پاکستان میں دہشت گردوں نے کاؤنٹر ٹیرر کمپاؤنڈر پر کیا قبضہ، افسروں کو بھی یرغمال بنایا، فوجی مہم شروع

گزشتہ کچھ ماہ میں پورے خیبر پختونخوا میں دہشت گردانہ حملوں کی تعداد بڑھی ہے، اگست کے وسط سے نومبر کے آخری ہفتہ تک علاقہ میں کم از کم 118 دہشت گردانہ واقعات ہوئے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

پاکستان کے بنو میں دہشت گردوں نے کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ایک احاطہ پر حملہ کر قبضہ کر لیا ہے اور سنٹر میں افسران کو یرغمال بنا لیا ہے۔ کمپاؤنڈ کو خالی کرانے اور افسران کو چھڑانے کے لیے پاکستانی سیکورٹی فورسز نے ایک مہم شروع کی ہے۔ جیو نیوز نے بتایا کہ ذرائع کے مطابق آپریشن کے سبب سیکورٹی فورس آس پاس کے علاقوں میں ہائی الرٹ پر ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بنو میں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں اور بنو چھاؤنی سے آنے جانے والی سڑکوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ میرن شاہ روڈ اور جماں خاں روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ دہشت گرد افغانستان کے لیے محفوظ ہوائی راستہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


اتوار کو لکی مروت علاقے کے برگائی پولیس تھانہ پر رات بھر ہوئے دہشت گردانہ حملے میں چار پولیس اہلکار مارے گئے اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ دہشت گردوں نے تھانہ پر دو فریق سے حملہ کر دیا۔ پولیس اور بدمعاشوں کے درمیان زبردست گولی باری ہوئی جس میں چار پولیس اہلکاروں کی موت ہو گئی اور کئی زخمی ہو گئے۔ مار پیٹ کے بعد حملہ آور فرار ہو گئے۔ پولیس نے توڑ پھوڑ کرنے والوں کی تلاش میں علاقے میں تلاشی مہم شروع کر دی ہے۔

ہائی پروفائل سیاسی ہستیوں پر خطرات اور حملوں میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے خیبر پختونخواں میں تعینات سیکورٹی فورسز کو کچھ ہفتوں پہلے جنوبی ضلعوں میں بھیج دیا گیا تھا۔ ’دی نیوز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق پیشاور، جنوبی اضلاع اور مردان علاقہ سمیت کچھ علاقوں میں حملوں میں حالیہ اضافہ کے بعد پولیس پورے علاقے میں ہائی الرٹ پر ہے۔


پولیس کے علاوہ سینئر سیاسی لیڈران نے دھمکی ملنے کی شکایت کی ہے۔ ان میں سے کچھ کے گھر بھی گرینیڈ حملے کی زد میں آ گئے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے علاقائی ترجمان سمر بلور نے بھی بتایا کہ ان کے علاقائی صدر آئمل ولی خان کو دھمکی بھرا فون آیا تھا، جس میں ان پر حملے کرنے کی بات کہی گئی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ ماہ میں پورے علاقہ میں دہشت گردانہ حملوں کی تعداد بڑھی ہے۔ سرکاری تعداد کے مطابق اگست کے وسط سے نومبر کے آخری ہفتہ تک کے پی میں کم از کم 118 دہشت گردانہ واقعات درج کیے گئے۔ پورے کے پی میں دہشت گردانہ واقعات میں کم از کم 26 پولیس اہلکار، دیگر لاء انفورسمنٹ ایجنسیوں کے 12 اہلکاروں اور 17 شہری مارے گئے۔ اس کے علاوہ ان حملوں میں 18 پولیس اہلکار، 10 شہری اور 37 لاء انفورسمنٹ ایجنسیوں کے اہلکاروں کو چوٹیں آئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔