غزل: اب کے دنیا میں عجب ڈھنگ سے عید آئی ہے ...خواجہ محمد عارف
اب کے دنیا میں عجب ڈھنگ سے عید آئی ہے، کوئی تکبیر، نہ تہلیل و جبیں سائی ہے؛ ہُو کا عالم ہے، اداسی کے ہیں ڈیرے ہر سو، وحشت و خوف کا ماحول ہے تنہائی ہے
اب کے دنیا میں عجب ڈھنگ سے عید آئی ہے
کوئی تکبیر، نہ تہلیل و جبیں سائی ہے
.
ہُو کا عالم ہے، اداسی کے ہیں ڈیرے ہر سو
وحشت و خوف کا ماحول ہے، تنہائی ہے
.
دیکھنے چاند کو نکلا نہ کوئی چاند کہیں
نہ کوئی زلف کسی بام پہ لہرائی ہے
.
کوئی عیدی، نہ مٹھائی، نہ کھلونے، اے عید
نونہالوں کے لئے تحفے میں کیا لائی ہے؟
.
منہ چھپائے ہوئے جو دُور سے کرتا ہے سلام
اجنبی سمجھا تھا جس کو وہ میرا بھائی ہے
.
عید پر روٹھے ہوؤں سے بھی گلے ملتے ہیں
اب کے پیاروں سے بھی دُوری میں یہ دانائی ہے
.
ایسے کترا کے نکلتے ہیں گھروں سے جیسے
اپنی دہلیز نہیں، کوچۂ رسوائی ہے
.
یوں ہے احباب سے کچھ شوقِ ملاقات کا حال
پیش قدمی میں تذبذب بھری پسپائی ہے
.
دبکے بیٹھے ہیں سبھی جیسے قفس میں بلبل
کوئی محفل، نہ کوئی انجمن آرائی ہے
.
چار جانب تو ہے بے رنگ وبا کی آندھی
سر پہ افلاس کی بھی سرخ گھٹا چھائی ہے
.
ساری دنیا میں کرونا ہی ہے موضوعِ خبر
ساری دنیا میں ہر اک چیز کرونائی ہے
.
مبتلا خوف میں ہے وہ جو ابھی ہے محفوظ
وہ بھی بیمار ہے جس جس نے شفا پائی ہے
.
ہے دعا بھیج کسی عیسیؑ نفس کو یا رب
خلق سب منتظرِ دستِ مسیحائی ہے
.
~ خواجہ محمد عارف
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 May 2020, 6:11 PM