احمد پٹیل: خاموش شخص جس نے پوری زندگی طوفانوں سے لوہا لیا
وہ دنیائے فانی سے بھی اسی خاموشی کے ساتھ کوچ کر گئے، جس خاموشی سے انہوں نے پوری زندگی گزاری، اس خاموش شخص نے پوری زندگی طوفانوں سے لوہا لیا اور کوشش کی کہ کسی بھی طوفان سے کسی کا نقصان نہ ہو
کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل انتہائی خاموش طبیعت کے مالک تھے اور ان کے چہرے پر بہت کم لوگوں نے غصہ دیکھا ہوگا۔ وہ دنیائے فانی سے بھی اسی خاموشی کے ساتھ کوچ کر گئے، جس خاموشی سے انہوں نے پوری زندگی گزاری۔ اس خاموش شخص نے پوری زندگی تمام طوفانوں سے لوہا لیا اور اپنی ذات سے کوشش کی کہ کسی بھی طوفان سے کسی کا نقصان نہ ہو۔
دوست ہوں یا مخالفین سب احمد پٹیل کی تعریف کرتے تھے اور ان کی ہمیشہ یہ کوشش رہتی تھی کہ ان کی ذات سے کسی کو کوئی نقصان نہ ہو۔ کانگریس جیسی بڑی پارٹی کے مسائل حل کرنا، حکومت اور حزب اختلاف کے ساتھ تال میل بٹھانا یہ سب ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا، اور وہ بھی اس خوش اسلوبی کے ساتھ کہ کوئی ناراض بھی نہ ہو اور پارٹی کی ساکھ بھی بنی رہے۔
احمد پٹیل کو دیکھنے سے کبھی نہیں لگتا تھا کہ یہ سادہ سا شخص اپنے اندر اتنے طوفان لئے پھرتا ہے۔ کئی سال پہلے جب پہلی بار میری ان سے ملاقات ہوئی تو وہ میرے ایک صحافی دوست کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کرنے آئے تھے۔ وہ اسٹیم کار کوخود چلا کر آئے، انتہائی سادگی کے ساتھ وہاں بیٹھے اور مرحومہ کو خراج عقیدت پیش کر کے چلے گئے۔ یہ میری پہلی ملاقات تھی اور ان کی سادگی نے مجھے بہت متاثر کیا تھا۔
ایسا نہیں تھا کہ احمد پٹیل کو غصہ نہیں آتا تھا یا وہ کسی بات سے ناراض نہیں ہوا کرتے تھے۔ جہاں بات اصولوں کی ہو اور جہاں غلط کے خلاف آواز اٹھانے کی ہو تو وہ ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے۔ اس کا ثبوت انہوں نے اپنی سیاسی زندگی میں متعدد مرتبہ دیا اور ان کے اصول کو ہمیشہ کامیابی ملتی تھی۔
احمد پٹیل کانگریس پارٹی کی صدر کے سیاسی مشیر تھے یعنی کہ وہ سیاسی طور پر بہت طاقتور اور اہم شخص تھے لیکن جو ان کا اپنا حلقہ تھا اس پر انہوں نے کبھی اپنےعہدے کا اثر ڈالنے کی کوشش نہیں کی۔ اکثر شادیوں اور تقاریب میں سب سے آخر میں آتے تھے تاکہ میزبان اور عام شرکاء کا کوئی پریشانی نہ ہو۔
احمد پٹیل اس دنیا سے چلے گئے اور کانگریس صدر سونیا گاندھی نےصحیح کہا ہے کہ وہ اپنے جانے سے ایک بڑی خلا چھوڑ گئے ہیں اور ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی رہے گی۔ احمد پٹیل نے حقیقت میں کانگریس کو جیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔