راحت اندوری ہمارے مشاعروں کے ہیرو تھے: ندیم صدیقی
معروف شاعرعبید اعظم اعظمی نے کہا کہ راحت اندوری مشاعرے کی جان ہوا کرتے تھے، ان کے سامنے کسی شاعر کا چراغ جلنا بڑا مشکل مرحلہ ہوا کرتا تھا، وہ اپنی شاعری اور تیور کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
ممبئی: عصر ِحاضر کے مشاعروں میں مقبول ترین شاعر (70سالہ) ڈاکٹر راحت اندوری انتقال کرگئے۔ صحافی اور معروف شاعر ندیم صدیقی نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ راحت اندوری جو ابتدا میں راحت قیصری کے نام سے معروف تھے، اندور کے ممتاز اُستاد حضرتِ قیصر اندوروی کے شاگرد تھے۔
یہ بھی پڑھیں : الوداع راحت صاحب: ’کرایہ دار ہیں ذاتی مکان تھوڑی ہے‘
راحت اندوری یکم جنوری 1950 میں پیدا ہوئے تھے۔ راحت اندوری چالیس برس سے زائد مدت تک مشاعروں کے اسٹیج پر نمایاں رہے۔ انہوں نے اُردو مشاعرے جیسے موضوع پر پی ایچ ڈی کی تھی، وہ ایک اچھے آرٹسٹ بھی تھے۔ اندور کے راحت اللہ قریشی جو راحت اندوری کے نام سے ساتویں دہائی میں مشاعروں میں معروف ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے انہوں نے اپنے کلام اور اپنی پرفارمنس سے لوگوں کے دلوں پر ایک طویل مدت راج کیا وہ اس دور کے مشاعروں میں انتہائی مقبول شاعر تھے۔
ندیم صدیقی کا کہنا ہے کہ راحت اندوری نے فلموں میں نغمہ نگاری بھی کی۔ ان کی شاعری کی کتابیں بھی شائع ہوئیں جس میں ایک کتاب ’’ کلام ‘‘ خاصی مقبول ہوئی۔ راحت اندوری ہمارے مشاعروں کے ہیرو تھے ان کی رحلت سے اردو مشاعروں کے شائقین یقیناً غم زدہ ہیں۔
راحت اندوری نے فلموں میں نغمہ نگاری بھی کی۔ ان کی شاعری کی کتابیں بھی شائع ہوئیں جس میں وہ اپنے کلام اور مشاعرے کے اسٹیج پر پرفارمنس کے سبب لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں بے طرح کامیاب تھے۔ شعر خوانی کا ان کاانداز بہت ہی پاور فل تھا۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ ان کی مقبولیت میں ان کی ’پیش کش‘ اثر انداز رہی یا کلام، مگر یہ حقیقت ہے کہ وہ اِس دور کے اُردو مشاعروں کے مقبول ترین شاعر کے طور پر تادیر یاد رکھے جائیں گے۔ اس وقت ان کا یہ شعر یاد آتا ہے:
میں نور بن کے زمانے میں پھیل جاؤں گا
تم آفتاب میں کیڑے نکالتے رہنا
ایک دوسرے بزرگ شاعر ارتضیٰ نشاط نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ راحت صاحب کے انتقال سے ان لوگوں نے راحت کی سانس لی جو ان کے شعروں کی کاٹ سے زخمی ہو رہے تھے، اور واقعہ ہے کہ راحت غاصب نے اپنی شاعری سے بہت سے ظالم اور بے حس حکمرانوں کو بے چین کر رکھا تھا اور ان کی نیندیں حرام ہوگئی تھیں اور وہ سیدھا وار کرتے تھے۔ ان کی شاعری طنز اور مزاح بہت مزہ دے جاتی تھی، اللہ تعالیٰ جوار رحمت میں جگہ عطا کرے اور پسماندگان صبر جمیل عطا فرمائے۔
معروف شاعر اورمنفرد انداز رکھنے والے عبید اعظم اعظمی نے کہا کہ راحت اندوری کا شمار ہندوستان کے مقبول ترین شعرا کی فہرست میں کیا جاتا ہے ان کی اس دار فانی سے رخصتی اردو زبان وادب کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔ مجھے ان کے ساتھ کئی اہم مشاعروں میں شرکت کا شرف حاصل رہا ہے۔ وہ مشاعرے کی جان ہوا کرتے تھے، ان کے سامنے کسی اور شاعر کا چراغ جلنا بڑا مشکل مرحلہ ہوا کرتا تھا۔ راحت صاحب اپنی شاعری اور اپنے تیور کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے-
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Aug 2020, 4:58 PM