہ بی جے پی حکومت ایک بار پھر پتھر مار کر عوام کے ذہنوں کو کند کرنے میں ناکام ہو چکی ہے تو کرسی پر لرزہ طاری ہو گیا ہے اور کسی بھی طرح دوبارہ اقتدار میں واپس آنے کے لیے ایسے ایسے ہتھکنڈے اپنائے جانے لگے ہیں جو سراسر جھوٹ پرمبنی ہیں۔ یہ صرف اور صرف ووٹروں کو بہکانے اور ان کا ووٹ حاصل کرنے کا وہی پرانا طریقہ ہے جس میں بی جے پی کو مہارت حاصل ہے۔ حالانکہ ایسے کاموں میں اکثر حقیقت سامنے آنے کے بعد بی جے پی حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔


حال ہی میں مغربی اتر پردیش کے ساتھ ساتھ ملحقہ ریاست اتراکھنڈ میں اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ ان دونوں ریاستوں میں بہتر امن و امان انتخابات کا بنیادی مسئلہ رہا ہے۔ چند روز قبل اتراکھنڈ کے ٹہری میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے یوگی آدتیہ ناتھ نے دعویٰ کیا کہ اتر پردیش آج کی تاریخ میں ملک کی سب سے محفوظ ریاست ہے۔ جلسہ عام میں یوگی نے مزید کہا کہ ’’مجھے ڈر ہے کہ مجرم اور غنڈے اب اتر پردیش چھوڑ کر اتراکھنڈ میں گھس جائیں گے۔ اس لیے ہمیں اتراکھنڈ کو بھی یوپی کی طرح محفوظ بنانا ہے۔‘‘ یوگی کے علاوہ وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کے دیگر لیڈر بھی ریلیوں میں امن و امان کے محاذ پر پچھلے 5 سالوں کے دوران اتر پردیش حکومت کی جھوٹی تعریف کر رہے ہیں۔

وہیں حکومت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد پتہ چلا کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا دعویٰ کہ ان کی ریاست میں ملک میں سب سے محفوظ ہے، جھوٹا ہے۔ ملک میں ہونے والے جرائم سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے والے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) جو مرکزی وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والا ادارہ ہے، ملک کی تمام 28 ریاستوں اور 8 مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے جرائم کے تفصیلی اعداد و شمار جمع کر کے ’کرائم ان انڈیا‘ کے نام سے ایک رپورٹ شائع کرتا ہے۔ اس رپورٹ میں این سی آر بی جرائم کو تعزیرات ہند (آئی پی سی) کے تحت کیے گئے جرائم اور خصوصی اور مقامی قوانین کے تحت کیے گئے جرائم کو دو زمروں میں تقسیم کرتا ہے۔ اس میں دونوں زمروں کو ملا کر جرائم کی کل تعداد بھی بتائی جاتی ہے۔


گزشتہ سال ستمبر میں جاری ہوئے این سی آر بی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں اتر پردیش میں تمام زمروں کے تحت جرائم کے 6,57,925 معاملے درج ہوئے۔ ایسے میں بہتر سیکورٹی والی ریاستوں کے معاملے میں ملک کی تمام 36 ریاستوں میں اترپردیش کا نمبر 34واں رہا۔ اتر پردیش سے بھی خراب حالت گجرات اور تمل ناڈو کی رہی۔ تمل ناڈو میں ملک میں سب سے زیادہ 13,77,681 جرائم کے مقدمات درج ہیں۔ اس کے ساتھ ہی گجرات میں جرائم کے 6,99,619 معاملے سامنے آئے۔ حالانکہ جرائم کی مجموعی تعداد کو دیکھ کر کسی ریاست کے ماحول کا درست اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ملک کی ریاستوں کے درمیان آبادی میں بہت فرق ہے۔ کئی ریاستیں ایسی ہیں جہاں کی آبادی صرف چند لاکھ ہے، جب کہ کئی ریاستوں کی آبادی کروڑوں میں ہے۔

اتر پردیش آبادی کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی ریاست ہے، جہاں تقریباً 24 کروڑ لوگ رہتے ہیں۔ ایسے میں امکان ہوتا ہی ہے کہ بیشتر پیمانوں پر یہ ریاست ملک میں سب سے آگے ہوگی۔ ایسی صورت حال میں کسی بھی ریاست کے ماحول کی صحیح تصویر معلوم کرنے کا بہترین پیمانہ جرائم کی شرح ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہر ایک لاکھ کی آبادی پر درج ہونے والے جرائم کی تعداد سے ہے، لیکن جرائم کی شرح کے لحاظ سے بھی اتر پردیش ملک کی سب سے محفوظ ریاست نہیں ہے۔ یوپی میں ایک لاکھ کی آبادی پر 287.4 جرائم درج کئے گئے اور اس طرح اس معاملے میں یہ ملک کا پہلا نہیں بلکہ 20واں سب سے محفوظ صوبہ ہے۔ آئی پی سی کے تحت درج جرائم سے الگ خاص قسم کے جرائم میں بھی اتر پردیش کی حالت بہتر نہیں ہے۔ مثال کے طور پر ریاست جہیز سے ہونے والی اموات کے معاملے میں پورے ملک میں پہلے نمبر پر ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امن و امان اور خواتین کی حفاظت کے معاملے میں مودی اور یوگی کے دعوے جھوٹے ہیں۔


بتا دیں کہ 2020 میں جرائم کے سب سے کم معاملوں کے ساتھ ملک کا سب سے محفوظ صوبہ لکشدیپ رہا ہے جہاں پورے سال صرف 147 جرائم کے معاملے درج کئے گئے۔ جرائم کی شرح کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی سب سے محفوظ ریاستیں دادرا نگر حویلی اور دمن-دیو ہیں۔ اس یونین ٹیریٹری میں جرائم کی شرح صرف 51.3 ہے۔ وہیں تمل ناڈو کو ملک کی سب سے خطرناک ریاست پایا گیا جہاں جرائم کی شرح 1,808.8 ہے۔ وہیں وزیراعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات جرائم کے معاملے میں پورے ملک میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں گزشتہ سال جرائم کے 6,99,619 معاملے سامنے آئے۔ ان حالات میں مودی اور یوگی کے دعوے کے مد نظر ’چراغ تلے اندھیرا‘ ہی کہا جائے گا۔ مذکورہ اعداد و شمار کسی پرائیوٹ تنظیم کے نہیں ہیں بلکہ مودی حکومت کی وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والے ادارے کے ہیں جس کی قیادت امت شاہ کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔