میں نے جنت تو نہیں دیکھی ہے ماں دیکھی ہے: منور رانا
دنیا کے تمام رشتوں میں ’’ماں‘‘ کے رشتے کو نہایت مقدس اور پاکیزہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ منور رانا کا بھی اس رشتۂ عظیم سے نہ صرف دلی لگاؤ ہے بلکہ گہری انسیت بھی ہے۔
منور رانا کی شاعری کا کمال یہ ہے کہ وہ جس موضوع کو اپنے اشعار کے سانچے میں ڈھالتے ہیں اسے بڑی دلیری اور برجستگی سے پیش کرتے ہیں۔ ان کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اظہار خیال کے لیے اپنی غزلوں کے الفاظ و بیان میں ملمع سازی سے کام نہیں لیتے ہیں بلکہ اپنی زندگی کے تجربات ، حادثات اور عصر حاضر کے مشاہدات کو نہایت سلیقے اور جرأت مندی سے قارئین و سامعین تک اپنے اشعار کے ذریعے پیش کرتے ہیں۔ شاید یہی خصوصیت ان کی کامیاب شاعری کی ضامن ہے۔
منور رانا کی شاعری کے عمیق مطالعے سے یہ نتیجہ بآسانی اخذ کیا جاسکتا ہے کہ ان کی شاعری مقدس رشتوں کی پاکیزگی اور احترام سے عبارت ہے۔ دنیا کے تمام رشتوں میں ’’ماں‘‘ کے رشتے کو نہایت مقدس اور پاکیزہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ منور رانا کا بھی اس رشتۂ عظیم سے نہ صرف دلی لگاؤ ہے بلکہ گہری انسیت بھی ہے۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ محبت کے جذبوں کا اظہار آسان نہیں ہوتا لیکن منور رانا نے اس جذبے کا بھی خوب اظہار کیا ہے اور ہر ممکن موقعے پر ’’ماں‘‘ کے تصور کو نہایت خوبصورتی سے اپنے اشعار کے قالب میں ڈھالا ہے۔ منور رانا نے جس کثرت سے اپنی شاعری میں لفظ ’’ماں‘‘ کا استعمال کیا ہے، ان کے معاصر شعرا میں کسی اور نے نہیں کیا ہے۔
چلتی پھرتی ہوئی آنکھوں سے اذاں دیکھی ہے
میں نے جنت تو نہیں دیکھی ہے ماں دیکھی ہے
اس طرح میرے گناہوں کو وہ دھو دیتی ہے
ماں بہت غصے میں ہوتی ہے تو رو دیتی ہے
میں نے روتے ہوئے پونچھے تھے کسی دن آنسو
مدتوں ماں نے نہیں دھویا وہ دوپٹا اپنا
کسی کو گھر ملا حصے میں یا کوئی دکاں آئی
میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا مرے حصے میں ماں آئی
لبوں پہ اس کے کبھی بددعا نہیں ہوتی
بس ایک ماں ہے جو مجھ سے خفا نہیں ہوتی
(بشکریہ ریختہ اور سوشل میڈیا کے انپٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔